• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"سعودی عرب میں دہشت گردانہ کاروائیاں"

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
بسم الله الرحمن الرحيم

"سعودی عرب میں دہشت گردانہ کاروائیاں"

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ نے 18-شعبان- 1436کا مسجد نبوی میں خطبہ جمعہ بعنوان "سعودی عرب میں دہشت گردانہ کاروائیاں" ارشاد فرمایا، جس کے اہم نکات یہ تھے:


٭ فتنوں کے دور میں مشعل راہ

٭ مملکت سعودی عرب کا قیام٭ یہاں دہشت گردی کی بالکل اجازت نہیں
٭ اپنے ملک کی حفاطت کیلئے ہم سب سینہ سپر ہیں
٭ گمراہ کن نظریات سے بچیں
٭ دہشت گردوں کی بزدلانہ کاروائیاں
٭ دہشت گردوں نے مسلمانوں کو کیا فائدہ پہنچایا؟
٭ دہشت گرد غیروں کے آلہ کار
٭ مملکت کو خانہ جنگی میں دھکیلنے کی کوششیں ناکام ہونگی
٭ دہشت گردوں کیلئے واضح پیغام
٭ والدین خصوصی پیغام
٭ نعمتوں کو دوام بخشیں
٭ غیر حاصل شدہ نعمتیں بھی حاصل کریں۔

پہلا خطبہ:

تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں، تمام تعریفیں اللہ تعالی ہی کے لئے ہیں جس نے اسلام کو زندگی کا محور قرار دیا، اور اس کے احکامات ایسے بنائے جن سے حکمت، رحمت، اور روشنی چھلکتی ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں ، یہ ایسی گواہی ہے جس نے ہمارے لیے ہدایت کا راستہ عیاں کر دیا ہے اور ہم صاحب بصیرت بن چکے ہیں، بلکہ ہم نے اسی کی وجہ سے فتوحات بھی حاصل کیں، جبکہ کفار اپنی گمراہی میں قیدو بند ہیں، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اسکے بندے اور رسول ہیں ، ہم اس گواہی کا تہہ دل سے اقرار کرتے ہیں، جبکہ منکرین حق اس گواہی سے رو گرداں ہیں، اللہ تعالی ان پر، انکی اولاد ، اور صحابہ کرام پر درود نازل فرمائے ، اس درود کے بدلے دنیا میں ہم روشنی چاہتے ہیں اور بری تقدیرو ہر خطرے سے نجات کے متمنی ہیں، جبکہ روز آخرت میں شفاعت اور جوارِ حبیب کے متلاشی ہیں۔

حمد وصلاۃ کے بعد:

مسلمانو!
متبع و متقی شخص کامیاب ہوگا، وہی کتاب و سنت کو اپنے لیے مشربہ علم و حکمت قرار دیتا ہے،

{وَهَذَا كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ} یہ بابرکت کتاب ہم نے نازل کی ہے اسی کی اتباع کرو، اور تقوی اختیار کرو، تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔[الأنعام : 155]


عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہمارے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطاب کرنے کیلئے کھڑے ہوئے اور ہمیں انتہائی بلیغ خطبہ ارشاد فرمایا جس سے دل پگھل گئے اور آنکھیں نم ہو گئیں، تو آپ سے عرض کیا گیا: "اللہ کے رسول! آج آپ نے ایسی باتیں کی ہیں جیسے آپ الوداع ہو رہے ہوں! آپ ہمیں کوئی نصیحت کر دیں" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہمیشہ تقوی الہی اختیار کرنا، اور تمہارا حکمران حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو اس کی بات ضرور سننا اور اطاعت کرنا، تم میرے بعد شدید اختلافات دیکھو گے تو تم میری اور میرے خلفائے راشدین کی سنت کو مضبوطی سے تھام لینا، بلکہ اپنی داڑھوں سے دبوچ کر رکھنا، نیز اپنے آپ کو دین میں نت نئے امور سے بچانا، کیونکہ ہر قسم کی بدعت گمراہی ہوتی ہے) مسند احمد، ابو داود

مسلمانو!


