• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سفر بیت المقدس کی نذر کا حکم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

سفر بیت المقدس کی نذر کا حکم

بیت المقدس میں اعتکاف وادائے نماز کی غرض سے سفر کی منت ماننے وا لے کی ایفائے نذر کے متعلق امام شافعی رحمہ اللہ کے دوقول ہیں۔

پہلا قول :
اس نذر کاایفا واجب ہے ،امام مالک رحمہ اللہ واحمد بن حنبل جیسے اکثر ا ئمہ کایہی قول ہے۔

دوسرا قول :
(ایفائے نذر)واجب نہیں ہے۔یہی قول امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا ہے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اس قول کی بنیاد ان کے اس اصول پر ہے کہ اسی نذر کا ایفا ء واجب ہے۔ جس کی جنس سے کوئی واجب شرعی (موجود) ہو۔ اسی لیے وہ نماز، روزہ، صدقہ، حج اورعمرہ کی نذر کا ایفا واجب فرماتے ہیں کیونکہ اس کی جنس کاواجب شرعی (موجود) ہے اور نذرِ اعتکاف بھی واجب ہے کیونکہ آپ کے نزدیک اعتکاف بلا روزہ صحیح نہیں۔ یہی مذہب امام مالک رحمہ اللہ کا ہے ،نیز امام احمدرحمہ اللہ کی دو روایات میں سے ایک روایت کی بنا پر ان کا بھی یہی مذہب ہے۔

جمہور کا مسلک:
لیکن اکثر ائمہ (مذکورہ بالا) کی دلیل حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہاکی صحیح بخاری کی مرفوع روایت حسن میں ہے‘ کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:

{مَنْ نَّذَرَأَنْ یُطِیْعَ اللہَ فَلْیُطِعْہُ وَ مَنْ نَّذَرَ اَنْ یَّعْصِیَ اللہَ فَلَا یَعْصِہٖ }

جو شخص اطاعت الٰہی کی نذر مانے اس کو ا یفا کرنا چاہیے لیکن نذر معصیت کا ادا کرنا جائز نہیں۔
دیکھئے رسول اللہ ﷺ نے ہر نذر اطاعت کی ا یفا کا حکم دیا ہے اور اطاعت کے لیے واجب بالشرع کی جنس سے ہونا مشروط نہیں فرمایا۔ اور حسب قول (امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ) یہی قول زیادہ صحیح ہے۔

مسجد نبویﷺ کے سفر کی نذر:
ایسے ہی مسجدنبوی ﷺ کے لیے منت ماننے میں نزاع ہے، حالانکہ وہ مسجد اقصیٰ سے افضل ہے۔

سفر بیت اللہ کی منت:
لیکن حج وعمرہ کے لیے مسجد الحرام جانے کی منت کااداکرنا بالاتفاق علماء واجب ہے۔

مسجد الحرام کی افضلیت:
مسجد الحرام(خانہ کعبہ )تمام مساجد سے افضل ہے۔ بعدہ‘ مسجد نبوی پھر مسجد اقصیٰ، صحیحین میں ہے ۔کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا :

{صَلٰوۃٌ فِیْ مَسْجِدِ یْ ھٰذَا خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ صَلٰوۃٍ فِیْمَا سَوَآہُ مِنَ الْمَسَاجِدِ اِلَّا الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ } [بخاری ومسلم]

مسجد حرام کے علاوہ باقی تمام مساجد کی نسبت میری اس مسجد (مسجد نبوی) میںنماز پڑھنا ہزار نماز سے بہتر ہے۔

مساجدِ ثلاثہ کی نمازوں کاموازنہ:
جمہورعلما کا مذہب ہے کہ مسجد نبوی ﷺ کی نسبت مسجد الحرام میں نماز پڑھنا افضل ہے۔ مسند احمد ونسائی وغیرہ میں روایت ہے کہ مسجد الحرام میں نماز پڑھنا لاکھ (۱۰۰۰۰۰) نماز کے برابر ہے۔ مسجد اقصیٰ کی نماز کے متعلق مروی ہے کہ پچاس ہزار نماز کے برابر ہے۔ پانچ سو بھی مروی ہے اور یہی درست ہے۔

از افادات شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
 
Top