كَلَامُ الْحُورِ الْعِينِ
حور عین کا نغمیں گانا
١٩٨٢ - قال أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ «عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ» عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا مَا لَا فِيهَا بَيْعٌ وَلَا شِرَاءٌ إِلَّا الصُّوَرُ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ، فَإِذَا اشْتَهَى الرَّجُلُ صُورَةً دَخَلَ فِيهَا وَإِنَّ فِيهَا لَمَجْتَمَعَ الْحُورِ الْعِينِ يَرْفَعْنَ بِأَصْوَاتٍ لَمْ تَسْمَعِ الْخَلَائِقُ مِثْلَهَا يَقُلْنَ: نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلَا نَبِيدُ ، وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلَا نَبْؤُسُ ، وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلَا نَسْخَطُ فَطُوبَى لِمَنْ كَانَ لَنَا وَكُنَّا لَهُ»
ترجمہ: جنت میں ایک بازار ہے جس میں کوئی خرید وفروخت نہیں ہے بلکہ اس میں مردوں اور عورتوں کی صورتیں ہیں جب کسی کو کوئی صورت پسند آئے گی وہ اس میں داخل ہو جائے گا۔ اس میں حور عین کے لیے ایک محفل ہو گی جس میں وہ اپنا نغمہ ایسا بلند کریں گی کہ مخلوق نے کبھی اس جیسی آواز نہیں سنی ہو گی“، ”وہ کہیں گی: ہم ہمیشہ رہنے والی ہیں کبھی فنا نہیں ہوں گی، ہم ناز و نعمت والی ہیں کبھی محتاج نہیں ہوں گی، ہم خوش رہنے والی ہیں کبھی ناراض نہیں ہوں گی، اس کو خوشخبری اور مبارک ہو جو ہمارے لیے ہے اور ہم اس کے لیے ہیں“۔
۩تخريج: مصنف بن أبي شيبة (٣٣٩٧١) (المتوفى: ٢٣٥هـ)؛ الزهد لهَنَّاد بن السَّرِي (٩) (المتوفى: ٢٤٣هـ)؛ سنن الترمذي (٢٥٦٤) (المتوفى: ٢٧٩هـ)؛ عبد الله بن أحمد فى زوائد مسند أحمد (ت ٢٩٠ھ)؛ مسند البزار (٧٠٣) (المتوفى: ٢٩٢هـ)؛ مسند أبي يعلى (٢٦٨، ٤٢٩) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ زوائد الزُّهْد للْمَرْوَزِي (١٤٨٧)؛ الفوائد لتمام الرازي (٣٧٩) (المتوفى: ٤١٤هـ)؛ صفة الجنة لأبي نعيم الأصبهاني (٤١٨) (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ البعث والنشور للبيهقي (٣٧٦) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ صفة الجنة لضياء الدين المقدسي (١٢٤) (المتوفى: ٦٤٣هـ)؛ الثقفيات للثقفي (ضعيف)
امام ترمذی کہتے ہیں: علی رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، اس باب میں ابوہریرہ، ابو سعید خدری اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
شیخ البانی: امام ترمذی نے اس حدیث کو غریب یعنی ضعیف کہا ہے، اس کی علت عبدالرحمن بن اسحاق ہے ،وہ ضعیف ہے امام نووی اور زیلعی رحمہما اللّٰہ نے اس کے ضعیف ہونے پر علماء کا اجماع نقل کیا ہے۔
اس حدیث کے پہلے حصے «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا مَا لَا فِيهَا بَيْعٌ وَلَا شِرَاءٌ إِلَّا الصُّوَرُ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ، فَإِذَا اشْتَهَى الرَّجُلُ صُورَةً دَخَلَ فِيهَا» کا شاہد جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہ کی حدیث ہے لیکن وہ بھی بہت زیادہ ضعیف ہے جیسا کہ ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے "عقوق الوالدين" میں بیان کیا ہے اور حافظ منذری نے بھی ان دونوں احادیث کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے، جابر رضی اللّٰہ عنہ کی یہ حدیث ہم نے (ضعیفہ: ٥٣٦٩) پر بیان کی ہے۔