تم اللہ کی نعمتیں یاد کرو، جب تم گروہ بندی، تشتت، کینہ، دشمنی، اور لڑائی جھگڑے میں پھنسے ہوئے تھے، تو اللہ تعالی نے تمہیں راہ سے ہٹنے کے بعد ہدایت دی، فقر و فاقہ کے بعد مالدار بنایا، اور تمہیں ایک ملک یعنی مملکت سعودیہ عرب میں اکٹھا کیا، یہ ملک اسلامی وطن ، اور سلامتی والا شجرِ سائباں ہے، یہ وطن آباؤ اجداد نے گروہ بندی، تشتت اور اختلافات مٹا کر بنایا، اور اُس وقت کی زندگی دہشت، بھوک پیاس اور افلاس سے بھر پور تھی۔

اس ملک کے حکمران ، بانی، مرد و زن، افواج اور سکیورٹی فورسز کسی بھی خیانت کار ، اور خبیث باغی کو اس ملک میں بے چینی، تنازعات اور بیوقوفانہ اقدامات کی اجازت نہیں دیں گے۔

اور نہ ہی کسی علیحدگی پسند باغی کو جو باطل افکار کا حامل ہے، غلط نظریات رکھتا ہے اور مکر و فریب پر مبنی منصوبہ بندی کے تحت چالیں چلتا ہے اس بات کی اجازت دیں گے کہ وہ ترقی کی راہ پر گامزن ملک کو تباہ کرے ، فراوانی کو گدلا کرے، یا شر و بے چینی پھیلائے۔

مملکت سعودیہ عرب اسلام کا گہوارہ ہے، ہم اس ملک کی اپنے خون سے حفاظت کرینگے، اس کیلئے اپنی جان نچھاور کر دیں گے، اور اس کے دشمنوں کے سامنے سینہ سپر ہو جائیں گے، کچھ بھی کہا جائے ، جھوٹ اور تہمت لگائے جائیں ہمارا اس ملک کے بارے میں یہی نظریہ ہے، ہم نے اپنے اسلاف سے یہی سیکھا ہے، اور سالہا سال گزر جانے کے باوجود اپنی اولاد کو سکھا کر آنیوالی نسلوں کو بھی یہی پیغام دیں گے، ہم اس بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ، نہ ہمیں کسی ملامت کی کوئی پرواہ ہے، اور نہ ہی اس کے متعلق ہم مزید کوئی بات قبول کر سکتے ہیں۔

ہم شاذ افکار سے اظہار براءت کرتے ہیں جو کہ نو عمر لڑکوں کو دہشتگردی کی طرف مائل کرتے ہیں، اس کیلئے شریف لوگوں کو ورغلاتے ہیں، اور انہیں پر فتن لڑائیوں اور میدان جنگ میں جھونک دیتے ہیں، یہی نہیں بلکہ انہیں خود کش دھماکوں کیلئے تیار کرتے ہیں۔

اس رذیل گروہ کی خباثت عیاں ہوچکی ہے، انہوں نے ثابت شدہ نظریات کی مخالفت کرتے ہوئے بہت سے قبائل و خاندانوں کو مصیبت سے دو چار کیا، اور انہیں اپنے پیاروں پر آنسو بہانا پڑے۔

