عبد السلام مدنی
رکن
- شمولیت
- جنوری 23، 2018
- پیغامات
- 28
- ری ایکشن اسکور
- 6
- پوائنٹ
- 52
سعودی عرب کے فضائل
تراوش ِ قلم:عبد السلام بن صلاح الدین مدنی
(داعی و مترجم جمعیۃ الدعوۃ و الإرشاد و توعیۃ الجالیات,میسان(طائف)
الحمد لله الذي خلق الإنسان وعلمه البيان، وأنعم عليه بالإيمان والإحسان في كل زمان ومكان،و الصلاة و السلام الأتمان الأكملان على نبي الرحمة و الرضوان،نبينا محمد بن عبد الله ولد عدنان،و على آله و صحبه و من تبعهم إلى يوم القيامة لا ينفع مال و لا خلان ، أما بعد
حضرات ِ گرامی !یہ کون نہیں جانتا کہ مملکت ِ سعودی عرب مملکت ِ توحید ہے,مملکتِ سنت ہے,مملکت ِ شریعت ہے,مملکتِ رسالت ہے,مملکتِ نبوت ہے۔
مملکت ِ سعودی عرب جہاں پر کتاب و سنت کا راج ہے,توحید و سنت کی حکمرانی ہے,علماء کرام کی تکریم ہے,علم و عمل کی تعظیم ہے,امن و امان کا دور دورہ ہے,شانتی و اطمینان کا پہرہ ہے,قانون و نظام اس کا شیوہ ہے, اور قرآن و حدیث کا یہاں بول بالا ہے۔
سعودی عرب واحد ایسا ملک ہے جہاں پر ۲۴ گھنٹے پولیس والے ڈیوٹی بہ حسن و خوبی انجام دیتے ہیں,جہاں پر بلا امتیاز ہر شخص کے ساتھ یکساں برتاؤ کیا جاتا ہے,کیا امیر کیا غریب ,کیا عامل کیا کفیل ؟کیا چھوٹا کیا بڑا؟کیا مرد کیا عورت ؟سب کے ساتھ ایک قانون ,ایک نظام ,ایک حکم ایک عمل ,چاہے وہ ملکی ہو یا غیر ملکی
مملکت ِ سعودی عرب ہی ایک ایسا ملک ہے جہاں نہ خواتین پر ظلم و ستم ہے,نہ فتنہ ٔ جہیز۔
جہاں شرک کے اڈے ہیں نہ بدعات کے مراکز و سینٹرز,جہاں نہ قبے و مزارات ہیں اور نہ بابا و مزارات اور چبوترے,جہاں نہ قبروں کی پرستش ہوتی ہے نہ ڈھونگیوں کی کوئی تکریم و تعظیم ۔
سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے جو اپنے خرچ پر دنیا کے تمام ممالک سے ۔جہاں بھی مسلمان بستے ہیں۔طالبان علوم شریعت کو بلا کر تعلیم و تعلم ,تدریس و تربیت کا انتظام کرتا ہے,اور مبلغین و دعاۃ بناکر بھیجتا ہے,جو علی منہاج ائسلف کتاب و سنت کی تعلیمات کی نشر و اشاعت کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔
سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے جہاں سے دنیا کے تمام ممالک میں اپنے خرچ پر دعاۃ و مبلغین ,معلمین و مربین کی حیثیت سے روانہ کرتا ہے اور اسلامی تعلیم و تربیت,تزکیہ و اصلاح کا انتظام کرتا ہے۔
بھلا اس بات سے کون انکار کر سکتا ہے کہ سعودی عرب ہی میں حرمین شریفین کا وجود ہے,مکہ مدینہ کے مقدس مقامات ہیں,جہاں قرآن کریم کا نزول ہوا ہے وحی الہی اتری,جہاں کی سرزمین پر صحابہ ٔ کرام کا وجود رہا,
اسی لئے جس کے دل میں اسلامی دل دھڑکتا ہے,انسانی ضمیر پھلتا اور پھولتا ہے,مملکت توحید سعودی عرب کا نام ذہن میں آتے ہی خوشی سے سرشار اور نہال ہو جاتا ہے۔ اور اس کے دل میں بیت اللہ اور مسجد نبوی کا پاکیزہ اور مقدس ماحول کا سراپا گھومنے لگتا ہے اور انسان تصورات و خیالات کی دنیا میں سرگرداں بیت اللہ کے صحن میں ؎
کعبہ پہ پڑی جب پہلی نظر ٭٭کیا چیز ہے دنیا بھول گئے
جیسا ترانہ گنگنا لگتا ہے,اور خرامہ مست ہوجاتا ہے ,پھر اپنے رب سے اپنے ہزار گناہوں کے باوجود اپنے گناہوں کی مغفرت کے لئے ساری امیدیں باندھ لیتا ہے,اور بقول ابو نواس ؎