[مترجم: اس حدیث کی شاہد ابن ابی اوفی رضی اللّٰہ عنہ کی درج ذیل روایت بھی ہے:
قال ابو الشيخ الأصبهاني: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَعِيدٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى الْبَلْخِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا «الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ» حَدَّثَنِي سَعْدٌ الطَّائِيُّ أَبُو مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«يُزَوَّجُ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَرْبَعَةَ آلَافِ بِكْرٍ وَثَمَانِيَةَ آلَافِ أَيِّمٍ، وَمِائَةَ حَوْرَاءَ، فَيَجْتَمِعْنَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ، فَيَقُلْنَ بِأَصْوَاتٍ حَزِينَةٍ لَمْ يَسْمَعِ الْخَلَائِقُ بِمِثْلِهَا: نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلَا نَبِيدُ، وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلَا نَبْأَسُ، وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلَا نَسْخَطُ، وَنَحْنُ الْمُقِيمَاتُ فَلَا نَظْعَنُ، طُوبَى لِمَنْ كَانَ لَنَا، وَكُنَّا لَهُ»
۩تخريج: العظمة لأبِي الشيخ الأصبهاني (٦٠٣) و طبقات المحدثين بأصبهان والواردين عليها (في ترجمة ٦٠٩ - أَبُو عِمْرَانَ مُوسَى بْنُ هَارُونَ بْنِ سَعِيدٍ) (المتوفى: ٣٦٩هـ)؛ صفة الجنة لأبي نعيم الأصبهاني (٣٧٨، ٤٣١) (المتوفى: ٤٣٠هـ)
یہ سند بھی ضعیف ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے تقریب التہذیب میں ولید (بن عبداللہ) ابن ابی ثور کو ضعیف کہا ہے]۔
حور عین کا نغمیں گانا
١٩٨٢ - قال أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ «عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ» عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا مَا لَا فِيهَا بَيْعٌ وَلَا شِرَاءٌ إِلَّا الصُّوَرُ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ، فَإِذَا اشْتَهَى الرَّجُلُ صُورَةً دَخَلَ فِيهَا وَإِنَّ فِيهَا لَمَجْتَمَعَ الْحُورِ الْعِينِ يَرْفَعْنَ بِأَصْوَاتٍ لَمْ تَسْمَعِ الْخَلَائِقُ مِثْلَهَا يَقُلْنَ: نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلَا نَبِيدُ ، وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلَا نَبْؤُسُ ، وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلَا نَسْخَطُ فَطُوبَى لِمَنْ كَانَ لَنَا وَكُنَّا لَهُ»
ترجمہ: جنت میں ایک بازار ہے جس میں کوئی خرید وفروخت نہیں ہے بلکہ اس میں مردوں اور عورتوں کی صورتیں ہیں جب کسی کو کوئی صورت پسند آئے گی وہ اس میں داخل ہو جائے گا۔ اس میں حور عین کے لیے ایک محفل ہو گی جس میں وہ اپنا نغمہ ایسا بلند کریں گی کہ مخلوق نے کبھی اس جیسی آواز نہیں سنی ہو گی“، ”وہ کہیں گی: ہم ہمیشہ رہنے والی ہیں کبھی فنا نہیں ہوں گی، ہم ناز و نعمت والی ہیں کبھی محتاج نہیں ہوں گی، ہم خوش رہنے والی ہیں کبھی ناراض نہیں ہوں گی، اس کو خوشخبری اور مبارک ہو جو ہمارے لیے ہے اور ہم اس کے لیے ہیں“۔