اے صحرائے گم صم میں چندھیائی ہوئی آنکھیں لیکر سرگرداں پھرنے والے !
اے بنجر زمین کو بغیر زادِ راہ اور پانی کے عبور کرنے والے!
باز آجاؤ! بصیرت سے کام لو! پہلے دیکھو !پھر عقل کے ناخن لو! کتنی ہی پھول جیسی قیمتی جانیں اچھی نیت کے نام پر خفیہ اور دہشت گرد تنظیموں کے ہتھے چڑھ گئیں ہیں؟! پہلے تو انتہائی مصیبت میں ان کے ساتھ وقت گزارا اور پھر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں!
اے کجروی اختیار کر کے فرقہ واریت اور گروہ بندی میں پڑنے والے!
ان میں بالکل بھی فائدہ نہیں ہے، تم ان تمام گروہوں سے الگ تھلگ ہو جاؤ، انہوں نے حق بات سننے سے اپنے کانوں کو بند کر لیا ہے، اپنے ماننے والوں کو ضائع اور سراہنے والوں کو تباہ کر دیا، انہوں نے علیحدگی کو ترجیح دی، پہلو تہی کرتے ہوئے پہاڑوں میں روپوش ہوگئے اور عرصہ دراز سے بغاوت و قتل و غارت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہیں اب تک کیا فائدہ ملا ہے؟ کون سے کار نامے سر انجام دیے ہیں، صرف یہی کہ خیالی ملک قائم کر لیا اور جھوٹے و دروغ گو کی خلافت ! کا اعلان کیا، جس کا پھل یہ ملا کہ صرف بے چینی، تباہی، اور بربادی پیدا ہوئی، بلکہ قتل و غارت ، تکفیر اور دہشتگردی کو ہوا ملی، صرف اسی پر بس نہیں اسلامی ممالک ہی انکے ظلم و بربریت کا نشانہ بنے، یہیں پر کاروائیاں ، تباہی، دھماکے، قتل و غارت، اور جلاؤ گھراؤ کا بازار انہوں نے گرم کیا ۔

یہ لوگ اسلام کے نام پر دھبہ لگا رہے ہیں، حق بات سے نفرت، اور علماء کے سامنے راہِ فرار اختیار کرتے ہیں، اور جو ان کی مخالفت کرے اسے کافر کہہ دیتے ہیں، ایسے چہروں پر پھٹکار پڑے اور ناک خاک میں مل جائے جو کتاب و سنت کی غلط تشریح اپنے قبیح مقاصد حاصل کرنے کیلئے کرتے ہیں، حتی کہ انہوں نے پوری امت مسلمہ کو رسوا کر کے رکھ دیا، جس سے حاسد دشمن بھی پھبتیاں کسنے لگے، بلکہ ذرائع آمدن و ترقی سے حاصل ہونے والے فوائد پر ضرب کاری لگائی، یہی وجہ ہے کہ دشمنوں کو ان کی شکل میں من پسند ہتھیار مل گیا، وہ انہیں جہاں چاہتے ہیں استعمال کرتے ہیں۔

اپنے لیے نجات کے متلاشی! ان سے بچ کر رہو، ان کے راستے سے بھی دور ہٹ جاؤ، کبھی ان کے ہم رکاب مت بننا، اور نہ ہی ان کے علماء سے کوئی بات پوچھنا، کیونکہ فقہ سے ان کا دور کا تعلق نہیں بلکہ علم سے بھی عاری ہیں، یہی وجہ ہے کہ گمراہی، کجروی، اور انحراف میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

حال ہی میں ہونے والے دھماکے ہمارے ملک کو فرقہ واریت، خانہ جنگی میں دھکیلنے اور امن و امان سبوتاژ کرنے کی ناکام اور مایوس کن کوشش ہے، کیونکہ مملکت سعودی عرب کی عوام ان گھٹیا حرکتوں کے اہداف سے آشنا ہیں، اللہ کے فضل و کرم سے اور پھر ہماری عوام کے اتحاد ، حکمرانوں کی یکسوئی، علمائے کرام کی نصیحتوں، اور مضبوط امن و امان سمیت چاق و چو بند فوج کے سامنے ایسی کاروائیوں کے اہداف اور منصوبے سب پاش پاش ہو جائیں گے۔

اے بے باک نوجوان! دیکھنا کہیں دھوکہ مت کھانا ، اور کسی بھی فتنہ پرور کی بات پر کان مت دھرنا، اپنے گھر اور وطن سے دور مت نکل جانا ۔

مسلم نوجوانوں!


