• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سر دو پتھروں کے درمیان رکھا گیا اور تینوں پر ہنڈیا پکائی گئی۔

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
روایت ہے کہ قیدیوں نے سخت سرد رات میں اپنی بیڑیوں میں رات بسر کی۔ اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اعلان کیا کہ اپنے قیدیوں کو گرم کرو، لوگوں نے گمان کیا کہ آپ ان کو قتل کر دینا چاہتے ہیں، لہذا انہیں قتل کر دیا گیا۔ اور حضرت ضرار نے مالک بن نویرہ کو قتل کیا۔ اور جب دعوت دینے والے نے سنا تو باہر نکلا اور لوگ ان سے فاغ ہو چکے تھے۔ اس نے کہا جب اللہ کسی امر کا ارادہ کرتا ہے تو کر کے ہی رہتے ہیں۔ اور حضرت خالد بن ولید نے مالک بن نویرہ کی بیوی ام تمیم بنت المنہال کو اپنے لیئے منتخب کیا۔ اور وہ خوبصورت عورت تھی اور جب وہ حلال ہوئی، تو آپ ( خالد) اس کی جانب آئے۔ روایت ہے کہ حضرت خالد نے مالک بن نویرہ کو بلایا اور جو کچھ اس نے سجاح کی متابعت اور زکواۃ کے روکنے کے بارے میں کہا تھا۔ اسے بتایا اور فرمایا کہ تمہیں پتہ نہیں کہ زکواۃ نماز کی ساتھی ہے۔ مالک نے کہا بلاشبہ یہ تمہارے ساتھی ( نبیؑ کریم) کا خیال تھا۔ آپ ( خالد) نے فرمایا، کہ جو ہمارا ساتھی ہے وہ تمہارا دوست نہیں ؟۔ اے ضرار اسے قتل کر دو، پس اسے قتل کر دیا گیا۔ اور آپ کے حکم سے اس کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھا گیا اور تینوں پر ہنڈیا پکائی گئی۔ اور اس شب حضرت خالد بن ولید نے اس پر کھانا پکا کر کھایا، تا کہ آپ رضی اللہ عنہ مرتد عربوں کو خوفزدہ کر سکیں۔ البدایہ و النہایہ، صفحہ۔ 598
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
روایت ہے کہ قیدیوں نے سخت سرد رات میں اپنی بیڑیوں میں رات بسر کی۔ اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اعلان کیا کہ اپنے قیدیوں کو گرم کرو، لوگوں نے گمان کیا کہ آپ ان کو قتل کر دینا چاہتے ہیں، لہذا انہیں قتل کر دیا گیا۔ اور حضرت ضرار نے مالک بن نویرہ کو قتل کیا۔ اور جب دعوت دینے والے نے سنا تو باہر نکلا اور لوگ ان سے فاغ ہو چکے تھے۔ اس نے کہا جب اللہ کسی امر کا ارادہ کرتا ہے تو کر کے ہی رہتے ہیں۔ اور حضرت خالد بن ولید نے مالک بن نویرہ کی بیوی ام تمیم بنت المنہال کو اپنے لیئے منتخب کیا۔ اور وہ خوبصورت عورت تھی اور جب وہ حلال ہوئی، تو آپ ( خالد) اس کی جانب آئے۔ روایت ہے کہ حضرت خالد نے مالک بن نویرہ کو بلایا اور جو کچھ اس نے سجاح کی متابعت اور زکواۃ کے روکنے کے بارے میں کہا تھا۔ اسے بتایا اور فرمایا کہ تمہیں پتہ نہیں کہ زکواۃ نماز کی ساتھی ہے۔ مالک نے کہا بلاشبہ یہ تمہارے ساتھی ( نبیؑ کریم) کا خیال تھا۔ آپ ( خالد) نے فرمایا، کہ جو ہمارا ساتھی ہے وہ تمہارا دوست نہیں ؟۔ اے ضرار اسے قتل کر دو، پس اسے قتل کر دیا گیا۔ اور آپ کے حکم سے اس کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھا گیا اور تینوں پر ہنڈیا پکائی گئی۔ اور اس شب حضرت خالد بن ولید نے اس پر کھانا پکا کر کھایا، تا کہ آپ رضی اللہ عنہ مرتد عربوں کو خوفزدہ کر سکیں۔ البدایہ و النہایہ، صفحہ۔ 598
@اسحاق سلفی
یہ واقع درست ہے یا نہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
البدایہ والنہایہ میں یہ بلا سند بیان ہوا ہے ۔
تاریخ طبری میں اس کی سند ہے ، لیکن اس میں صاحب الفتوح سیف تمیمی راوی ضعیف ہے ۔
کوئی جواب پلیز۔ ملحد اس واقعہ پر بہت گستاخیاں کررہے ہیں۔
اوپر والا جواب آپ کے لیے ہے ، ملحد کے لیے نہیں ۔ ملحد سے اتنی دور جانے کی ضرورت ؟
اس کا ہمارا رستہ ہی بالکل الگ ہے ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
اوپر والا جواب آپ کے لیے ہے ، ملحد کے لیے نہیں ۔ ملحد سے اتنی دور جانے کی ضرورت ؟ ۔اس کا ہمارا رستہ ہی بالکل الگ ہے ۔
متفق ۔ سوشیل میڈیا کا ایک بڑا نقصان یہ بھی ہے کہ ”عالم فاضل ملحدین“ عام مسلمانوں کو اسی قسم کے ”جال“ میں پھنسا لیتے ہیں۔ اور عام مسلمان بھی ان سے ”مناظرہ“ کرنے لگتے ہیں۔ جو ان کی بہت بڑی غلطی ہے۔ آپ کے ”آن لائن مناظرہ“ کرنے سے نہ صرف یہ کہ آپ دین کے بارے میں شک و شبہ کا شکار ہونے لگتے ہیں، بلکہ آپ کو ”فالو“ کرنے والے خاموش قارئین کی کثیر تعداد بھی ”متاثر“ ہوتی ہے۔

