• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودیہ میں سینما کی اجازت

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کچھ عرصہ سےیہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ سعودیہ میں بھی سینما کی اجازت دے دی جائے گی ، یہ اطلاعات مصدقہ ہیں ، کئی ایک علما نے اس پر رد عمل کا اظہار کیا ہے ، مدینہ منورہ کے مشہور معمر شیخ عبد المحسن عباد حفظہ اللہ نے اس حوالے سے ایک مذمتی تحریر لکھی ہے ، جس کا اردو ترجمہ ذیل میں پیش خدمت ہے :
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
وزارتِ اطلاعات اور مغرب نوازوں کا بلاد حرمین میں سینما کھولنے کا فیصلہ

تحریر : علامہ عبدالمحسن العباد، حفظہ اللہ
ترجمہ : عبدالغفار سلفی، بنارس

الحمد لله رب العالمين، وصلى الله وسلم وبارك على عبده ورسوله نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين.

حمد و صلاۃ کے بعد :
میری نظر سے وہ فرمان گزرا ہے جسے وزارت ثقافت و اطلاعات کی ویب سائٹ سے نکالا گیا ہے اور جس کا عنوان ہے "وزارتِ ثقافت و اطلاعات مملکت سعودی عرب میں سنیما کا لائسنس دینے پر راضی ہو گئی ہے" اس عنوان کے تحت لکھا ہے :
"مسموعات و مرئيات کے جنرل اتھارٹی بورڈ نے وزیرِ ثقافت و اطلاعات ڈاکٹر عواد بن صالح العواد کی صدارت میں سوموار کو ہونے والی میٹنگ میں یہ پاس کیا ہے کہ مملکت سعودی عرب میں سنیما کھولنے کے لائسنس جاری کیے جائیں گے. میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ یہ لائسنس اس شرط پر دیے جا رہے ہیں کہ 90 دنوں کے اندر اندر عوامی مقامات پر پیش کیے جانے والے تمام آڈیو اور ویڈیو مواد کو حکومتی ضوابط کے مطابق مرتب کر لیا جائے. وزارتِ ثقافت و اطلاعات نے اپنی پریس ریلیز میں کہا: آڈیو وزول میڈیا کی جنرل اتھارٹی ایسے ضروری اقدامات کرے گی جن سے سعودی عرب میں مقامی قوانین و ضوابط کے مطابق سنیما کھل سکیں. پریس ریلیز میں مزید کہا گیا : "اس سلسلے میں جو بھی مواد نشر کیا جائے گا وہ حکومت کی نشریاتی پالیسی کے معیار کے مطابق سنسر شپ کے ماتحت ہوگا". نیز اس پر بھی زور دیا گیا کہ : "جو بھی مواد پیش کیا جائے گا وہ اخلاقی قدروں کے مطابق ہوگا، مفید اور با مقصد ہوگا، شرعی احکام کے خلاف نہ ہوگا، ملک میں رائج اخلاقی قاعدے قانون سے ٹکرانے والا نہ ہوگا.
اس پورے کلام کے تعلق سے میں تنبیہاً کچھ کہنا چاہتا ہوں :
یہ فرمان چند ایام قبل پچھلے مہینے (ربیع الاول) کے اواخر میں صادر ہوا ہے. بلاد حرمین کے لیے یہ بہت خطرناک اور عجیب چیز ہے جو وزیر ثقافت و اطلاعات ڈاکٹر عواد العواد اور ان کے مغرب نواز ہمنوا شروع کرنے جا رہے ہیں. ابھی تک سنیما کھلنے کی اس مصیبت سے صرف بلادِ حرمین مملکت سعودی عرب (اللہ اسے ہر شر سے محفوظ رکھے) ہی محفوظ تھا لیکن وزیرِ اطلاعات کی صدارت میں بورڈ نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ یہ ملک بھی اب برائی میں دوسرے ملکوں کے نقش قدم پر چلے گا جب کہ ہونا یہ چاہیے کہ یہ ملک ایسا ہو کہ بھلائی کے سلسلے میں اس کی پیروی کی جائے،خاص طور سے اس صورت میں جب کہ حرمین شریفین اور دونوں عظیم مسجدیں اسی ملک میں ہیں، مسلمانوں کا وہ قبلہ یہیں ہے جس کی ہر جگہ نماز میں اقتدا کی جاتی ہے،یہیں مسلمانانِ عالم مناسک حج ادا کرتے ہیں، یہیں ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا جسم شریف مدفون ہے، لہٰذا اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ یہ ملک ان تمام برائیوں سے محفوظ ہو جن میں دوسرے ممالک ملوث ہیں. اس برائی کا شاہ سلمان حفظہ اللہ کے دور میں شروع ہونا دراصل ان مغرب نوازوں کی طرف سے ان کے دور کو داغدار کرنے کی کوششش ہے کیونکہ اگر یہ چیز شروع ہو گئی تو تاریخ میں یہ درج ہو جائے گا کہ یہ برائی اسی عہد میں شروع ہوئی اور اس طرح یہ چیز ان مغرب نوازوں کی طرف سے شاہ سلمان (اللہ انہیں ان کاموں کی توفیق دے جن سے وہ راضی اور خوش ہو) کے ذمے بہت بڑا جرم ڈالنے کی کوشش ہوگی .
وزارت اطلاعات کی جانب سے اس چیز کا جاری ہونا درحقیقت خواہشات کی پیروی کی قبیل سے ہے. اللہ تعالٰی فرماتا ہے :
وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَنْ تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا

جو لوگ خواہشات کے پیروکار ہیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ تم لوگ (اللہ کی راہ سے) پوری طرح منحرف ہو جاؤ. (النساء :27)
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں :
«حفت الجنة بالمكاره وحفت النار بالشهوات

جنت کو ناپسندیدہ چیزوں سے اور جہنم کو خواہشات سے گھیر دیا گیا ہے (مسلم)
یہ ساری حرکتیں جو لوگ شروع کرنے جا رہے ہیں اور جو ان پر عمل کریں گے انہیں یہ سب قبر میں اور بعد کی زندگی میں کچھ کام نہ دے گا بلکہ دنیا اور آخرت دونوں میں نقصان کا سبب بنے گا. جو لوگ یہ برائی شروع کریں گے ان کے ذمے بعد والوں کے بھی گناہ ہوں گے. اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
ومن سن في الإسلام سنة سيئة كان عليه وزرها ووزر من عمل بها من بعده من غير أن ينقص من أوزارهم شيء
"جس نے اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کیا تو اس کے اوپر اس کا بھی گناہ ہوگا اور ان لوگوں کا بھی گناہ ہوگا جو اس کے بعد اس پر عمل کریں گے بغیر اس کے کہ ان کے گناہوں میں کوئی کمی کی جائے" (مسلم :235)
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ بھی فرمایا :
«لا تُقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها؛ لأنه أول من سن القتل

"جب بھی کسی کو ظلماً قتل کیا جائے گا اس کے خون کا بوجھ آدم کے پہلے بیٹے (قابیل) کے سر بھی ہوگا اس لیے کہ اسی نے قتل کی شروعات کی" (بخاری :3335،مسلم:4379)
اللہ تعالٰی نے بھی اپنی کتاب عزیز میں یہ واضح کر دیا ہے کہ لہو و لعب میں غرق ہو جانا، خواہشات کی پیروی کرنا اور نعمتوں کی ناشکری کرنا عذاب الہی کے اسباب میں سے ہے. اللہ فرماتا ہے :
وَإِذَا أَرَدْنَا أَنْ نُهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا

اور جب ہم کسی بستی کی ہلاکت کا ارادہ کر لیتے ہیں تو وہاں کے خوشحال لوگوں کو ( کچھ ) حکم دیتے ہیں اور وہ اس بستی میں کھلی نافرمانی کرنے لگتے ہیں تو ان پر ( عذاب کی ) بات ثابت ہو جاتی ہے پھر ہم اسے تباہ و برباد کر دیتے ہیں ۔ (بنی اسرائیل :16)
نیز اللہ نے یہ بھی فرمایا :
وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِنْ قَرْيَةٍ بَطِرَتْ مَعِيشَتَهَ

