کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
السلام علیکم
آپکو نے رائے دی اس پر شکریہ! لیکن خبروں پر شائد کوئی خاص تجربہ نہیں رکھتے، مزید آپ نے مراسلہ نمبر 7 پر نہ تو پوری خبر پڑھی اور نہ ہی اس میں دئے گئے لنک کو کھول کر دیکھا بس عنوان پڑھا اور انگلش میں نیوز کے ساتھ مزید کچھ لنکس فراہم کئے بس! اس پر آپکو تفصیلی جواب عنایت فرماتے ہیں۔
1۔ مراسلہ نمبر 7 پر جو خبر لگی ہوئی ھے اس کا لنک چیک کریں، وہ خبر ایکسپریس نیوز سے ھے۔
2- شخصیات پر جو بیان اس نے دیا ہوتا ھے وہی اس پر نام کے ساتھ پیش کیا جاتا ھے۔
3- ایکسپریس نیوز نے یہ خبر جہاں سے حاصل کی اس اخبار کا نام بھی ساتھ دیا جو واضع ھے، یعنی یہ خبر "کویتی اخبار القبس" سے حاصل کی گئی ھے۔
4- کسی بھی اخبار سے شائع ہونے والی خبر سچی ھے یا جھوٹی اس پر بھی اس میں خاص آپشن ہوتا ھے جس سے معلوم ہوتا ھے شائد ہونے والی خبر سچی ھے یا جھوٹی اس پر ابھی بتانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا، جب کبھی موقع ہوا تو بتائیں گے، ابھی جو خوص اعتراض اٹھائے گئے ہیں انہی کو ہم جاری رکھتے ہیں۔
=======
مراسلہ نمبر 9
http://dailypakistan.com.pk/international/30-Oct-2015/286408
کویتی اخبار کا سعودی شہزاد ے الولید بن طلال کا فلسطین کیخلاف اسرائیل کی حمایت کے اعلان کا دعویٰ ، دفتر نے تردید کر دی
دوحہ (مانیٹرنگ ڈیسک) کویتی اخبار ’القبس‘ نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی شہزادے الولید بن طلال نے فلسطین کے ساتھ جنگ کی صورت میں اسرائیل کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا لیکن حقیقت کچھ اور ہی نکلی
کویتی اخبار القبس نے سعودی شہزادے الولید بن طلال کی جانب سے مبینہ طور پر جاری بیان کے حوالے سے دعویٰ کیا
دوسری طرف ایکسپریس ٹربیون کے مطابق سعودی شہزادے نے ایسے کسی بھی بیان کی تردید کرتے ہوئے مسلسل نشانہ بنائے جانے پر اے ڈبلیو ڈی نیوز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
سی این این عربی کو شہزادے کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چھپنے والا مضمون مکمل طور پر بے بنیاد اور جعلی ہے جبکہ شہزادہ ولید نے کویتی میڈیا آﺅٹ لیٹ سے سرے سے بات ہی نہیں کی ۔ دفتر نے واضح کیا کہ مسلسل شہزادہ ولید کے خلاف تصدیق کیے بغیر بے بنیاد چیزیں پھیلائی جاری ہیں۔
---
مراسلہ نمبر 9 میں جو لنک دیا گیا تھا اس کے کچھ حصے اوپر پیش کئے ہیں ان کا بھی مطالعہ فرمائیں۔
یہ خبر روزنامہ پاکستان نے شائع کی ھے، عنوان میں لکھا ہوا ھے کہ کویتی اخبار نے شہزادہ ولید پر جو خبر شائع کی تھی اس کی تردید کر دی گئی ھے۔ تو اس خبر پر بھی روزنامہ پاکستان پر فضول صحافت کا آپکی طرف سے الزام بات سمجھ نہیں آئی جبکہ ایکسپریس نیوز نے جو خبر شائع کی وہ اس نے کویتی اخبار سے حاصل کی؟
اب میری رائے کے مطابق اگر شہزادہ الولید بن طلال نے یہ بات نہیں کی تو پھر اپنی بات پر اتنی بڑی خبر پر کویتی اخبار پر مقدمہ کیوں نہیں کیا، جیسا کہ انہوں نے اس معمولی خبر پر کیا تھا کہ
"سعودی شہزادے پرنس الولید بن طلال بن عبدالعزیز السعود نے مشہور امریکی جریدے ”فوربز“ کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا" اگر کیس کرتا ھے تو پھر جو القبس دعوی کر رہا ھے اس کے پاس بھی ثبوت ہونگے، اس پر چاہے تو اس خبر پر انہیں خریدا بھی جا سکتا ھے کیونکہ شخصیات پر ایسی خبریں اپنی مرضی سے یا اخبار کو پاپولر بنانے کے لئے نہیں لگائی جاتیں۔
والسلام