اپنا خیال کرو ، خود کو تباہ مت کرو، خونِ مسلم کی قدر کرو، فتنہ انگیزی میں نہ پڑو، حکمران سے کیا ہوا عہد مت توڑو، جماعت کو داغِ مفارقت مت دو اور اپنے ملک کے خلاف جنگ مت کرو۔
انتظامی باگ ڈور، سخت فیصلے، اور سنگین مسائل کا حل نو عمر لوگوں کے ہاتھ میں مت دو۔
جو بھی حکمران پر بغاوت، ملکی نظام اور قانون کو معطل کرنے کا ارادہ کرے ، اور بیرونی قوتوں کا آلہ کار بنے وہ یقیناً خام خیالی میں ہے اور سنگین مجرم بھی ہے، اسے قانون کے مطابق سخت ترین سزا بھی ملے گی۔

سرپرست اور والدین!


عبرت حاصل کریں، اور اپنی اولاد کا خصوصی خیال رکھیں، آپ کے آس پاس چکر کاٹنے والے لوگوں کے بارے میں کڑی نظر رکھیں، ان کی دھوکہ دہی سے بچیں یہ مکر و فریب دیتے ہیں نظریات کو زہر آلود، اور نو عمر لڑکوں کو سبز باغ دکھا کر اپنے قبضے میں کر لیتے ہیں۔

بچے جب لڑکپن سے بلوغت کو پہنچنے لگیں تو انہیں خصوصی وقت دیں، ان کا پہلے سے زیادہ خیال رکھیں، آپ کی اولاد آپ کی اسی وقت بنے گی جب تک آپ ان کیلئے الفت، پیار، نرمی، محبت، شفقت، اور خیر خواہی والا معاملہ اپنائیں گے، اور اگر آپ حقارت، ہتک عزت اور اہانت کرینگے تو وہ آپ کے ہاتھ سے نکل کر دشمن کی جھولی میں جا بیٹھے گی ۔

لہذا ان کی بات غور سے سنو، اگر تم سے کچھ پوچھے تو اسے بتلاؤ، اگر کچھ سیکھنا چاہے تو اسے سکھاؤ، اور جب تم سے مشورہ مانگے تو ان کے سامنے اپنی زندگی کے تجربات رکھو، چنانچہ ہر سوال پر طیش مت کھاؤ، اور تشنگی باقی مت رہنے دو، کبھی بھی آگ بگولا ، اور اتنا سخت مزاج مت بنو کہ ہر وقت غیض و غضب سے بھرے رہو۔

محبت بھرے کلمات دل صاف کر دیتے ہیں، حکمت بھری باتوں سے تسلی ہوتی ہے، اور صاحب عقل کیلئے عقلمند ی پر مبنی بات چیت ہی کافی ہے۔

یا اللہ! ہمیں فیصلہ کن گفتگو، صحیح فہم، اور بہترین جواب دینے کا ڈھنگ عطا فرما، اور ہمیں صبر، امیدِ ثواب، اور عظیم اجر عطا فرما ، یا کریم! یا عظیم ! یا وہاب!

دوسرا خطبہ:


ہمہ قسم کی حمد اللہ کیلئے ہے، وہی وافر عنایت کرنے والا ہے، میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ، اس گواہی کے بدلے رضائے الہی کا متمنی ہوں ،اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں، آپ کے نقش قدم پر چلنے والا ہی کامیاب و کامران ہوگا، اللہ تعالی آپ پر، آپ کی آل اور صحابہ کرام پر دائمی سرمدی ڈھیروں رحمتیں ،سلامتی، اور برکتیں نازل فرمائے۔

حمدو صلاۃ کے بعد:


مسلمانو! تقوی الہی اختیار کرو، کیونکہ سعادت تقوی ہی میں ہے، اسی کی اطاعت کرو ، یاد رکھو! نعمت کا شکر بھی اطاعت کا حصہ ہے {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ}اے ایمان والو! تقوی الہی اختیار کرو، اور سچے لوگوں کے ساتھ رہو۔ [التوبہ : 119]


مسلمانو!