کتنی بستیوں کو ہم نے ہلاک کر دیا جنہوں نے اپنی معیشت پر غرور کیا. (القصص:58)
نیز فرمایا :
أَفَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَنْ يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا بَيَاتًا وَهُمْ نَائِمُونَ. أَوَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَنْ يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا ضُحًى وَهُمْ يَلْعَبُونَ. أَفَأَمِنُوا مَكْرَ اللَّهِ فَلَا يَأْمَنُ مَكْرَ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ
کیا پھر بھی ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے فکر ہوگئے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب شب کے وقت آپڑے جس وقت وہ سوتے ہوں ۔
اور کیا ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے فکر ہوگئے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے آ پڑے جس وقت کہ وہ اپنے کھیلوں میں مشغول ہوں. کیا پس وہ اللہ کی اس پکڑ سے بے فکر ہوگئے ۔ سو اللہ کی پکڑ سے بجز ان کے جن کی شامت ہی آگئی ہو اور کوئی بے فکر نہیں ہوتا. (الأعراف :97-99)
نیز اللہ نے فرمایا :
{وَمَنْ يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ

اور جو شخص اللہ تعالٰی کی نعمتوں کو اپنے پاس پہنچ جانے کے بعد بدل ڈالے ( وہ جان لے ) کہ اللہ تعالٰی بھی سخت عذابوں والا ہے ۔(البقرة :211)
مزید اللہ نے فرمایا :
ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَى قَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ}،

یہ اس لئے کہ اللہ تعالٰی ایسا نہیں کہ کسی قوم پر کوئی نعمت انعام فرما کر پھر بدل دے جب تک کہ وہ خود اپنی اس حالت کو نہ بدل دیں جو کہ ان کی اپنی تھی (الأنفال:53)
اور فرمایا :
وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ

تمہیں جو بھی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے کرتوتوں کا نتیجہ ہے، وہ تو بہت کچھ معاف کر دیتا ہے. (شورى :30)
اور فرمایا :
وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ

تمہارے رب نے یہ اعلان کر دیا کہ اگر تم شکر ادا کروگے تو میں تمہیں مزید دوں گا اور اگر ناشکری کروگے تو میرا عذاب بہت سخت ہے. (ابراہیم :7)
اور فرمایا :
وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّهِ فَأَذَاقَهَا اللَّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ
اللہ تعالٰی اس بستی کی مثال بیان فرماتا ہے جو پورے امن و اطمینان سے تھی اس کی روزی اس کے پاس با فراغت ہر جگہ سے چلی آرہی تھی ۔ پھر اس نے اللہ تعالٰی کی نعمتوں کا کفر کیا تو اللہ تعالٰی نے اسے بھوک اور ڈر کا مزہ چکھایا جو بدلہ تھا ان کے کرتوتوں کا ۔ (النحل:112)
میں اللہ عزوجل سے یہ دعا کرتا ہوں کہ وہ اس ملک کے امن و ایمان کو، سلامتی اور اسلام کو محفوظ رکھے، اسے اشرار کے شر سے اور فجار کے مکر سے بچائے، اس کے حکمرانوں کو ان چیزوں کی توفیق دے جن میں ملک اور عوام کی بھلائی ہو. بیشک اللہ ہی دعائیں سننے والا قبول کرنے والا ہے.
وصلى الله وسلم وبارك على نبينا محمد وعلى آله وصحبه.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اصل تحریر :
وزير الإعلام والتغريبيون يقررون إحداث دور السينما في بلاد الحرمين


