الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو دوزخ میں سب سے ہلکا عذاب ہو گا، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ اگر تیرے پاس اس وقت زمین بھر کا مال ہو تو اس کو دے کر تو اپنے آپ کو چھڑانا چاہے گا؟ تو وہ کہے گا کہ بیشک۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے تو تجھ سے اس سے بھی بہت آسان بات چاہی تھی جب تو آدم کی پشت میں تھا کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا، تو نے نہ مانا اور شرک پر ہی اڑا رہا۔“
صحیح بخاری
انبیاء کے حالات کے بیان میں
باب: آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد کی پیدائش کا بیان۔
حدیث نمبر : 1402
يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّهِۖ وَاللَّهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ ﴿١٥﴾ لوگو، تم ہی اللہ کے محتاج ہو اور اللہ تو غنی و حمید ہے۔
قرآن، سورت فاطر، آیت نمبر 15
اس آیت سے معلوم ہوا کہ لفظ”الناس“ میں تمام ”لوگ“ شامل ہیں اس آیت مبارکہ سے کسی” نبی یا رسول “کو استثناء حاصل نہیں ہے ”چہ جائیکہ“ کسی ولی کو ”عطائی عقیدہ“کے تحت”مشکل کشا “ ،”حاجت روا“ یا” داتا“ وغیرہ قرار دیا جائے۔ انسان ہونا کوئی ”تنقیص یاعیب“ ہرگزنہیں لیکن کسی ”انسان“ کو ”خدائی اختیارات“ کا ”عطائی عقیدہ“ پر حامل قرار دینا جسکی کوئی ”سند“ اللہ تعالٰی نے ”قرآن“ میں نہیں نازل کی ”اللہ تعالٰی“کےلیے” تنقیص یاعیب“ ضرور ثابت کرتاہے( نعوذباللہ من ذالک)۔
کیا اللہ تعالٰی اس بات سے ”عاجز“ ہے کہ ”انبیاء اولیاء “ کو تو بلاواسطہ ”رزق“ دے اور جب دیگر انسانوں کو ”رزق“دینے کی باری آئے تو اللہ تعالٰی ”انبیاء اولیاء “ کے ”واسطوں“کا محتاج ہو جائے ؟ کیا اللہ تعالٰی کو ”دیگر انسانوں“سے کوئی ”بیر و شکوہ“ہے کہ اسکو”رفع دفع“ کرنے کے لیے اللہ تعالٰی کو”انبیاء و اولیاء“ کے واسطوں کی ضرورت پڑ گئی ؟ ( نعوذباللہ من ذالک)۔