يا رَبِّ إِن عَظُمَت ذُنوبي كَثرَةً٭ فَلَقَد عَلِمتُ بِأَنَّ عَفوَكَ أَعظَمُ
إِن كانَ لا يَرجوكَ إِلّا مُحسِنٌ٭ فَبِمَن يَلوذُ وَيَستَجيرُ المُجرِمُ
أَدعوكَ رَبِّ كَما أَمَرتَ تَضَرُّعاً ٭فَإِذا رَدَدتَ يَدي فَمَن ذا يَرحَمُ
ما لي إِلَيكَ وَسيلَةٌ إِلّا الرَجا٭ وَجَميلُ عَفوِكَ ثُمَّ أَنّي مُسلِمُ
إِن كانَ لا يَرجوكَ إِلّا مُحسِنٌ٭ فَبِمَن يَلوذُ وَيَستَجيرُ المُجرِمُ
أَدعوكَ رَبِّ كَما أَمَرتَ تَضَرُّعاً ٭فَإِذا رَدَدتَ يَدي فَمَن ذا يَرحَمُ
ما لي إِلَيكَ وَسيلَةٌ إِلّا الرَجا٭ وَجَميلُ عَفوِكَ ثُمَّ أَنّي مُسلِمُ
اورپھر خواب و خیال میں بیت النبی ﷺ کے پڑوس کی مسجد نبوی کے نورانی و ایمانی منظر میں چلا جاتا ہے,اور مست مست ہوجاتا ہے,مکہ مکرمہ رسول اکرم ﷺکا مولد و منشا ہے۔ جب کہ مدینہ منورہ آپ کی ہجرت گاہ اور مدفن اور جائے مرقد ہے۔ اور دونوں شہر بے شمار رحمتوں برکتوں اور فضیلتوں کے حامل ہیں؛مکہ مکرمہ میں جنت کا پتھر حجراسود ہے جیسا کہ فرمان ِ نبویﷺ ہے((الْحَجَرُ الأَسْوَدُ مِنَ الْجَنَّةِ، وكان أَشَدَّ بَيَاضاً مِنَ الثَّلْجِ، حَتَّى سَوَّدَتْهُ خَطَايَا أَهْلِ الشِّرْكِ)(مسند أحمد رقم: ۲۷۹۷,شعب الإیمان رقم:۴۰۳۴,علامہ البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے,صحیح الترغیب:۱۱۴۶)(ترجمہ:حجر ِ اسود جنت کا پتھر ہے,(جب اتارا گیا تھا تو)برف سے زیادہ سفید تھا,مشرکوں کے گناہوں نے اسے کالا کردیا) نیز فرمایا: (الْحَجَرُ الأَسْوَدُ من حِجَارَةِ الْجَنَّةِ)(أخبار الفاکہی :۱ ۸۴,رقم:۷,طبرانی اوسط رقم:۴۹۵۴,صحیح الجامع رقم:۳۱۷۵)(ترجمہ:حجر ِ اسوف جنت میں پتھروں میں سے ہے) تو مدینہ منورہ کی مسجد ِ نبوی میں(مَا بَيْنَ بَيْتِى وَمِنْبَرِى رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ)(بخاری رقم:۱۱۹۶,مسلم رقم:۱۳۹۱)(ترجمہ:میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان (کا حصہ)جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے) کا نظارہ پیش کرتا ہے۔
عرب دنیا کی سب سے بڑی مملکت سعودی عرب کی بنیاد ۲۳ ستمبر 1932( مطابق ۲۱ جمادی الأولی ۱۳۵۱ھ)میں شاہ عبدالعزیز بن عبد الرحمن آل سعود نے رکھی۔
87 لاکھ ہزار مربع میل پر پھیلے ہوئے ہوئے اس خطے میں جو کہ بر اعظم ایشیا، یورپ اور افریقہ کے سنگم پر واقع ہے۔ ایک جدید اسلامی اور مثالی مملکت قائم کی گئی تھی۔ جس کی تعمیر قرآن و سنت سے کی تعلیمات سے کشید ملک کو استحکام کا گہوارہ اور امن و امان کی آماج گاہ بنا کر انتہائی پائیدار اور مضبوط مسلم معاشرے کے طور پر اقوام عالم میں عزت و وقار اور توحید و سنت سے سرشار مملکت توحید و سنت سے متعارف کرایا گیا۔ سعودی عرب اقوام عالم میں واحد ایسا ملک ہے جس کا دستور قرآن و سنت ہے,یہ صرف کاغذی طور پر نہیں بلکہ عملی طور پر برتا جاتا ہے اور زندگی کے ہر شعبہ میں اس کا پاس و لحاظ رکھا جاتا ہے۔