1439/04/09هـ
بسم الله الرحمن الرحيم​
الحمد لله رب العالمين، وصلى الله وسلم وبارك على عبده ورسوله نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين.
أما بعد، فقد اطلعت على كلام مستخرج من موقع وزارة الثقافة والإعلام تحت عنوان: «وزارة الثقافة والإعلام توافق على إصدار تراخيص دور للسينما في المملكة»، جاء تحت هذا العنوان:
وق«وافق مجلس إدارة الهيئة العامة للمرئي والمسموع برئاسة معالي وزير الثقافة والإعلام الدكتور عواد بن صالح العواد، في جلسته اليوم الاثنين على إصدار تراخيص للراغبين في فتح دور للعرض السينمائي بالمملكة. ومن المقرر البدء بمنح التراخيص بعد الانتهاء من إعداد اللوائح الخاصة بتنظيم العروض المرئية والمسموعة في الأماكن العامة خلال مدة لا تتجاوز 90 يوماً، وقالت وزارة الثقافة والإعلام في بيان صحفي إن «الهيئة العامة للإعلام المرئي والمسموع ستبدأ في إعداد خطوات الإجراءات التنفيذية اللازمة لافتتاح دور السينما في المملكة بصفتها الجهة المنظمة للقطاع»، وأضافت: «سيخضع محتوى العروض للرقابة وفق معايير السياسة الإعلامية للمملكة»، كما أكدت بأن «العروض ستتوافق مع القيم والثوابت المرعية، بما يتضمن تقديم محتوى مثري وهادف لا يتعارض مع الأحكام الشرعية ولا يخل بالاعتبارات الأخلاقية في المملكة».
وأنبه حول هذا الكلام إلى ما يلي:
هذا الكلام صدر قبل أيام في أواخر شهر ربيع الأول الماضي، وهو أمر خطير غريب على بلاد الحرمين أحدثه وزير الثقافة والإعلام الدكتور عواد العواد ومن شاركه من التغريبيين، ولم يسلم من الابتلاء بفتح دور السينما إلا بلاد الحرمين المملكة العربية السعودية حرسها الله من كل شر، وقد أرادت هذه الهيئة برئاسة وزير الإعلام أن تكون هذه البلاد تابعة لغيرها في الشر، والأصل أن تكون متبوعة في الخير، لاسيما وفيها الحرمان الشريفان والمسجدان المعظمان، وفيها قبلة المسلمين التي يؤمونها في صلواتهم من كل مكان، وفيها يؤدون مناسك حجهم، وفيها ووري الجسد الشريف لنبينا محمد صلى الله عليه وسلم، فلا غرو أن تسلم من أنواع الشرور التي ابتليت بها البلاد الأخرى، وحصول هذا الحدث في زمن ولاية الملك سلمان حفظه الله فيه جناية التغريبيين على العهد السلماني؛ لأنه إن تحقق ذلك سجل التاريخ هذا الحدث في هذا العهد، وهي جناية بالغة من هؤلاء التغريبيين على الملك سلمان حفظه الله ووفقه لما فيه رضاه.
وهذ الحدث من وزارة الإعلام وهو من قبيل اتباع الشهوات، وقد قال الله عز وجل: {وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَنْ تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا}، وقال صلى الله عليه وسلم: «حفت الجنة بالمكاره وحفت النار بالشهوات» رواه مسلم (7130)، ومثل هذه المحدثات لا تنفع من أحدثها ولا من عمل بها في القبر وما بعده، بل هي من أسباب الضرر في الدنيا والآخرة، ويختص من أحدثها بأن عليه مثل آثام من تبعه؛ لقوله صلى الله عليه وسلم: «ومن سن في الإسلام سنة سيئة كان عليه وزرها ووزر من عمل بها من بعده من غير أن ينقص من أوزارهم شيء» رواه مسلم (2351)، وقوله صلى الله عليه وسلم: «لا تُقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها؛ لأنه أول من سن القتل» رواه البخاري (3335) ومسلم (4379).
وقد بين الله في كتابه العزيز أن الانغماس في اللهو واتباع الشهوات وكفر النعم من أسباب العقوبات فقال: {وَإِذَا أَرَدْنَا أَنْ نُهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا}، وقال: {وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِنْ قَرْيَةٍ بَطِرَتْ مَعِيشَتَهَا}، وقال: {أَفَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَنْ يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا بَيَاتًا وَهُمْ نَائِمُونَ (97) أَوَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَنْ يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا ضُحًى وَهُمْ يَلْعَبُونَ (98) أَفَأَمِنُوا مَكْرَ اللَّهِ فَلَا يَأْمَنُ مَكْرَ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ}، وقال: {وَمَنْ يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ}، وقال: {ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَى قَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ}، وقال: {وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ}، وقال: {وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ}، وقال: {وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّهِ فَأَذَاقَهَا اللَّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ}.
وأسأل الله عز وجل أن يحفظ على هذه البلاد أمنها وإيمانها وسلامتها وإسلامها، وأن يقيها شر الأشرار وكيد الفجار، وأن يوفق ولاة أمرها لكل ما فيه صلاح البلاد والعباد، إنه سميع مجيب.
وصلى الله وسلم وبارك على نبينا محمد وعلى آله وصحبه.