ملحدین سے بحث و مباحثہ سے گریز کیجئے۔ اسی میں عام مسلمانوں کی بھلائی ہے۔ ”مناظرہ بازی“ باقاعدہ ایک ”فن“ ہے۔ اس میں وہی لوگ ”کامیاب“ ہوتے ہیں جو اس فن کی باریکیوں سے واقف اور اپنے ”دین“ (حق ہو یا باطل) سے اچھی طرح آگاہ ہوتے ہیں۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
البدایہ والنہایہ میں یہ بلا سند بیان ہوا ہے ۔
تاریخ طبری میں اس کی سند ہے ، لیکن اس میں صاحب الفتوح سیف تمیمی راوی ضعیف ہے ۔

اوپر والا جواب آپ کے لیے ہے ، ملحد کے لیے نہیں ۔ ملحد سے اتنی دور جانے کی ضرورت ؟
اس کا ہمارا رستہ ہی بالکل الگ ہے ۔
جزاک اللہ خیر
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
البدایہ والنہایہ میں یہ بلا سند بیان ہوا ہے ۔
تاریخ طبری میں اس کی سند ہے ، لیکن اس میں صاحب الفتوح سیف تمیمی راوی ضعیف ہے ۔

ا
سیف بن عمر تمیمی (متوفی ١٨٠ ہجری) دوسری صدی ہجری کا مشہور راوی ہے ۔اس کے متعلق ہے کہ یحیی بن معین اسے ضعیف قرار دیتے ہیں۔ ابن عدی کہتے ہیں کہ ان کی عام روایات "منکر" ہیں۔ ابن حبان بیان کرتے ہیں کہ ان پر زندیق ہونے کا الزام عائد تھا۔ ایسی بہت سی روایات، جو حضرت ابوبکر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما کے زمانے میں خلفائے راشدین کی منفی تصویر پیش کرتی ہیں، سیف بن عمر ہی سے منقول ہیں۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ سیف بن عمر کی ان روایتوں کو قبول کیا جا سکتا ہے، جن میں صحابہ کرام کی کردار کشی نہ کی گئی ہو اور وہ عہد صحابہ کے سیاسی مسائل سے ہٹ کر ہوں۔ ( ذہبی۔ میزان الاعتدال ٣٦٤٢)۔

ابن حجر عسقلانی نے تقريب التهذيب میں اس کو احادیث کے حوالے سے ضعیف قرار دیا لیکن تاریخ میں اس کو مستند کہا ہے-

عبدللہ بن سبا سے متعلق بھی اکثر روایات سیف بن عمر تمیمی سے مروی ہیں- اس کے ضعف کو بنیاد بنا کر اکثر روافض عبدللہ بن سبا کی شخصیت کو "خیالی " قرار دیتے ہیں لیکن خود روافض کی مستند کتابوں "رجال کشی" وغیرہ میں عبدللہ بن سبا کا ذکر ملتا ہے (واللہ اعلم)-
 
Top