کوئی نعمت دینے کے بعد چھین لی جائے ، یا نازل ہونے کے بعد اٹھا لی جائے ، یا عزت افزائی کے بعد رسوائی کر دی جائے اس کا سبب یہی ہوتا ہے کہ ان نوازشوں کا شکر ادا نہیں کیا گیا، یا پھر یہ بد اعمالیوں کا نتیجہ ہے، چنانچہ نعمتوں کا شکر ادا کیا جائے تو دوام پکڑتی ہیں اور اگر نا شکری کی جائے تو زوال پذیر ہو جاتی ہیں۔

اس لیے فتنوں اور خطرات کو ٹالنے کیلئے توبہ ، استغفار اور بارگاہِ الہی میں عاجزی و انکساری اپناؤ، ہر قسم کے گناہوں اور برائی سے اجتناب کرو تو حاصل شدہ نعمتوں کو تحفظ ملے گا، اور جو نعمتیں ابھی تک حاصل نہیں ہوئیں وہ بھی پا لو گے، اور اللہ تعالی کی نوازشیں کرم و فضل کے ہمیشہ کیلئے حقدار بن جاؤ گے۔

احمد الہادی، شفیع الوری ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بار بار درود و سلام بھیجو، جس نے ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔

یا اللہ! ہمارے نبی سیدنا محمد پر درود نازل فرما، انہوں نے ہی رحمت کی خوشخبری دی اور عذاب و عقاب سے ڈرایا، روزِ قیامت آپ کی شفاعت قبول و منظور ہوگی، یا اللہ! یا وہّاب! تمام صحابہ کرام اور اہل بیت سے راضی ہو جا، یا تواب! انکے نقش قدم پر چلنے والوں لوگوں کیساتھ ساتھ ہم سے بھی راضی ہو جا۔

یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! شرک اور مشرکین کو ذلیل و رسوا فرما، یا اللہ! دین کے دشمنوں کو تباہ و برباد فرما، یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے ممالک کو امن و امان کا گہوارہ بنا۔

یا اللہ! ہمارے حکمران خادم حرمین شریفین کو تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، اور نیکی و تقوی کے کاموں کیلئے انکی رہنمائی فرما، یا اللہ! انہیں اور دونوں ولی عہد کو اسلام اور مسلمانوں کے حق میں بہتر امور سر انجام دینے کی توفیق عطا فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! فلسطین میں ہمارے بھائیوں کی یہودیوں کے خلاف مدد فرما، یا اللہ! ملک شام میں ہمارے بھائیوں کی ظالموں کے خلاف مدد فرما، یا اللہ! یا رب العالمین! پوری دنیا میں ہر جگہ پر کمزور مسلمانوں کی مدد فرما۔

یا اللہ! سرحدوں پر موجود ہماری افواج کی مدد فرما، یا اللہ! سرحدوں پر موجود ہماری افواج کی مدد فرما، یا اللہ! سرحدوں پر موجود ہماری افواج کی مدد فرما۔

یا اللہ! ہماری افواج، نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی ہر قسم کے شر سے حفاظت فرما۔

یا اللہ! فوت شدگان پر رحم فرما، مریضوں کو شفا یاب فرما، مصیبت زدہ لوگوں کو عافیت سے نواز، قیدیوں کو رہائی نصیب فرما، اور ہم پر ظلم کرنے والوں کے خلاف ہماری مدد فرما۔

یا اللہ ! ہمیں ماہِ رمضان نصیب فرما، یا اللہ ! ہمیں ماہِ رمضان نصیب فرما، یا اللہ! ہمیں ماہِ رمضان میں تیری رضا پانے والوں میں شامل فرما۔

یا اللہ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، یا اللہ! ہماری دعاؤں کو شرف قبولیت سے نواز، یا سمیع! یا قریب! یا مجیب!

 
Top