مصدر
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

شیخ کیا جوا خانہ کھولنے کی بھی اجازت دی گئی ہے جدہ میں؟؟

شیخ عادل الکبانی کی تصاویر کافی گردش کر رہی ہیں سوشل میڈیا پر اس حوالے سے
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

شیخ کیا جوا خانہ کھولنے کی بھی اجازت دی گئی ہے جدہ میں؟؟

شیخ عادل الکبانی کی تصاویر کافی گردش کر رہی ہیں سوشل میڈیا پر اس حوالے سے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
دفاع صرف کتاب وسنت پر عمل کرنے والوں کی
سعودی عرب سے سنیما گھر کھلنے اور تاش کھیلنے کی خبریں آرہی ہیں۔ ان پر اظہار خیال کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے۔ تو اس پر ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ:
بے جا کسی کی طرف داری اور صفائی بہتر نہیں ہے۔ کوئی کسی کے ساتھ قبر میں نہیں جائے گا۔
ترکی میں فحاشی کے اڈے چلتے ہیں۔ چار ارب ڈالر سالانہ اردگان کی کمائی ہے۔ اب تک اردگان فحاشی کے عمل کو زنا ثابت نہیں کر پا رہے ہیں۔ اب ان کی کوئی بے جا حمایت کرے یہ کہاں کی دانشمندی ہے۔ اور کوئی امیر المومنین کہنے لگے تو اس سے بڑا پاگل کوئی نہیں ہو سکتا۔
اسی لئے کسی کی بے جا حمایت مناسب نہیں ۔ چاہے کوئی آل سعود ہو یا آل خمینی ہو یا آل ثانی ہو یا آل اردگان ہو یا آل بنا ہو یا آل مودودی۔
توحید اور کتاب وسنت کے لئے جو کام کرے صرف اسی کام کی حمایت مناسب ہے۔
ویسے ایک صاحب نے جواب اپنے انداز میں لکھا ہے جسے کاپی کر رہا ہوں:
سعودی عرب کے مفتی عبدالقوی !
شیخ عادل کلبانی سعودی عرب کے مشہور اور متنازعہ داعی ہیں،ان کی یہ تصویریں کچھ دوستوں نے مجھے انبکس کردی ہیں اور تصدیق یا تردید چاہی ہے.
یہ تصویریں ایک دن پہلے کی ہیں تصویریں فیک نہیں ہیں،یہ سعودی عرب کے کیپٹل الریاض کی ہیں،جہاں ایک روز پہلے تاش چمپئین شپ کا افتتاح ہوا تھا،شیخ عادل اس تقریب میں مدعو تھے،ایک تصویر شیخ عادل نے اپنے ٹیوٹر اکاؤنٹ سے بھی شئیر کی ہے،العربیہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ عادل نے نہ صرف لہو و لعب کی اس محفل میں شرکت کی تصدیق کردی ہے بلکہ اس بات کا بھی عزم کیا ہے کہ وہ تاش سیکھنا چاہیں گے.
شیخ عادل کلبانی کون ہے؟
یہ الریاض شہر میں پیدا ہوئے،ابتدائی تعلیم عصری علوم کی حاصل کی پھر چھ سال تک سعودی ائیرلائن میں ملازمت کرتے رہے،اسی دوران دین کی طرف ان کا رجحان پیدا ہوا،مختلف علماء سے چلتے پھرتے انہوں نے قرآت وغیرہ کا علم حاصل کیا،ان کی آواز اچھی تھی کچھ عرصہ یہ خانہ کعبہ میں نماز تراویح کے امام رہے.
پھر انہیں خانہ کعبہ کی امامت سے معزول کیا گیا،گانا بجانا اور مرد و زن کے اختلاط کے یہ قائل تھے،2010ء میں انہوں نے گانے بجانے کی حلت پر بقاعدہ فتوی بھی دے ڈالا جس کے بعد ان کے خلاف امام کعبہ شیخ عبدالرحمن سدیس،مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل شیخ، شیخ صالح اللحيدان وغیرہ کے فتاوی آئے ،امام کعبہ شیخ شریم نے عادل کلبی کے فتوی کے رد میں ایک شعری قصیدہ بھی "قصیدہ عتاب" کے نام سے لکھا.
لہذا شیخ عادل کلبانی کی طرف سے تاش سینٹر کی افتتاحی تقریب میں حاضری کوئی غیر متوقع عمل نہیں ہے،جہاں تک تاش کھیلنے کا تعلق ہے یہ بھی سعودی عرب میں کوئی نئی بات نہیں ہے،جو یہاں مقیم ہیں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ سعودیز تاش کے شوقین ہیں،قہوہ خانوں میں یہ گیم دستیاب ہوتی ہے،ہم گذشتہ سات آٹھ سال سے اس چیز کا مشاہدہ کرتے آ رہے ہیں،یہ سمپل تاش ہوتی ہے اس میں جوا وغیرہ نہیں ہوتا ہے.
