• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلام کا مسنون طریقہ

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
برادر ارسلان اگر غیر مسلم یوں کہے ’’ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ‘‘ تو کیا اس کے جواب میں بھی ہمیں ’’ وعلیکم ‘‘ کہنا چاہیے ؟
اس کا تو پتہ نہیں بھائی جان
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اس کا تو پتہ نہیں بھائی جان
برادر آپ نے جو پوسٹر لگایا۔ اس کی مناسبت سے میرے اس سوال کا جواب یوں بنتا ہے کہ اگر غیر مسلم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہے تو آپ نے جوابی طور وعلیکم کہنا ہے۔۔۔جس کا صاف مطلب ہے کہ آپ اس کو یہ دعا دے رہے ہیں کہ آپ پر بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت وبرکت ہو۔۔۔ جو شرعی رو سے غلط ہے۔

اس بارے آپﷺ علیہ وسلم کا معمول کیا تھا۔
بسم الله الرحمن الرحيم ، من محمد عبد الله ورسوله إلى هرقل عظيم الروم ، سلام على من اتبع الهدى، أما بعد ، فإني أدعوك بدعاية الإسلام ، أسلم تسلم ؛ يؤتك الله أجرك مرتين ؛ فإن توليت فإن عليك إثم الاريسيين ويا أهل الكتاب تعالوا إلى كلمة سواء بيننا و بينكم إلى قوله اشهدوا بأنا مسلمون۔۔( صحيح الأدب المفرد - الصفحة أو الرقم: 845، صحيح)

اس حدیث پر اگر غور کیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی کافر آپ کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہتا بھی ہے تو آپ نے جواباً وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ علی من اتبع الہدیٰ کہنا ہے۔۔اب رحمت وبرکت کی دعا اتبع الہدیٰ کے ساتھ مقید ہوجائے گی۔۔۔کیونکہ کافر ہدایت کی پیروی نہیں کررہا ہوتا۔۔ اس لیے وہ رحمت وبرکت کی دعا سے بھی محروم رہے گا۔۔۔واللہ اعلم
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
آپ کے اس پوسٹر میں غیر مسلم کے سلام کےجواب میں جو وعلیکم لکھا ہے۔ یہ درست نہیں ہے۔ آپﷺ نے وعلیکم کب کہا۔ اس بارے حدیث پیش ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: دَخَلَ رَهْطٌ مِنَ اليَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَفَهِمْتُهَا فَقُلْتُ: وَعَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْلًا يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ قُلْتُ: وَعَلَيْكُمْ "۔۔(بخاری، باب الرفق فی الامر کلہ)

اس حدیث سے واضح ہے کہ یہودیوں کے گروہ نے السلام علیکم نہیں بلکہ السام علیکم کہا تھا۔ جس کا مطلب ہے۔ موت ہو آپ پر۔(نعوذباللہ)۔ اس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ وعلیکم۔۔۔ یعنی تم پر بھی موت ہو۔۔۔

پوسٹر میں موجود اس غلطی کوتدوین کیا جائے۔شکریہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
برادر آپ نے جو پوسٹر لگایا۔ اس کی مناسبت سے میرے اس سوال کا جواب یوں بنتا ہے کہ اگر غیر مسلم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہے تو آپ نے جوابی طور وعلیکم کہنا ہے۔۔۔جس کا صاف مطلب ہے کہ آپ اس کو یہ دعا دے رہے ہیں کہ آپ پر بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت وبرکت ہو۔۔۔ جو شرعی رو سے غلط ہے۔
متفق
اس بارے آپﷺ علیہ وسلم کا معمول کیا تھا۔
بسم الله الرحمن الرحيم ، من محمد عبد الله ورسوله إلى هرقل عظيم الروم ، سلام على من اتبع الهدى، أما بعد ، فإني أدعوك بدعاية الإسلام ، أسلم تسلم ؛ يؤتك الله أجرك مرتين ؛ فإن توليت فإن عليك إثم الاريسيين ويا أهل الكتاب تعالوا إلى كلمة سواء بيننا و بينكم إلى قوله اشهدوا بأنا مسلمون۔۔( صحيح الأدب المفرد - الصفحة أو الرقم: 845، صحيح)

اس حدیث پر اگر غور کیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی کافر آپ کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہتا بھی ہے تو آپ نے جواباً وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ علی من اتبع الہدیٰ کہنا ہے۔۔اب رحمت وبرکت کی دعا اتبع الہدیٰ کے ساتھ مقید ہوجائے گی۔۔۔کیونکہ کافر ہدایت کی پیروی نہیں کررہا ہوتا۔۔ اس لیے وہ رحمت وبرکت کی دعا سے بھی محروم رہے گا۔۔۔واللہ اعلم
گڈ مسلم بھائی۔ یہ حدیث تو سلام کرنے میں "على من اتبع الهدى" کی قید لگا کر پہل کرنے کی دلیل بنتی ہے نہ کہ سلام کا جواب دینے کی دلیل ہے۔ اور اگر جواب بھی دیا جائے تو کیا صرف "سلام على من اتبع الهدى"کہنا کافی نہیں۔ کیونکہ اس کے ساتھ "وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ" کے اضافہ کی دلیل بھی درکار ہے۔ جزاک اللہ خیرا۔
 
Top