محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
سعودی عرب کا " کالا چیتا "
ابوبکر قدوسی
............
............
اگر یہ پہلے غلط تھا تو اب بھی غلط ہے - اگر یہ درست تھا تو اب بھی درست ہے -سعودی عرب میں کل پہلے سینما میں تبدیل کیے گیے ہال میں فلم " بلیک پنتھر " کی نمائش ہوئی - سعودی عرب کے مخصوص مذہبی تناظر میں اس کو ایک بڑی خبر قرار دیا جا رہا ہے - بعض ایسے لوگ بھی اس پر تنقید کر رہے ہیں جو اپنے دامن میں ، اپنے ہر شہر میں ایک عدد "بازار حسن " رکھتے ہیں - اور کمال یہ ہے کہ بعض ایسے احباب بھی اس پر سیخ پا ہیں جنہوں نے ابھی تازہ تازہ ایک "خلیفہ المسلمین " بھی ایجاد کیا ہے ، جن کے دیس میں سب ملتا ہے -
خیر ان کو چھوڑئیے ، سینما میں چلتے ہیں -
محمد بن سلمان نوجوان ہے ، اور ڈولتی ، ڈوبتی کشتی کو بچانے میں مصروف عمل - مغرب کو خوش کرنے کے لیے یہ تمام ظاھر داریاں کی جا رہی ہیں - لیکن کوی ان سعودیوں کو سمجھا سکتا ہے کہ اہلیان مغرب پھر بھی خوش نہیں ہوں گے -
ان کو آپ کے عقائد سے کوئی غرض ہی نہیں ، نہ آپ کے اسلامی اعمال سے کوئی تعلق - ان کا معامله اور ہے -
اگر آپ کا کٹر مسلمان ہونا ان کا درد سر ہوتا تو صدام کیونکر مارا جاتا ؟
قذافی کیونکر سڑکوں پر رسوائی کی موت مرتا ؟
جناب ! آپ نام کے مسلمان بھی ہوں گے تو انہوں نے آپ سے خوش نہیں ہونا - مجھے صدام دور میں ایک بار عراق جانے کا اتفاق ہوا ، وہاں کا ماحول اتنا ہی "کھلا ڈلا" تھا جتنا اہلیان مغرب چاہتے تھے - خود وہ بعثی نظریات کا حامل تھا جب اس پر پہلا حملہ ہوا - ان نظریات کے ساتھ تو اس کو ان کا محبوب ہونا چاہیے تھا - لیکن پھر بھی برباد کر دیا گیا -
اگر کسی نے قذافی کی "گرین بک " کے مندرجات دیکھے ہوں تو اس کو خبر ہونی چاہیے کہ کہ ان نظریات کے ساتھ تو قذافی کو ان کا محبوب ترین انسان ہونا چاہیے تھا - اس کتاب میں گمراہی کی انتہا تھی اور اسلام کا مذاق -لیکن پھر بھی قذافی صاحب سڑکوں پر گھسیٹے گئے -
سعودی جتنے بھی روشن خیال ہو جائیں ان کی جان نہیں چھوٹے گی - مغربی طاقتوں نے تہیہ کر رکھا ہے کہ سعودیہ کے حصے بخرے کرنے ہیں - اس میں سے بھی ایک شیعہ سٹیٹ بنانی ہے - حجاز کو محض ایک چھوٹی سی ریاست بنا کے مسلمانوں کی عقیدت کا ایسا مرکز بنانا ہے جو ان کی سیاسی قیادت نہ کر سکے - اور اس سب کھیل میں اس کو ایران کا مکمل ساتھ حاصل ہے -
سعودی بہت بری طرح پھنسے ہویے ہیں - وہ نکلنے کے لیے جو راہ تلاش کر رہے ہیں اس کے آخر میں کوئی روشنی کی کرن نہیں - کیونکہ جب آپ اللہ کی راہ چھوڑ دیں گے تو اس کی مدد کیسے آیے گی ؟
اللہ نے ان کو بہت پیسا دیا تھا لیکن انہوں نے اس کا درست استعمال نہیں کیا -ان کو عالم عرب میں سب سے طاقت ور ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہ ہو سکا - خوف نے ان کو مضبوط فوج بھی تشکیل نہ دینے دی - شخصی حکومتوں اور آمریتوں کا یہی المیہ ہوتا ہے کہ ہر دم اندر خوف ہوتا ہے کہ کوئی مجھ سے بڑھ کے نہ آ جائے ، اور آ کر قابض نہ ہو جائے - مانتے ہیں کہ انہوں نے حرمین کی بھی بہت خدمات کی ، عالم اسلام کے لیے ، ان کے دکھ درد میں ، ہر مشکل میں یہ ہمیشہ موجود رہے ----- لیکن بقاء کے کچھ تقاضے ہوتے ہیں - جن میں سب سے بڑا تقاضا طاقت کا حصول ہے - مضبوط فوج ، بے انتہا جذبہ - اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ملک میں مضبوط مشاورت کا عمل .....عوام کو شریک اقتدار کیا ہوتا تو آج ملک کی روح بھی مضبوط ہوتی -
یہ سب کچھ تو نہ کیا جا سکا ، اب بچت کے لیے روشن خیالی کو آواز دی جا رہی ہے - حالانکہ قومیں اپنی اصل کو ، بنیاد کو اور جڑوں کو مضبوطی سے پکڑ کر ہی قائم رہ سکتی ہیں - جب نظریات پر سمجھوتہ کر لیا تو بچت خاک ہو گی -
یہ ایسے ہی ہے جیسے جاں بلب مریض کو سٹیرائڈ دیا جائے ..کچھ دیر سانس تو آ جایے مگر پھر وہی اندھیری رات -
ہاں اگر کوئی راہ باقی ہے ، تو وہ اللہ کا راستہ ہے ...عقیدے کے ساتھ ساتھ جرات ضروری ہے - بہادری کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا - صحیح اسلام کی تعلیمات کو فخر کے ساتھ اپنانا ہو گا اور احساس کمتری سے نکلنا ہو گا