• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلطان محمود غزنوی کی حنفیت سے توبہ کی داستان

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
سلطان محمود غزنوی کی حنفیت سے توبہ کی داستان

تحریر : سلمان شیخ

سلطان محمود غزنوی رحمہ اللہ حنفی تھے لیکن علم حدیث اور محدثین سے رغبت رکھتے تھے، انہوں نے دیکھا حنفی مذہب کے اکثر مسائل قرآن و سنت کے خلاف ہیں جبکہ شافعی مذہب کے زیادہ تر قرآن و سنت کے مطابق ہے،
سلطان محمود غزنوی نے فیصلہ کرنے کے لیے اپنے دربار میں ایک مناظرے کا اہتمام کیا جس میں محدثین، شافعی اور حنفی مسلک کے بڑے بڑے علماء کو بلایا گیا، اور رائے زنی کی گئی مناظرے کا طریقہ کار کیا ہو گا، بالآخر یہ طے پایا کہ دو رکعت نماز شافعی مذہب کے طریقے سے اور دو رکعت نماز حنفی مذہب کے طریقے سے دربار میں سب کے سامنے پڑھی جائے گی تاکہ دیکھا جائے کونسا مذہب قرآن و سنت کے زیادہ قریب ہے،
"بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا"
حضرت قفال مروزی رحمہ اللہ جو ایک زبردست عالم اور دونوں مذہب شافعی اور حنفی سے خوب واقف تھے کو حکم دیا گیا کہ دونوں مذہبوں کے مطابق دربار میں دو دو رکعت نماز پڑھ کر دکھائیں،
حضرت قفال مروزی نے پہلے شافعی مذہب کے مطابق دو رکعت نماز پڑھی
جس میں اچھا پاک لباس پہن کر کامل وضو کیا، قبلہ کی طرف رخ کر کے باادب خشوع و خضوع رفع الیدین کے ساتھ دو رکعت پڑھیں، جس میں نہ کسی فرض کو چھوڑا نہ سنت کو اور نہ ہیت کو،

پھر سلطان محمود غزنوی نے حکم دیا کہ اب حنفی مذہب کے مطابق دو رکعت پڑھیں، وہ دو رکعت جو امام ابوحنیفہ کے نزدیک جائز ہوں،
قفال رحمہ اللہ نے کتے کی رنگی ہوئی کھال منگوائی اور پہن لی، اور اس کا ایک چوتھائی حصہ نجاست سے آلودہ کر لیا، اور کھجوروں کی نبیذ سے الٹا سیدھا وضو کیا، یعنی پہلے پاؤں دھوئے پھر ہاتھ پھر منہ بے ترتیبی سے وضو کیا، گرمی کا موسم تھا بدن پر مکھیاں بھنبھنانے لگی اور ایک تماشہ بن گیا،
جب نماز شروع کى تو الله اکبر کہنے کی بجائے فارسى ميں " خدا بزرگ خدا بزرگ تراست" کہہ کر بجائے قرآن پڑھنے کے چھوٹى سى آيت "مدها متان " کا ترجمه "دو برگ سبز" فارسى ميں پڑھ دئے، اور بغير باقاعده اطمنان کے ساتھ رکوع کرنے کے دو سجدے کر لئے اور وه بهى کيا تهے جيسے مرغ زمين سے دانا اٹھاتا هو اور دو سجدوں کے درميان جلسہ بهى نہ کيا ’ اس طرح دو رکعت پڑھ کر سلام کے بجائے گوز "پاد" مار ديا اور فارغ هو گئے،
اور سلطان سے کهنے لگے یہ حنفى مذہب کى جائز نماز ہے،

سلطان محمود غزنوی بے حد طيش ميں آ گیا اور نہایت غصے هو کر قفال رحمہ اللہ سے کہنے لگا،
اے قفال اگر اس ميں کچھ بهى غلطى ہوئى اور يہ نماز حنفى مذهب کى جائز کى ہوئى نماز کے مطابق نہ ہوئى تو ميں اللہ کى قسم تيرى گردن اڑا دوں گا،
یہ تو ايسى نماز ہے جسے کوئى ديندار جائز نہیں کہہ سکتا،
وہاں حنفی مذہب کے علماء بھی موجود تھے انہوں نے کہا بادشاہ سلامت یہ شخص جھوٹ کہتا ہے،
قفال رحمہ اللہ نے کہا لاؤ حنفی مذہب کی سوہنی کتابیں، لہذا حنفی مذہب کی کتابیں منگوائی گئی،
وہاں دونوں مذہب کے علماء فریقین کی صورت موجود تھے لہذا ایک پڑھے لکھے عیسائی کو مقرر کیا گیا، اور اسے سلطان محمود غزنوی نے حکم دیا کہ قفال جو عبارت پیش کرے اس کا ترجمہ کرکے سب کے سامنے سناؤ،
قفال رحمہ اللہ نے وہ تمام مقام کھول کر سامنے رکھ دیے جس کے مطابق انہوں نے حنفی نماز پڑھ کر دکھائی تھی، عیسائی عالم نے ان کا ترجمہ کرکے سب کے سامنے سنا دیا،
سب کچھ دیکھ سن کر محمود غزنوی دربار میں کھڑا ہی اعلان کرتا ہے
"میں آج کے بعد حنفی مذہب سے توبہ کرتا ہوں"

یہ واقعہ جیسا میں نے نقل کیا ہے سارے کا سارا امام الحرمین امام جوینی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب مغیث الخلق فی الاختیار الحق میں درج کیا ہے، اور ابن خلکان نے بھی اسے وفیات میں نقل کیا ہے،
امام الحرمین الجوینی رحمہ اللہ یہ واقعہ درج کرنے کے بعد اپنا فیصلہ لکھتے ہیں :
لو عرضعت الصلواة التى جوزها ابوحنيفه على الحامى لا متنح من قبولها و الصلواة عماد الدين قناهيک فساد اعتقاده فى الصلواة وضوحا على بطلان مذهبه
يعنى امام ابوحنيفہ نے جس نماز کو جائز کيا ہے اگر يہ نماز کسى گنوار اور جاہل کے سامنے بهى پيش کى جائے تو وه بهى اسے قبول نہ کريگا، اور جس مذہب نے نماز جيسى اسلام کى جڑ کو اس طرح بگاڑ رکها ہو اس مذہب کے باطل اور غلط ہونے ميں کيا شعبہ ره گيا؟

FB_IMG_1643245141711.jpg

FB_IMG_1643245145838.jpg

FB_IMG_1643245151380.jpg
 
Top