آخری بات،ہمارا منہج اور ہمارا ماننا یہ ہے کہ غلط کام امام کعبہ کرے یا عام مسلمان بہرحال اس کام کو جسٹیفائی نہیں کیا جائے گا،دین اسلام کسی فرد،خطہ اور ملک کی سوچ و فکر کا نام نہیں ہے،اسلام قرآن و حدیث کا نام ہے جو دائمی سرمدی اور ابدی ہے،ہم تو جلیل القدر آئمہ اربعہ میں سے کسی کا فتوی،کسی کی بات ،کسی کا عمل قرآن و سنت سے دلیل نہ کرتا ہو تو اسے دیوار پہ مارنے کے قائل ہیں کلبانی ولبانی کے خلاف شرع فتووں کی کیا حیثیت ہے.
بھئی وہ کوئی اور ہوں گے جو اپنے ذاکروں کا پنکھوں میں کمندیں ڈالنے،اپنے ولیوں کا چمگادڑ کی طرح کنویں میں الٹا لٹکنے اور اپنے بزرگوں کے ہر مضحکہ خیز کام اور فتوے کی توجیہ پیش کرکے انہیں بچاتے ہوں گے،ہم تو اس معاملے میں بڑے گستاخ واقع ہوئے ہیں.
ہر قوم میں مفتی عبدالقوی جیسے مفتی موجود ہوتے ہیں عربوں میں بھی ایسے کئی نمونے موجود ہیں،ان کا عمل قوم کے اہل علم کی اجتماعی فکر کا ترجمان نہیں ہوتا ہے.
بقلم فردوس جمال !!!
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
یہ حامد کمال الدین صاحب کی تحریرہے ، پڑھ لیں ۔
بھیڑ چال میں... ایک سعودی عالم کو جواری کہنے والے حضرات
===
شیخ عادل الکلبانی حفظہ اللہ سعودی عرب کی ایک صاحب علم شخصیت ہیں، اگرچہ بہت سے مسئلوں میں آپ ان سے اختلاف کریں۔ ماضی میں شاید امام کعبہ بھی رہ چکے ہیں۔ ایک عرصہ سے، سعودی عرب کی ان معدودے چند علمی شخصیات میں مانے جاتے ہیں جنہوں نے ’’فقہی تیسیر‘‘ (آسان آسان فتوے دینے) کے معاملہ میں شیخ یوسف قرضاوی حفظہ اللہ کی راہ اختیار کر رکھی ہوئی ہے؛ اور اس وجہ سے سعودی عرب کے بہت سے لوگوں سے تند و ترش سن رہے ہیں۔ عورت کے حق میں نقاب کو واجب نہ کہنے کے مسئلہ میں، موسیقی کو حلال ٹھہرانے کے مسئلہ میں، اور اسی طرح کے دیگر امور کو جائز کرنے کے معاملہ میں ایک عرصہ سے یہ سعودی علماء کی مین سٹریم سے ہٹ کر فتوے دے رہے ہیں۔ اور یہ معاملہ ایک عرصہ سے ہے۔ حالیہ مسئلہ کارڈز سے کھیلا جانے والا ایک ان ڈور کھیل جو ’’بلوت‘‘ کے نام سے سعودی عرب میں مقبول ہے، اس کا معاملہ بھی ایسا ہے۔ بہت سے روزمرہ امور میں سعودی عرب کے علماء سختی مائل دیکھے گئے ہیں۔ اس مسئلہ میں بھی اہل علم کی اکثریت، سمیت شیخ ابن باز اور ماضی کی لجنۃ دائمہ للافتاء اس تاش نما کھیل کے حرام ہونے کا فتویٰ دے چکی ہے اگرچہ اس پر پیسے نہ بھی لگائے گئے ہوں۔ یہ البتہ واضح رہے، ’’جوا‘‘ اس کو ان (حرام کہنے والے علماء) نے بھی نہیں کہا۔ بلکہ وہ ’’سد الذرائع‘‘ کے باب سے اس کو اس لیے حرام کہتے ہیں کہ یہ ان کے خیال میں ’جوئے‘ کا راستہ ہموار کرتی ہے۔ عین یہی دلیل ان کی ’’عورت کی ڈرائیونگ کو حرام‘‘ کہنے کے معاملہ میں بھی رہی ہے کہ ان کے خیال میں یہ بدکاری اور حرام تعلقات کی راہ ہموار کرنے والا ایک عمل ہے۔ نیز یہ کہ یہ (بلوت) اللہ کے ذکر سے غافل کرنے والا کھیل ہے (لڈو کے بارے میں بھی ان علماء کی اکثریت کا رجحان کچھ اسی طرف کو دیکھا گیا ہے کہ یہ حرام ہے)۔ نیز یہ کہ لوگوں میں بغض اور عداوت کے بیج بونے والا کھیل ہے۔ کچھ علماء نے البتہ اپنے فتویٰ میں اس ان ڈور کھیل کو صرف اس صورت میں حرام کہا ہے جب اس پر پیسے لگائے گئے ہوں۔ یعنی جب یہ جوا ہو۔ نیز جب یہ آدمی کو اس کے فرائضِ دینی و دنیوی سے غافل کرنے کا موجب ہو۔ مثلاً دیکھیے یہ دو فتاوى: (فتوی 1:

http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php…
۔ فتوی 2:
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php…
۔ )
آج سوشل میڈیا پر، عام لوگ تو یہ بےبنیاد خبر سنتے ہی کہ ’سعودیہ کے ایک سابق امام کعبہ نے ملک میں جوے خانے کا افتتاح کیا ہے‘، اس بات کو خوب خوب نشر کرنے لگے۔ جوکہ ان (عام عوام) کے حق میں بھی غلط ہی ہے۔ مگر تعجب ہوتا ہے کچھ اچھے اچھے فضلاء پر، جو ’’سعودی عرب کی اسلام دشمنی‘‘ کو سامنے لانے کا یہ موقع گویا جانے نہیں دینا چاہتے تھے۔ سو اس درجہ جلد باز دیکھے گئے کہ تھوڑی بہت تحقیق کر لینا بھی غیر ضروری جانا۔ یہ بھیڑ چال ان قابل احترام حضرات کے حق میں بالکل ٹھیک نہیں۔ ٹویٹر اور فیس بک پر بیٹھے ہوئے بھی یہ ایک آیت اور یہ ایک حدیث کبھی بھولنی نہیں چاہئے:
وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَـٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا ﴿الاسراء: ٣٦﴾
’’اور کسی ایسی چیز کے پیچھے مت جا جس کا تجھے علم نہیں۔ بےشک کان، آنکھ اور دل سب ہی کی باز پرس ہونی ہے‘‘۔
عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ
حفص بن عاصم سے روایت، کہا: فرمایا رسول اللہﷺ نے: آدمی کے جھوٹا ہونے کےلیے کافی ہے کہ وہ ہر سنی (سنائی) بات بیان کرنے لگے۔
صحیح مسلم:

http://hadith.al-islam.com/Loader.aspx…
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
یہ حامد کمال الدین صاحب کی تحریرہے ، پڑھ لیں ۔