آپکو نے رائے دی اس پر شکریہ! لیکن خبروں پر شائد کوئی خاص تجربہ نہیں رکھتے، مزید آپ نے مراسلہ نمبر 7 پر نہ تو پوری خبر پڑھی اور نہ ہی اس میں دئے گئے لنک کو کھول کر دیکھا بس عنوان پڑھا اور انگلش میں نیوز کے ساتھ مزید کچھ لنکس فراہم کئے بس! اس پر آپکو تفصیلی جواب عنایت فرماتے ہیں۔
یہ کیا ، روزنامہ پاکستان نے بھی فضول صحافت شروع کر دی ہے ،
2- شخصیات پر جو بیان اس نے دیا ہوتا ھے وہی اس پر نام کے ساتھ پیش کیا جاتا ھے۔
3- ایکسپریس نیوز نے یہ خبر جہاں سے حاصل کی اس اخبار کا نام بھی ساتھ دیا جو واضع ھے، یعنی یہ خبر "کویتی اخبار القبس" سے حاصل کی گئی ھے۔
4- کسی بھی اخبار سے شائع ہونے والی خبر سچی ھے یا جھوٹی اس پر بھی اس میں خاص آپشن ہوتا ھے جس سے معلوم ہوتا ھے شائد ہونے والی خبر سچی ھے یا جھوٹی اس پر ابھی بتانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا، جب کبھی موقع ہوا تو بتائیں گے، ابھی جو خوص اعتراض اٹھائے گئے ہیں انہی کو ہم جاری رکھتے ہیں۔
=======
مراسلہ نمبر 9
http://dailypakistan.com.pk/international/30-Oct-2015/286408
کویتی اخبار کا سعودی شہزاد ے الولید بن طلال کا فلسطین کیخلاف اسرائیل کی حمایت کے اعلان کا دعویٰ ، دفتر نے تردید کر دی
دوحہ (مانیٹرنگ ڈیسک) کویتی اخبار ’القبس‘ نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی شہزادے الولید بن طلال نے فلسطین کے ساتھ جنگ کی صورت میں اسرائیل کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا لیکن حقیقت کچھ اور ہی نکلی
کویتی اخبار القبس نے سعودی شہزادے الولید بن طلال کی جانب سے مبینہ طور پر جاری بیان کے حوالے سے دعویٰ کیا
دوسری طرف ایکسپریس ٹربیون کے مطابق سعودی شہزادے نے ایسے کسی بھی بیان کی تردید کرتے ہوئے مسلسل نشانہ بنائے جانے پر اے ڈبلیو ڈی نیوز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
سی این این عربی کو شہزادے کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چھپنے والا مضمون مکمل طور پر بے بنیاد اور جعلی ہے جبکہ شہزادہ ولید نے کویتی میڈیا آﺅٹ لیٹ سے سرے سے بات ہی نہیں کی ۔ دفتر نے واضح کیا کہ مسلسل شہزادہ ولید کے خلاف تصدیق کیے بغیر بے بنیاد چیزیں پھیلائی جاری ہیں۔
---
مراسلہ نمبر 9 میں جو لنک دیا گیا تھا اس کے کچھ حصے اوپر پیش کئے ہیں ان کا بھی مطالعہ فرمائیں۔
یہ خبر روزنامہ پاکستان نے شائع کی ھے، عنوان میں لکھا ہوا ھے کہ کویتی اخبار نے شہزادہ ولید پر جو خبر شائع کی تھی اس کی تردید کر دی گئی ھے۔ تو اس خبر پر بھی روزنامہ پاکستان پر فضول صحافت کا آپکی طرف سے الزام بات سمجھ نہیں آئی جبکہ ایکسپریس نیوز نے جو خبر شائع کی وہ اس نے کویتی اخبار سے حاصل کی؟
اب میری رائے کے مطابق اگر شہزادہ الولید بن طلال نے یہ بات نہیں کی تو پھر اپنی بات پر اتنی بڑی خبر پر کویتی اخبار پر مقدمہ کیوں نہیں کیا، جیسا کہ انہوں نے اس معمولی خبر پر کیا تھا کہ
"سعودی شہزادے پرنس الولید بن طلال بن عبدالعزیز السعود نے مشہور امریکی جریدے ”فوربز“ کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا" اگر کیس کرتا ھے تو پھر جو القبس دعوی کر رہا ھے اس کے پاس بھی ثبوت ہونگے، اس پر چاہے تو اس خبر پر انہیں خریدا بھی جا سکتا ھے کیونکہ شخصیات پر ایسی خبریں اپنی مرضی سے یا اخبار کو پاپولر بنانے کے لئے نہیں لگائی جاتیں۔
روزنامہ پاکستان میں اکثر کسی خبر کے درمیان مزید کچھ رینڈم خبروں کے لنکس ہوتے ہیں اس پر ضروری نہیں کہ ان کا تعلق پیش کی جانے والی خبر سے ہو۔خبر کی ابتداء و انتہاء سعودی شہزادے کی بقول ان کے ہنسی والی خبر سے ہو رہی ہے ، جبکہ درمیان میں کسی کی طلاق کی وجوہات تلاش کی جارہی ہیں۔
والسلام