• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سرکشی اور فخر

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سرکشی اور فخر میں تکبر کرنا

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ مِنَ الْخُیَـلَائِ مَا یُبْغِضُ اللّٰہُ … أَمَّا الَّتِيْ یُبْغِضُ اللّٰہُ فَاخْتِیَالَہُ فِي الْبَغْيِ وَالْفَخْرِ۔ ))1
’’ بعض تکبر اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں۔ رب تعالیٰ کو سرکشی اور فخر میں بندے کا تکبر کرنا ناپسند ہے۔ ‘‘
شرح…: انسان کا درج ذیل باتیں ذکر کرنا سرکشی میں تکبر کہلاتا ہے:
میں نے فلاں کو قتل کر ڈالا، فلاں کا مال چھین لیا یا اس کے علاوہ کسی آدمی کے مال اور جان پر سرکشی کرتے ہوئے اس سے تکبر صادر ہو۔
فخر میں تکبر کا مطلب ہے کہ آدمی محض افتخار کے لیے اپنا حسب و نسب اور مال و دولت، عزت، شجاعت، سخاوت کا تذکرہ کرتا ہے اور پھر اس میں تکبر آجائے۔ چنانچہ یہ ایسا تکبر ہے جسے رب کائنات ناپسند فرماتا ہے۔ کپڑے کو نیچے لٹکانا بھی تکبر ہے یعنی انسان کا ٹخنوں سے نیچے کپڑا کرنا اور لٹکانا تکبر شمار ہوتا ہے۔
چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( وَارْفَعْ إِزْرَاکَ إِلیٰ نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبَیْتَ فَإِلَی الْکَعْبَیْنِ، وَإِیَّاکَ وَإِسْبَالَ الْاِزَارِ فَإِنَّھَا مِنَ الْمُخِیْلَۃِ، وَإِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُخِیْلَۃَ۔))2
’’ اپنا تہہ بند نصف پنڈلی تک اٹھا کر رکھ۔ اگر تو انکار کرتا ہے تو ٹخنوں تک (اٹھالے) اور اپنے آپ کو تہہ بند لٹکانے سے بچا کیونکہ یہ تکبر سے ہے اور بے شک اللہ تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں فرماتا۔ ‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- صحیح سنن أبي داود، رقم : ۲۳۱۶۔
2- صحیح سنن أبي داؤد، رقم: ۳۴۴۲۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
صحیح مسلم کی حدیث میں فرمایا:
(( ثَـلَاثَۃٌ لَا یُکَلِّمُھُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْھِمْ، وَلَا یُزَکِّیْھِمْ، وَلَھُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ۔ أَلْمُسْبِلُ، وَالْمَنَّانُ، وَالْمُنْفِقُ سِلْعَتَہُ بِالْحِلْفِ الْکَاذِبِ۔ ))1
’’ تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کلام نہیں فرمائیں گے اور نہ ان کی طرف دیکھیں گے اور نہ انہیں پاک کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے (ایک ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکانے والا (دوسرا) احسان جتلانے والا (تیسرا) جھوٹی قسم کے ذریعہ سامان فروخت کرنے والا۔ ‘‘
خیلاء اور مخیلہ کا معنی تکبر ہے اور تکبر والا نبی علیہ السلام کے فرمانے کے مطابق قیامت کے دن بہت بڑے خطرے میں ہوگا۔
فرمایا:
(( لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِی قَلْبِہٖ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ، قَالَ رَجُلٌ: اِنَّ الرَّجُلَ یُحِبُّ أَنْ یَکُوْنَ ثَوْبُہُ حَسَنًا، وَنَعْلُہُ حَسَنَۃً قَالَ: إِنَّ اللّٰہَ جَمِیْلٌ یُحِبُّ الْجَمَالِ۔ اَلْکِبْرُ: بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ۔))2
’’ جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہے وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا، ایک آدمی نے سوال کیا یقینا انسان یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کا جوتا اچھا ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ (اپنی ذاتِ اقدس میں)خوبصورت ہیں اور خوبصورتی کو پسند فرماتے ہیں۔ تکبر کا مطلب حق کا انکار اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے۔ ‘‘
انسان جب بھی لوگوں کو حقیر سمجھے گا تو ان کے حقوق کا انکار کر بیٹھے گا اور انہیں ہلکا سمجھنا شروع کردے گا۔
ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو فرماتے سنا ’’تکبر شرک سے برا ہے کیونکہ متکبر اللہ تعالیٰ کی عبادت سے تکبر و انکار کرتا ہے اور مشرک اللہ کی بھی اور غیر کی بھی عبادت کرتا ہے، میں نے کہا: اسی لیے اللہ تعالیٰ نے آگ کو متکبرین کا ٹھکانہ قرار دیا ہے جیسے کہ فرمایا:
{أُدْخُلُوْا اَبْوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا فَبِئْسَ مَثْوَی الْمُتَکَبِّرِیْنَ o} [غافر: ۷۶]
’’ جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ، اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے کی حالت میں چنانچہ تکبر کرنے والوں کا ٹھکانہ بہت برا ہے۔ ‘‘
رب تعالیٰ نے یہ بھی بتایا ہے کہ تکبر اور سرکشی والے وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر میں نے مہر لگا دی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- أخرجہ مسلم في کتاب الإیمان، باب: تحریم إسبال الإزار والمن بالعطیۃ وتنفیق السلعۃ بالحلف، رقم: ۲۹۲۔
2- أخرجہ مسلم في کتاب الإیمان، باب : تحریم الکبر ویبانہ، رقم : ۲۶۵۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
چنانچہ فرمایا:
{کَذَالِکَ یَطْبَعُ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ قَلْبِ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍo} [الغافر:۳۵]
’’ بے شک اللہ تعالیٰ اسی طرح ہر متکبر اور سرکش کے دل پر مہر لگا دیتے ہیں۔‘‘
{اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ} [النساء:۴۸]
’’ بے شک اللہ تعالیٰ قطعاً نہ بخشے گا (اس گناہ کو) کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے۔ ‘‘
قرآن کے اسی فرمان میں تنبیہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس تکبر کو نہیں معاف کرے گا جو شرک سے بڑا ہے اور جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے فروتنی اختیار کی اللہ اسے بلند کردیتا ہے، ایسے ہی یہ بات بھی ہے کہ جس نے مطیع و فرمانبردار ہونے سے انکار اور تکبر کیا، رب تعالیٰ اسے ذلیل و رسوا اور پست کردیتا ہے اور جس نے حق کی فرمانبرداری سے تکبر کیا خواہ حق اس کے پاس چھوٹے ہاتھ پر یا اس کے دشمن اور ناپسندیدہ فرد کے ہاتھ پر آیا ہے تو درحقیقت اس نے اللہ پر تکبر کیا، کیونکہ رب تعالیٰ ہی تو حق ہے، اس کی کلام حق ہے، اس کا دین حق ہے اور اس کی صفت حق ہے، حق اس سے ہے اور اسی کے لیے ہے۔ چنانچہ جب بندہ حق کو رد کرتا ہے اور قبول کرنے سے انکار و تکبر کرتا ہے تو یقینا وہ اللہ کو رد کرتا اور اس کا انکار کرتا ہے۔ واللہ اعلم1
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1-مدارج السالکین، ص: ۳۱۶، ۳۱۷؍۲۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top