• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلامتی کونسل شام میں خونریزی رکوانے میں ناکام

ابوحتف

مبتدی
شمولیت
اپریل 04، 2012
پیغامات
87
ری ایکشن اسکور
318
پوائنٹ
0
شام میں اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ امن مندوب کوفی عنان کی نگرانی میں دو ہفتے قبل کام شروع کرنے والے عالمی معائنہ کاروں کے مشن کے دوران بھی سرکاری فوج کی نہتے شہریوں پر فائرنگ کا سلسلہ بدستور جاری رہا جس کے نتیجے میں اب تک کم سے کم پانچ سو پچاس افراد جان بحق ہو چکے ہیں۔ عالمی امن مندوب کوفی عنان نے شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تشدد کے خاتمے کے سلسلے میں چھے نکاتی فارمولہ پیش کیا تھا۔ بظاہر فریقین نے عنان کے امن روڈ میپ کو تسلیم کر لیا تھا تاہم عملا تشدد کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

"العربیہ ڈاٹ نیٹ" کے مطابق شامی اپوزیشن نے عرب لیگ اور یو این کے مشترکہ امن مندوب کوفی عنان کی معائنہ کاری کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ شام کی نیشنل عبوری کونسل "سی این سی " کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رُکن جارج صبرا کا کہنا ہے کہ کوفی عنان کی امن کارروائیاں بھی بشار الاسد کی فوج کے ہاتھوں عوام کا قتل عام بند نہیں کراسکی ہیں۔

"ہمیں کوفی عنان اور ان کے ساتھیوں کی شام میں آمد کا کوئی فائدہ دکھائی نہیں دیا بلکہ اس کے الٹے اثرات سامنے آئے ہیں۔ شہریوں کا قتل عام اور ان کی نقل مکانی کا سلسلہ پہلے سے بڑھ گیا ہے۔ تازہ اور وحشیانہ قتل عام "حماۃ" میں دیکھا گیا جہاں سرکاری فوج نے نہتے شہریوں کے خلاف "اسکڈ" میزائلوں کا استعمال کیا جس کے نیتجے میں درجنوں افراد جاں بحق ہوئے۔ جب سے کوفی عنان کی نگرانی میں امن معائنہ کاروں کی تازہ ٹیم نے کام شروع کیا ہے، اس وقت سے اب تک تقریباً چھے سو افراد کو گولیوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

شام کے اپوزیشن رہ نما جارج صبرا نے ان خیالات کا اظہار العربیہ ٹی وی کے پروگرام "نہایۃ الاسبوع" یعنی "اختتام ہفتہ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں عالمی امن مندوبین کی تعیناتی قابل ستائش لیکن اس کی کارد کردگی غیر تسلی بخش ہے۔ شہروں میں بھاری اسلحہ بھی موجود ہے اور فوج کو بھی نہیں ہٹایا گیا۔ ستم یہ ہے کہ بے گناہ شہریوں کا قتل عام بھی جاری ہے۔

جارج صبرا کا کہنا تھا کہ عالمی معائنہ کاروں کے مشن کی جانب سے کوئی واضح رپورٹ بھی سامنے نہیں آ سکی۔ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آیا یہ مبصرین شام میں کہاں ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔ چاہیے تو یہ تھا کہ یہ لوگ متاثرین کے پاس جاتے، ان کی مشکلات کے حل میں ان کی مدد کرتے، نئی رپورٹس مرتب کر کے دنیا کے سامنے لاتے اور قتل عام بند کراتے لیکن ایسا کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا۔

شام میں امن وامان کے قیام کے سلسلے میں سلامتی کونسل کی بار بار ہنگامی اجلاسوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل شام میں خون ریزی رکوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ کونسل کی ناکامی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دمشق حکومت کے خلاف سخت ایکشن لینے کے بارے میں قراردادوں کو بعض طاقتوں کی جانب سے ویٹو کیے جانے سے شام میں امن عمل بری طرح متاثر ہوا ہے۔ چین اور روس کی جانب سے شام کے خلاف قراردادوں کو ویٹو کیے جانے سے بشار الاسد کی حکومت کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ جسے دوسرے الفاظ میں ہم اسد حکومت کے لیے عوام کے قتل عام کا سرٹیفکیٹ قرار دے سکتے ہیں۔

دمشق میں جمعہ کے روز ہونے والے دھماکوں کے بارے میں جارج صبرا نے کہا کہ یہ دھماکے شامی صدر بشارالاسد کے حکم پر ہر جمعہ کو کرائے جاتے ہیں جن کا مقصد شہریوں کو احتجاج کے لیے ریلیاں اور جلسے جلوس منعقد کرنے سے روکنا اور انہیں خوفزدہ کرنا ہے۔
العربیہ ۔
 
Top