• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلسلہ صحیح نماز نبوی (حصہ دوم)

شمولیت
فروری 19، 2016
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
40
Saheeh-Namaz-e-Nabvi-By-Abdur-Rahman-Aziz  MUhadish.JPG
فضیلت نماز

1۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اگر کسی شخص کے دروازے پر نہر جاری ہو اور وہ روزانہ اس میں پانچ پانچ دفعہ نہائے تو تمہارا کیا گمان ہے۔ کیا اس کے بدن پر کچھ بھی میل باقی رہ سکتا ہے؟ صحابہ نے عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ! ہرگز نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی حال پانچوں وقت کی نمازوں کا ہے کہ اللہ پاک ان کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔(صحیح بخاری۔528)
2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”اللہ تعالیٰ نے پانچ نماز فرض کی ہیں، جو شخص ان کے لیے اچھی طرح وضو کرے گا، اور انہیں ان کے وقت پر ادا کرے گا، ان کے رکوع و سجود کو پورا کرے گا تو اللہ تعالیٰ کا اس سے وعدہ ہے کہ اسے بخش دے گا، اور جو ایسا نہیں کرے گا تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اس کو بخش دے، چاہے تو عذاب دے“۔(سنن ابوداود۔425)
تخریج:
تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۵۱۰۱)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الصلاة ۶ (۴۶۲)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ۱۹۴ (۱۴۰۱)، مسند احمد (۵/۳۱۷)
3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات اور دن میں فرشتوں کی ڈیوٹیاں بدلتی رہتی ہیں۔ اور فجر اور عصر کی نمازوں میں (ڈیوٹی پر آنے والوں اور رخصت پانے والوں کا) اجتماع ہوتا ہے۔ پھر تمہارے پاس رہنے والے فرشتے جب اوپر چڑھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے بہت زیادہ اپنے بندوں کے متعلق جانتا ہے، کہ میرے بندوں کو تم نے کس حال میں چھوڑا۔ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم نے جب انہیں چھوڑا تو وہ (فجر کی) نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے تب بھی وہ (عصر کی) نماز پڑھ رہے تھے۔(صحیح بخاری555)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ منافقوں پر فجر اور عشاء کی نماز سے زیادہ اور کوئی نماز بھاری نہیں اور اگر انہیں معلوم ہوتا کہ ان کا ثواب کتنا زیادہ ہے (اور چل نہ سکتے) تو گھٹنوں کے بل گھسیٹ کر آتے اور میرا تو ارادہ ہو گیا تھا کہ مؤذن سے کہوں کہ وہ تکبیر کہے، پھر میں کسی کو نماز پڑھانے کے لیے کہوں اور خود آگ کی چنگاریاں لے کر ان سب کے گھروں کو جلا دوں جو ابھی تک نماز کے لیے نہیں نکلے۔(صحیح بخاری 657)
وضاحت:سرین پر گھسٹ کر آنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر پائوں سے چلنے کی طاقت نہ ہو تو ان نمازوں کے ثواب اور اجر کی کشش انھیں چوتڑوں کے بل چل کر مسجد پہنچنے پر مجبور کر دے،یعنی ہر حال میں پہنچیں۔
غزوہ احزاب (خندق) کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مشرکین کو) یہ بددعا دی کہ اے اللہ! ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔ انہوں نے ہم کو صلوٰۃ وسطیٰ (عصر کی نماز) نہیں پڑھنے دی (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایا) جب سورج غروب ہو چکا تھا اور عصر کی نماز قضاء ہو گئی تھی۔(صحیح بخاری۔2931)
اہمیت نماز

1۔ابوعمر و شیبانی سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے اس گھر کے مالک سے سنا، (آپ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف اشارہ کر رہے تھے) انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا، پھر پوچھا، اس کے بعد، فرمایا والدین کے ساتھ نیک معاملہ رکھنا۔ پوچھا اس کے بعد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ تفصیل بتائی اور اگر میں اور سوالات کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور زیادہ بھی بتلاتے۔ (لیکن میں نے بطور ادب خاموشی اختیار کی)۔(صحیح بخاری 527)
اول وقت نماز پڑھنے کی فضیلت

سیدنا عبدللہ بن مسعود رضہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول صہ سے دریافت کیا :کون سا عمل افضل ہے؟آپ نے فرمایا:اول وقت پر نماز پڑھنا۔(صحیح ابن خزیمہ ح327و صحیح ابن حبان 428 و سند صحیح)
اسے حاکم اور زہبی دونوں نے صحیح کہا ہے۔(المستدرک و تلخیصہ ج1 ح675)
فوائد:
1۔اس صحیح حدیث سے اول وقت نماز پڑھنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
2۔اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ اکرام ایسے اعمال کی جستجو میں رہتے تھے جو بہترین اور افضل ہوں۔
3۔تاخیر سے نماز پڑھنا سنت رسول صہ اور عمل صحابہ کرام کے خلاف ہے اور یہ منافقین کا عمل ہے کہ وہ نمازیں دیر سے پڑہتے ہیں۔
رسول صہ نے فرمایا:یہ تاخیر سے (ؑعصر کی نماز پرھنا)منافق کی نماز ہے۔(صحیح مسلم ح266)
نماز کس کی طرح پڑھیں

نبی صہ نے فرمیا: کہ اسی طرح نماز پڑھنا جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔(صحیح بخاری631)
اور نبی صہ کی نماز کا طریقہ ہمیں احادیث میں تفصیل سے ملتا ہے۔
ترک نماز کفر کا اعلان ہے

1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے اور منافقین کے درمیان نماز کا معاہدہ ہے ۱؎ تو جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا“۔ (سنن الترمذي2621)(قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة 1079)
2۔عبداللہ بن شقیق عقیلی کہتے ہیں کہ صحابہ کرام (رضی الله عنہم) نماز کے سوا کسی عمل کے چھوڑ دینے کو کفر نہیں سمجھتے تھے۔ (سنن الترمذي 2622قال الشيخ الألباني: صحيح صحيح الترغيب)
3۔ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو وصیت کی ہے کہ ”تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک مت کرنا اگرچہ تم ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جاؤ، اور جلا دئیے جاؤ، اور فرض نماز کو جان بوجھ کر مت چھوڑنا، کیونکہ جس نے جان بوجھ کر اسے چھوڑا تو اس پر سے اللہ کی پناہ اٹھ گئی، اور تم شراب مت پینا، کیونکہ شراب تمام برائیوں کی کنجی ہے“۔(سنن ابن ماجه)
قال الشيخ الألباني: حسن
4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس کی نماز عصر چھوٹ گئی گویا اس کا گھر اور مال سب لٹ گیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سورۃ محمد میں جو «يترکم» کا لفظ آیا ہے وہ «وتر» سے نکالا گیا ہے۔ «وتر» کہتے ہیں کسی شخص کا کوئی آدمی مار ڈالنا یا اس کا مال چھین لینا۔(صحیح بخاری)
(اللہ ہم سب کو عمل کی توفیق دے)
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
نبی صہ نے فرمیا: کہ اسی طرح نماز پڑھنا جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔(صحیح بخاری631)
جن آئمہ کرام نے رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم کی دیکھی ہوئی نماز مدون کی وہ یقیناً صحیح ہے۔ جن اٗمہ نے احادیث سے نماز کا طریقہ اخذ کیا ان سے بہت سے مقامات پر غلطیاں ہوئیں امتیوں کے احادیث سے متعلق قوانین و ضوابط کو مدِ نظر رکھنے کے سبب۔
 
Top