آل سعود کی حکومت میں توحید کا علم بلند ہوا، خرافات و بدعات کا خاتمہ کیا گیا اور شرک کا کھلے عام ابطال کیا گیا۔مملکت توحید سعودیہ عربیہ میں حدود اللہ کا نفاذ ہے جہاں پر قاتل کو قصاص میں قتل کیا جاتا ہے, چور کے ہاتھ کاٹے جاتے ہیں اور اس نظام عدل میں چھوٹے بڑے اور امیر و غریب کی تفریق روا نہیں رکھی جاتی۔ بلکہ شرعی حدود کے نفاذ کا اسلام جس طرح سے مطالبہ کرتاہے اسی طرح سے حدیں قائم کی جاتی ہیں۔ کسی اور اسلامی ملک میں اس کی مثال نہیں ملتی
سعودی عرب کے حکمرانوں۔شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ ۔سے لے کر آں رحمہ اللہ کے جملہ ابنائے بررہ تک۔ کا مقصد نظام اسلام کا قیام اور مسلمانان عالم کے لئے ملی تشخص کا جذبہ ہے۔ سعودی عرب کے جملہ حکمرانوں نے امت مسلمہ بلکہ انسانیت کے لئے جو خدمات سر انجام دی ہیں وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے,جس کی مثال آپ کو دنیا میں کہیں بھی ڈھونڈھے سے بھی نہیں ملے گی ,دنیا بھر میں جہاں کہیں اور جب کبھی امت و ملت پر سخت وقت آیا سعودی عرب سب سے پہلے وہاں اعانت اور مدد کے لئے آگے آیا,دور مت جائیے ابھی کورونا نے جب ہمارے ملکِ عزیز ہندوستان میں قہر بپا کر رکھا تھا,ویکسین کی ہاہاکار مچی تھی,اورلوگ اپنے مریضوں کو لے کر در در بھٹک رہے تھے ، ہسپتالوں کے چکر کاٹ رہے تھے،اموات کا لا متناہی سلسلہ جاری تھا,حکومتوں کو پکارا جا رہا تھا,مگر آکسیجن کی کمی پوری نہیں ہو پارہی تھی تو سعودی عرب نے آگے بڑھ کر سب سے پہلے تعاون کے لئے اپنا دست ِ سخاوت دراز فرمایا اور 80 میٹرک ٹن آکسیجن بھیجوائی , مجھے اجازت دیجئے اور کہنے دیجئے کہ اگر عادلانہ موازنہ کیا جائے تو امت مسلمہ کے لیے پیش کردہ دیگر اسلامی ممالک کی خدمات سعودی عرب کی خدمات کا عشر عشیر بھی نہیں ہیں,چاہے فکری و نظریاتی میدان ہو یا معاشی بحران ہو۔ ہر میدان میں مملکت سعودی عرب مسلمانوں بلکہ انسانوں کی مدد کے لیے پیش پیش رہا ہے اور ہمیشہ رہا ہے۔
پوری دنیا کے لوگ سعودی عرب اور حرمین شریفین سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں۔ اور سعودی عرب کی ترقی و خوشحالی کو اپنی ترقی و خوشحالی سمجھتے ہیں,اور ایسا بھلاکیوں نہ ہو,جبکہ حضرت ابراہیم ۔علیہ و علی نبینا۔ أفضل الصلاۃ و أتم التسلیم ۔نے دعا فرمائی تھی(رَّبَّنَا إِنِّي أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِندَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ)(سورہ ٔ ابراہیم:۳۷)
مگر آج کے اس دور ِ پر فتن میں کچھ ایسے لوگ بھی آپ کو مل جائیں گے جو اپنے دلوں میں مملکت ِ سعودی عرب کے لئے کدورتیں پالتے ہیں,بغض و عداوت,حسد و نفرت سے اپنے سینے جلاتے رہتے ہیں,مملکت ِ سعودی عرب ان کی آنکھوں میں کانٹا بن کر چبھتا رہتا ہے,وہ ہمیشہ اس مملکت ِ توحید کے خلاف زہر افشانیاں کرتے رہتے ہیں,اگر اس مملکت کا جائز دفاع بھی کیا جائے تو انہیں ریالی کہہ کر طعن و تشنیع کیا جاتا ہے,دشنام طرازیاں ہوتی ہیں۔
اللہ انہیں ہدایت نصیب کرے؛اور مملکت توحید (سعودی عربیہ)کو حاسدوں کے حسد اور حاقدوں کے حقد و نفرت سے محفوظ رکھے اور ہمیشہ اسلام اسلام کا مینار بناکر علم ِ اسلام بلند کرنے والے بناکر رکھے,مملکت کے حکمرانوں کی حفاظت فرمائے,صیانت کرے,اسلامی تعلیمات عام کرنے کی توفیق بخشے ,آمین ثم آمین
اٹیچمنٹس
-
751.6 KB مناظر: 246