۩تخريج: مصنف بن أبي شيبة (٣٣٩٧١) (المتوفى: ٢٣٥هـ)؛ الزهد لهَنَّاد بن السَّرِي (٩) (المتوفى: ٢٤٣هـ)؛ سنن الترمذي (٢٥٦٤) (المتوفى: ٢٧٩هـ)؛ عبد الله بن أحمد فى زوائد مسند أحمد (ت ٢٩٠ھ)؛ مسند البزار (٧٠٣) (المتوفى: ٢٩٢هـ)؛ مسند أبي يعلى (٢٦٨، ٤٢٩) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ زوائد الزُّهْد للْمَرْوَزِي (١٤٨٧)؛ الفوائد لتمام الرازي (٣٧٩) (المتوفى: ٤١٤هـ)؛ صفة الجنة لأبي نعيم الأصبهاني (٤١٨) (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ البعث والنشور للبيهقي (٣٧٦) (المتوفى: ٤٥٨هـ)؛ صفة الجنة لضياء الدين المقدسي (١٢٤) (المتوفى: ٦٤٣هـ)؛ الثقفيات للثقفي (ضعيف)
امام ترمذی کہتے ہیں: علی رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، اس باب میں ابوہریرہ، ابو سعید خدری اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
شیخ البانی: امام ترمذی نے اس حدیث کو غریب یعنی ضعیف کہا ہے، اس کی علت عبدالرحمن بن اسحاق ہے ،وہ ضعیف ہے امام نووی اور زیلعی رحمہما اللّٰہ نے اس کے ضعیف ہونے پر علماء کا اجماع نقل کیا ہے۔
اس حدیث کے پہلے حصے «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا مَا لَا فِيهَا بَيْعٌ وَلَا شِرَاءٌ إِلَّا الصُّوَرُ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ، فَإِذَا اشْتَهَى الرَّجُلُ صُورَةً دَخَلَ فِيهَا» کا شاہد جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہ کی حدیث ہے لیکن وہ بھی بہت زیادہ ضعیف ہے جیسا کہ ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے "عقوق الوالدين" میں بیان کیا ہے اور حافظ منذری نے بھی ان دونوں احادیث کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے، جابر رضی اللّٰہ عنہ کی یہ حدیث ہم نے (ضعیفہ: ٥٣٦٩) پر بیان کی ہے۔
[مترجم: اس حدیث کی شاہد ابن ابی اوفی رضی اللّٰہ عنہ کی درج ذیل روایت بھی ہے:
قال ابو الشيخ الأصبهاني: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَعِيدٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى الْبَلْخِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا «الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ» حَدَّثَنِي سَعْدٌ الطَّائِيُّ أَبُو مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«يُزَوَّجُ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَرْبَعَةَ آلَافِ بِكْرٍ وَثَمَانِيَةَ آلَافِ أَيِّمٍ، وَمِائَةَ حَوْرَاءَ، فَيَجْتَمِعْنَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ، فَيَقُلْنَ بِأَصْوَاتٍ حَزِينَةٍ لَمْ يَسْمَعِ الْخَلَائِقُ بِمِثْلِهَا: نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلَا نَبِيدُ، وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلَا نَبْأَسُ، وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلَا نَسْخَطُ، وَنَحْنُ الْمُقِيمَاتُ فَلَا نَظْعَنُ، طُوبَى لِمَنْ كَانَ لَنَا، وَكُنَّا لَهُ»
۩تخريج: العظمة لأبِي الشيخ الأصبهاني (٦٠٣) و طبقات المحدثين بأصبهان والواردين عليها (في ترجمة ٦٠٩ - أَبُو عِمْرَانَ مُوسَى بْنُ هَارُونَ بْنِ سَعِيدٍ) (المتوفى: ٣٦٩هـ)؛ صفة الجنة لأبي نعيم الأصبهاني (٣٧٨، ٤٣١) (المتوفى: ٤٣٠هـ)
یہ سند بھی ضعیف ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے تقریب التہذیب میں ولید (بن عبداللہ) ابن ابی ثور کو ضعیف کہا ہے]۔