مسجد نبوی کے سابق امام ومدرس،اسی طرح مدینہ یونیورسٹی کے سابق استاذ ،مشہور فقیہ،اصولی اور مفسر شیخ عبد القادر شیبة الحمد کا آج انتقال ہوگیا۔
شیخ مصر میں پیدا ہوئے ،جامعہ ازہر میں تعلیم حاصل کی،پھر سعودی عرب آگئے،اور ملک فیصل کے حکم سے انہیں سعودی کی نیشنلٹی دی گئی۔
شیخ کی ایک بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ ہر ہفتہ طلبہ کے درمیان کتابیں تقسیم کیا کرتے تھے،اکثر انہیں کی تصنیفات ہوتی تھیں۔
میرا ان کے گھر کے دروازے پر دوبار جانا ہوا،ایک بار اس وقت جب میں جامعة الامام کے معہد تعلیم اللغہ میں زیر تعلیم تھا،میرے پاس حفظ کی سند تھی اس لئے مجھے دیگر کتابوں کے ساتھ فتح الباری دی گئی تھی(فتح الباری کا دو نسخہ میرے پاس تھا اس لئے میں نے یہ نسخہ ایک بھائی کو ہدیہ کر دیا)۔
دوبارہ ابھی تقریبا دو ماہ قبل شیخ کے گھر پر جانا ہوا،سابقہ روٹین کے مطابق منگل کے دن ہم لوگ عصر کی نماز ان کے گھر کے پاس والی مسجد میں ادا کی،لیکن معلوم ہوا کہ اب بدھ کے دن عشاء کے بعد کتابیں ملیں گی۔
بدھ کی رات پھر ہم لوگ ان کے گھر پہنچ گئے ،شیخ وہیل چیر پر اپنے گھر کے دروازے پر بیٹھے ہوئے ملے،ہمارے ساتھ جو لوگ تھے انہوں نے شیخ کی پیشانی پر بوسہ دیا جبکہ میں نے صرف سلام کہہ کر ہاتھ ملایا،پھر ہمیں کتابیں دی گئیں۔
شیخ نے ہر فن میں کتابیں لکھی ہیں۔الحمد للہ ان کی اکثر کتابیں میرے پاس ہے۔ان کی تصنیفات یہ ہیں۔
1-فقہ الإسلام شرح بلوغ المرام(دس جلدوں میں)۔
2-امتاع العقول بروضة الأصول في أصول الفقه.
3-تهذيب التفسير وتجريد التأويل(چھ جلدوں میں )۔
4-الأديان والفرق والمذاهب المعاصرة.
5-من المذاهب الهدامة۔
6-قصص الأنبياء۔
7-القصص الحق في سيرة سيد الخلق۔
8-تحقيق فتح الباري بشرح صحيح البخاري۔
9-إثبات القياس في الشريعة الإسلامية والرد على منكريه ۔
9-تحقيقات عن ليلة القدر۔
10- حقوق المرأة في الإسلام۔
12-تفسير آيات الأحكام۔
13-تحقيق التاريخ الكبير۔
شیخ تقریبا 98 سال کی عمر میں انتقال فرمایا۔شیخ کو دونوں بار میں نے وہیل چیئر پر مسجد میں پہلی صف میں دیکھا،گاڑی پر خود بیٹھ نہیں سکتے تھے،نماز کے بعد دیکھا خادم شیخ کو گود میں اٹھا کر گاڑی میں بیٹھا رہا ہے۔
اللہ تعالی شیخ کو بخش دے اور ان کے خشونتوں پر قلم عفو پھیر دے۔
ـبقلم/ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین)