• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلامی کفارہ + کبیرہ گناہوں سے بچنے کا فائدہ۔ تفسیر السراج پارہ:۵

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
يُرِيْدُ اللہُ لِيُبَيِّنَ لَكُمْ وَيَہْدِيَكُمْ سُنَنَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَيَتُوْبَ عَلَيْكُمْ۝۰ۭ وَاللہُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ۝۲۶
خدا چاہتا ہے کہ تمھیں بیان سنائے اوراگلوں کی راہوں پر تمھیں چلائے۔ تمھیں معاف کرے اوراللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔۱؎(۲۶)
۱؎ ان آیات میں بتایا ہے کہ اسلام کوئی الگ صحیفۂ شریعت نہیں۔ اس میں وہی قواعد بتائے گئے ہیں جن کو بار بار دہرایا گیا ہے ۔ یہ وہی صداقت قدیمہ ہے، جسے زمانہ کی ہرکروٹ کے ساتھ پرکھا گیا ہے ۔مقصدیہ ہے کہ تم لوگ اسے قبول کرکے اللہ کی وسیع رحمتوں میں شامل ہوجاؤ۔ شہوات سے بچواور اپنی جبلی وفطری کمزوریوں کا خیال رکھو۔ بجز خدا کے فضل وعفو کے تم برائیوں سے نہیں بچ سکتے، اس لیے اس راستہ پر مضبوطی سے گامزن ہوجاؤ۔ جو خدائے غفورورحیم نے تمہارے لیے تجویز کیا ہے ۔

وَاللہُ يُرِيْدُ اَنْ يَّتُوْبَ عَلَيْكُمْ۝۰ۣ وَيُرِيْدُ الَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ الشَّہَوٰتِ اَنْ تَمِيْلُوْا مَيْلًا عَظِيْمًا۝۲۷ يُرِيْدُ اللہُ اَنْ يُخَفِّفَ عَنْكُمْ۝۰ۚ وَخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِيْفًا۝۲۸ يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْٓا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّآ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ۝۰ۣ وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَكُمْ۝۰ۭ اِنَّ اللہَ كَانَ بِكُمْ رَحِيْمًا۝۲۹ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ عُدْوَانًا وَّظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيْہِ نَارًا۝۰ۭ وَكَانَ ذٰلِكَ عَلَي اللہِ يَسِيْرًا۝۳۰ اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَاۗىِٕرَ مَا تُنْہَوْنَ عَنْہُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّاٰتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِيْمًا۝۳۱
اورخدا تم پر متوجہ ہونا چاہتا ہے اورجولوگ اپنے مزوں کے پیچھے پڑے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم مڑ جاؤ راہ سے بہت دور۔(۲۷) خدا تمہارا بوجھ ہلکا کرنا چاہتا ہے اورانسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔(۲۸) مومنو! ایک دوسرے کا مال ناحق طورپر نہ کھاؤ لیکن آپس کی رضا مندی سے سودا ہو تومضائقہ نہیں اورباہم خونریزی نہ کرو۔ بے شک خدا تم پر مہربان ہے۔۱؎ (۲۹)اورجوکوئی زور زبردستی سے ایسا کرے گا، ہم اسے آگ میں ڈالیں گے اور یہ کام خدا پر آسان ہے۔(۳۰) اگرتم ممنوعات میں سے کبیرہ گناہوں سے بچتے رہے تو ہم تمہارے (صغیرہ) گناہ تم سے دور کردیں گے اورتمھیں عزت کی جگہ داخل کریں گے۔۲؎(۳۱)
۱؎ اس آیت میں بتایا ہے کہ ناجائز وسائل سے مال حاصل کرنا گناہ ہے، البتہ باہم رضا مندی سے تجارت میں کوئی مضائقہ نہیں۔یعنی تجارت اکل حلال کا بہترین ذریعہ ہے ۔ افسوس! آج مسلمان تجارت نہ کرکے دنیا بھر میں ذلیل ورسوا ہے، حالانکہ خدا تعالیٰ نے مسلمان کو تاجر پیدا کیا تھا۔ وَلاَ تَقْتُلُوْااَنْفُسَکُمْ کا مطلب یا تو یہ ہے کہ عام طور پر چونکہ جعل وفریب سے لڑائیاں ہوتی ہیں، اس لیے تم ایک دوسرے کو دھوکا نہ دو اور باہمی رضا جوئی سے کام لو اوریا یہ کہ جو قوم تجارت کو ترک کردیتی ہے وہ مردہ ہے اس میں کوئی زندگی باقی نہیں رہتی۔دیکھ لیجیے۔آج مسلمان کیا محض اس لیے حقیر نہیں شمار کیے جاتے کہ ان کے پاس دولت نہیں اور کیا صرف مردہ قوموں میں ان کا شمار نہیں کہ یہ تہی دست ہیں۔
اسلامی کفارہ

۲؎ مذہب کا مقصدیہ ہے کہ گناہگار انسان کو خدا کی بادشاہت تک کامیابی کے ساتھ پہنچادے اور اس میں ایسی قابلیت اور استعداد پیداکردے کہ وہ خدا کی بخشش بے حد کا مستحق ٹھہرے۔قرآن حکیم ایک ایسے ہی مسلک کی طرف بلاتا ہے جو بالکل فطری اورمعقول ہے اور جس پر چلنے کے بعد لامحالہ انسان میں ''نجات'' کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔ چنانچہ وہ کہتا ہے کبائر سے بچنے کی کوشش کرو۔ یہ طے کرلو کہ موٹے موٹے اورعام سمجھ میں آجانے والے گناہ ہم سے سرزد نہیں ہوں گے۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ طبیعت میں پرہیز واتقاء کے جذبات پیدا ہونے لگیں گے اور انسان باقاعدہ اور باضابطہ طور پر گناہوں سے نفرت کرنے لگے گا اور اسے ایک ایسی زندگی عطا ہوگی جو یکسر روحانی اوراعلیٰ زندگی ہے ۔ یہ اسلامی کفارہ ہے جو بالکل واضح اوریقینی ہے ۔

دوسرا کفارہ وہ ہے جو عیسائی پیش کرتے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ السلام نے صلیب پر جان دے کر ہمارے تمام گناہوں کو اپنے اوپر اٹھالیا ہے ۔ یہ کس قدر غلط اورغیر منطقی عقیدہ ہے ۔ کیا کسی انسان کی موت دوسروں کے لیے باعث نجات ہوسکتی ہے ؟ اورکیا کوئی انسان تمام لوگوں کے گناہوں کو اپنے ذمے لے سکتا ہے ؟بات یہ ہے کہ یہ ایک بت پرستانہ عقیدہ ہے جو عیش وعشرت کے لیے ایک طرح کی دلیل صحت ہے اور بس! یار لوگوں نے مذہب کے نام تعیش وفسق کے لیے ایک وجہ جواز پیدا کرلی ہے۔

حل لغات

{یُرِیْدُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْکُمْ} تَابَ عَلَیْہِ کے معنی حسن التفات کے ہیں۔ {تَجْتَنِبُوْا} مصدر ومادہ اجتناب ۔بچنا۔ پہلوتہی کرنا {نُکَفِّرْ} مادہ تکفیر۔ گناہ مٹانا۔ دورکرنا۔ بعض لوگ اس لفظ کو ''اکفار'' بمعنی کافر گرداننے کے معنوں میں استعمال کرتے ہیں یہ غلط ہے۔
 
Top