عابدالرحمٰن
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 1,124
- ری ایکشن اسکور
- 3,234
- پوائنٹ
- 240
سر زمین حجاز میں اسلامی آثار کو شدید خطرہ
ریاض ۱۲ مئی : ابنا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کےمطا بق ویسے تو مکہ مدینہ میں اسلامی تہذیب کے تمام آثار وہاں کی حکومت کے ہاتھوں تباہ ہوچکے ہیں لیکن اب سر زمین حجاز میں ان آثار کا صفایا کرنے کے کام کو تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے۔گویا سعودی حکمراں اس مہم کو سر کرنے میں کسی معاہدے پر عمل کر رہے ہیں جس کی مدت پوری ہونے والی ہے ۔رپورٹ کے مطابق سر زمین حجاز میں اسلامی آثار قدیمہ کا ۹۵ فیصد حصہ مٹادیاگیا ہے ۔سر زمین مکہ معظمہ میں برطانوی ’’ماسوینوںنورمن فوسٹر ‘‘اور’’ زباحدید‘‘ کے ہاتھوں بیت الحرام کے توسیعی منصوبے پر عمل ہورہا ہے ۔جنہوں نے اسلامی آثار کے ویرانوں پر شیطانی علامتوں سے بھرپور لمبی چوڑی عمارتیں تعمیر کی ہیں ، اور یہ منصوبہ ہوٹلوں اور عمارتوں کے تعمیر کے دوسرے مرحلہ کے ساتھ مل کر مکہ معظمہ کو، مغربی انداز کے شہر میں تبدیل کرنے کی ایک کوشش ہے جبکہ توسیعی منصوبے کے بہانے سعودی حکمراں مکہ اور مدینہ سمیت حجاز کے تمام شہروں اور دشت و کوہ و صحرا میں اسلامی آثار کومٹانے میں مصروف ہے ۔اطلاعات کے مطابق،آل سعود نے اس سال حج کے اعمال کے خاتمہ کے بعد مسجد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد ایک عظیم توسیعی منصوبے کے لیے تحقیق و مطالعہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہےجس کے بہانے مسجد الحرام اور اس کے اطراف میں موجود اسلامی آثار کو مٹانے کا منصوبہ ہے ۔کہا جارہا ہےکی اس منصوبے کے بہانے دنیا کی سب سے بڑی عمارت تیار کی جائے گی جس میں ۱۶ لاکھ نمازیوں کی گنجائش ہوگی ۔اطلاعات کے مطابق اسلام کے تاریخی آثار کے مدافعین اور حجاز کے سیاسی اور سماجی حلقوں نے ہر سعودی منصوبے پر شدید احتجاج کیاہے ۔اور ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبہ کے ذریعہ باقی ماندہ اسلامی آثار بھی نیست نابود ہوجائیں گے۔انڈیپنڈنٹ نے لکھا ہے کہ سعودی حکمران بعض مقامات کو منہدم کرنے کے لیے بلڈوزروں سمیت بھاری مشینری کا ستعمال کررہے ہیں ۔اس حوالہ سے حال ہی میں برطانوی اخبار انڈیپنڈیٹ نے واشنگٹن کے خلیج فارس اسٹڈیز کے حوالے سے لکھا ہے کہ آل سعود نے گزشتہ بیس سال کے عرصہ میں مکہ مدینہ کے ۹۵ فیصد آثار کو تباہ کردیا ہے جن کی عمر ایک ہزار سال سے زائد تھی ۔اور یہ کہ لندن میں سعودی سفارتخانہ ا ور سعودی وزارات خارجہ نے ابھی تک اس سلسلہ میںپوچھے جانے والے کسی بھی سوال کاجواب نہیں دیا ہے مصری قانون داں ،سعودی حکمراں اسلامی تاریخ وتمدن کو مٹا رہے ہیں روضہ اقدس کو خطرہ ،بلاد الحرمین میں اسلام کےقدیم تہذیبی ،و مقدس آثار و مقامات کے انہدام کا سلسلہ جو سعودی حکمرانوں کے آغاز سے ہی جاری ہوچکا تھا ۔اس وقت حساس ترین دور میں داخل ہوچکا ہے۔او راگر یہ سلسلہ اسی رفتار سے جاری رہاتو چند سال بعد ان آثار و مقامات کے بارے میں ہمیں معلومات حاصل کرنے کے لیے تاریخ کی کتابوں سے رجوع کرناپڑیگا ۔اطلاعات کے مطابق مصری قانون داں ’’منصور عبدالغفار ‘‘نے کہا ہے قبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ممکنہ انہدام کو سعودی منصوبہ در حقیقت اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام آثار ،نشانیاں اور افتخار و عظمت سے بھر پور اسلامی تاریخ کو مسلمانان عالم بالخصوص نوجوان نسل کے ذہنوں سے مٹا نے کا نہایت خطرناک منصوبہ ہے انہوں نے کہا ہے قبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دست درازی عظیم ترین گناہ میں شمار ہوتاہے اور کوئی بھی قانون اسلامی عمارتوں اورآثار بالخصوص قبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا ،منصور عبدالغفار نے کہا کہ مسلمانوں کے مقدس مقامات کے انہدام کا سلسلہ جاری رہنے کی صورت میں آنے والی نسل اسلام کی تاریخ وتہذیب کے ان آثار کو دیکھنے سے محروم ہوجائیں گی،تحقیقات کے مطابق آل سعود نے توسیعی منصوبے کے بہانے اس شہر کی تین مساجد کو گرانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
(اخبار مشرق: ۱۳مئی ۲۰۱۳ء بروز پیر)