ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
قبورِ انبیاء علہیم السلام و صلحا وغیرہ کے سفر کی نذر ماننا
شدِّرِحال : صحیحین میں بروایت سیدنا ابو سعیدوابو ہریرہ رضی اللہ عنہما نبی اکرم ﷺ سے ثابت ہے کہ مسجدِ حرام، مسجدِ اقصیٰ اور میری مسجد کے بغیر کسی مقام کے لیے سفر نہ کیا جائے۔ یہ حدیث دیگرطرق سے بھی مروی ہے۔ یہ وہ مشہورو مقبول حدیث ہے، جس کی صحت ،قبولیت اور تصدیق پرعلماء کا اجماع ہے۔
عباداتِ مشروعہ کے لیے بیت المقدّس کا سفر مستحب ہے :
عباداتِ مشروعہ مثلاً نماز‘ دعا‘ ذکر‘ قرأت قرآن‘ اعتکاف کے لیے بیت المقدس کے سفر کے مستحب ہونے پر علمائِ اسلام کا اتفاق ہے۔
عباداتِ مشروعہ مثلاً نماز‘ دعا‘ ذکر‘ قرأت قرآن‘ اعتکاف کے لیے بیت المقدس کے سفر کے مستحب ہونے پر علمائِ اسلام کا اتفاق ہے۔
دعائِ سلیمانی : صحیح حاکم میں حدیث مروی ہے کہ سلیمان علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے تین چیزوں کا سوال کیا 1 ایسی حکومت جو اس (سلیمان ) کے بعد کسی کو مخصوص نہ ہو2 ایسا حکم جو فیصلہ الٰہی کے عین موافق ہو 3 بیت المقدس میں ’’محض ارادہِ نماز سے آنے والے کے لیے مغفرت ذنوب‘‘۔
ابن عمررضی اللہ عنہما کا طرز عمل: اسی لیے ابن عمر رضی اللہ عنہما بیت المقدس میں آکر (صرف ) نماز ادا کرتے اور پانی بھی نہ پیتے کہ مبادا سلیمانی دعاسے محروم رہیں کیونکہ انہوں نے ’’محض ارادہ نماز سے ‘‘کی قید لگائی تھی۔ اس قید کا تقاضا ہے کہ سفر میں اخلاص کی نیت ہو اور یہ کہ اس کی کوئی دنیاوی غرض‘اوربدعت کا ارتکاب نہ ہو۔ [حوالہ طبقات ابن سعد]
از افادات شیخ الاسلام امام ابن تیمیھ رحمہ اللھ
از افادات شیخ الاسلام امام ابن تیمیھ رحمہ اللھ