محترم @اسحاق سلفی و
@خضر حیات صاحبان
السلام علیکم
صحیح بخاری حدیث نمبر 3260
@خضر حیات صاحبان
السلام علیکم
صحیح بخاری حدیث نمبر 3260
ام سے ابوالیمان نے بیان کیا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جہنم نے اپنے رب کے حضور میں شکایت کی اور کہا کہ میرے رب! میرے ہی بعض حصے نے بعض کو کھا لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانسوں کی اجازت دی، ایک سانس جاڑے میں اور ایک گرمی میں۔ تم انتہائی گرمی اور انتہائی سردی جو ان موسموں میں دیکھتے ہو، اس کا یہی سبب ہے۔“
یہ حدیث صحیح مسلم میں بھی موجود ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ دنیا میں موسم ایک ساتھ تبدیل نہیں ہوتے ۔ جب پاکستان میں سردی ہوتی ہے تو دنیا کے کئی ممالک ایسے ہوتے ہیں جہاں اس وقت گرمی ہوتی ہے ۔
مثال کے طور پر آسڑیلیا اور ساوتھ افریقا یہاں پر سردی کا موسم جون میں شروع ہوتا ہے ۔
اس صورت میں اس حدیث کی کیا تاویل کی جائے گی ۔
مثال کے طور پر آسڑیلیا اور ساوتھ افریقا یہاں پر سردی کا موسم جون میں شروع ہوتا ہے ۔
اس صورت میں اس حدیث کی کیا تاویل کی جائے گی ۔