بھیڑ چال میں... ایک سعودی عالم کو جواری کہنے والے حضرات
===
شیخ عادل الکلبانی حفظہ اللہ سعودی عرب کی ایک صاحب علم شخصیت ہیں، اگرچہ بہت سے مسئلوں میں آپ ان سے اختلاف کریں۔ ماضی میں شاید امام کعبہ بھی رہ چکے ہیں۔ ایک عرصہ سے، سعودی عرب کی ان معدودے چند علمی شخصیات میں مانے جاتے ہیں جنہوں نے ’’فقہی تیسیر‘‘ (آسان آسان فتوے دینے) کے معاملہ میں شیخ یوسف قرضاوی حفظہ اللہ کی راہ اختیار کر رکھی ہوئی ہے؛ اور اس وجہ سے سعودی عرب کے بہت سے لوگوں سے تند و ترش سن رہے ہیں۔ عورت کے حق میں نقاب کو واجب نہ کہنے کے مسئلہ میں، موسیقی کو حلال ٹھہرانے کے مسئلہ میں، اور اسی طرح کے دیگر امور کو جائز کرنے کے معاملہ میں ایک عرصہ سے یہ سعودی علماء کی مین سٹریم سے ہٹ کر فتوے دے رہے ہیں۔ اور یہ معاملہ ایک عرصہ سے ہے۔ حالیہ مسئلہ کارڈز سے کھیلا جانے والا ایک ان ڈور کھیل جو ’’بلوت‘‘ کے نام سے سعودی عرب میں مقبول ہے، اس کا معاملہ بھی ایسا ہے۔ بہت سے روزمرہ امور میں سعودی عرب کے علماء سختی مائل دیکھے گئے ہیں۔ اس مسئلہ میں بھی اہل علم کی اکثریت، سمیت شیخ ابن باز اور ماضی کی لجنۃ دائمہ للافتاء اس تاش نما کھیل کے حرام ہونے کا فتویٰ دے چکی ہے اگرچہ اس پر پیسے نہ بھی لگائے گئے ہوں۔ یہ البتہ واضح رہے، ’’جوا‘‘ اس کو ان (حرام کہنے والے علماء) نے بھی نہیں کہا۔ بلکہ وہ ’’سد الذرائع‘‘ کے باب سے اس کو اس لیے حرام کہتے ہیں کہ یہ ان کے خیال میں ’جوئے‘ کا راستہ ہموار کرتی ہے۔ عین یہی دلیل ان کی ’’عورت کی ڈرائیونگ کو حرام‘‘ کہنے کے معاملہ میں بھی رہی ہے کہ ان کے خیال میں یہ بدکاری اور حرام تعلقات کی راہ ہموار کرنے والا ایک عمل ہے۔ نیز یہ کہ یہ (بلوت) اللہ کے ذکر سے غافل کرنے والا کھیل ہے (لڈو کے بارے میں بھی ان علماء کی اکثریت کا رجحان کچھ اسی طرف کو دیکھا گیا ہے کہ یہ حرام ہے)۔ نیز یہ کہ لوگوں میں بغض اور عداوت کے بیج بونے والا کھیل ہے۔ کچھ علماء نے البتہ اپنے فتویٰ میں اس ان ڈور کھیل کو صرف اس صورت میں حرام کہا ہے جب اس پر پیسے لگائے گئے ہوں۔ یعنی جب یہ جوا ہو۔ نیز جب یہ آدمی کو اس کے فرائضِ دینی و دنیوی سے غافل کرنے کا موجب ہو۔ مثلاً دیکھیے یہ دو فتاوى: (فتوی 1:
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php…
۔ فتوی 2:
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php…
۔ )
آج سوشل میڈیا پر، عام لوگ تو یہ بےبنیاد خبر سنتے ہی کہ ’سعودیہ کے ایک سابق امام کعبہ نے ملک میں جوے خانے کا افتتاح کیا ہے‘، اس بات کو خوب خوب نشر کرنے لگے۔ جوکہ ان (عام عوام) کے حق میں بھی غلط ہی ہے۔ مگر تعجب ہوتا ہے کچھ اچھے اچھے فضلاء پر، جو ’’سعودی عرب کی اسلام دشمنی‘‘ کو سامنے لانے کا یہ موقع گویا جانے نہیں دینا چاہتے تھے۔ سو اس درجہ جلد باز دیکھے گئے کہ تھوڑی بہت تحقیق کر لینا بھی غیر ضروری جانا۔ یہ بھیڑ چال ان قابل احترام حضرات کے حق میں بالکل ٹھیک نہیں۔ ٹویٹر اور فیس بک پر بیٹھے ہوئے بھی یہ ایک آیت اور یہ ایک حدیث کبھی بھولنی نہیں چاہئے:
وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَـٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا ﴿الاسراء: ٣٦﴾
’’اور کسی ایسی چیز کے پیچھے مت جا جس کا تجھے علم نہیں۔ بےشک کان، آنکھ اور دل سب ہی کی باز پرس ہونی ہے‘‘۔
عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ
حفص بن عاصم سے روایت، کہا: فرمایا رسول اللہﷺ نے: آدمی کے جھوٹا ہونے کےلیے کافی ہے کہ وہ ہر سنی (سنائی) بات بیان کرنے لگے۔
صحیح مسلم:
http://hadith.al-islam.com/Loader.aspx…
 
Top