اس کا تو پتہ نہیں بھائی جان
برادر آپ نے جو پوسٹر لگایا۔ اس کی مناسبت سے میرے اس سوال کا جواب یوں بنتا ہے کہ اگر غیر مسلم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہے تو آپ نے جوابی طور وعلیکم کہنا ہے۔۔۔جس کا صاف مطلب ہے کہ آپ اس کو یہ دعا دے رہے ہیں کہ آپ پر بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت وبرکت ہو۔۔۔ جو شرعی رو سے غلط ہے۔
اس بارے آپﷺ علیہ وسلم کا معمول کیا تھا۔
بسم الله الرحمن الرحيم ، من محمد عبد الله ورسوله إلى هرقل عظيم الروم ، سلام على من اتبع الهدى، أما بعد ، فإني أدعوك بدعاية الإسلام ، أسلم تسلم ؛ يؤتك الله أجرك مرتين ؛ فإن توليت فإن عليك إثم الاريسيين ويا أهل الكتاب تعالوا إلى كلمة سواء بيننا و بينكم إلى قوله اشهدوا بأنا مسلمون۔۔( صحيح الأدب المفرد - الصفحة أو الرقم: 845، صحيح)
اس حدیث پر اگر غور کیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی کافر آپ کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہتا بھی ہے تو آپ نے جواباً وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ علی من اتبع الہدیٰ کہنا ہے۔۔اب رحمت وبرکت کی دعا اتبع الہدیٰ کے ساتھ مقید ہوجائے گی۔۔۔کیونکہ کافر ہدایت کی پیروی نہیں کررہا ہوتا۔۔ اس لیے وہ رحمت وبرکت کی دعا سے بھی محروم رہے گا۔۔۔واللہ اعلم