کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
تصوف کی جانب انتساب
شیخ صالح الفوزان رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: ’’ صوفی مذہب کی جانب انتساب کا کیا حکم ہے؟ کیا ہم صوفیوں کی تکفیر کرتے ہیں؟
شیخ صالح الفوزان رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: ’’ صوفی مذہب کی جانب انتساب کا کیا حکم ہے؟ کیا ہم صوفیوں کی تکفیر کرتے ہیں؟
جواب: کسی بھی بدعتی مذہب کی جانب انتساب جائز نہیں خواہ وہ صوفیہ ہوں یا ان کے علاوہ کوئی اور، ناہی کسی مسلمان کے لیے جائز ہے کہ وہ کسی بدعتی کی پیروی کرے چاہے صوفی ہوں یا کوئی اور۔ بلکہ اسے چاہیے کہ مذہب اہل سنت کی اتباع کرے اور یہ اس کے لیے ممکن نہیں جب تک وہ اہل سنت کے مذہب کا علم حاصل نہ کرے اور بدعتی مذاہب کے بارے میں جانکاری نہ رکھتا ہو۔ یہ سب کچھ علم کے بغیر ناممکن ہے۔ کیونکہ جاہل کے لیے تو یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ ان بدعتی مذاہب سے بچے کیونکہ وہ تو جانتا ہی نہیں، شاید کہ وہ اسے اچھا خیال کرتا ہو اور اسے خیر تصور کرتا ہو۔ پس یہ جہالت ایک بڑی آفت ہے۔
چناچہ یہ صوفیہ مختلف اصناف کے ہوتے ہیں ناکہ صرف ایک صنف کے۔ بعض ان میں سے صرف بدعتی ہوتے ہیں اور بعض تو مشرک تک ہوتے ہیں۔ اور اسی طرح سے بعض ملحد (بے دین) ہوتے ہیں اور وہ وہ ہوتے ہیں جو وحدۃ الوجود کا عقیدہ رکھتے ہیں اور منصور الحلاج وابن عربی وابن سبعین والتلمسانی کے مذہب پر ہوتےہیں۔ یہ لوگ اس زمین پر سب سے بڑے کافر ہیں جو وحدۃ الوجود کے قائلین ہیں۔ اور ان میں سے بعض مشرکین ہوتے ہیں کہ جو فوت شدگان ، اپنے مشائخ اور پیروں کو پکارتے ہیں اور قبروں مزاروں سے استغاثہ کرتے ہیں۔ اور یہ سب شرک ہے۔([32])اور تمام صوفی گمراہی میں ایک ہی حد تک پہنچے ہوئے نہیں بلکہ ان میں سے کچھ شرک تک پہنچے ہوئے ہیں تو کوئی فقط بدعتی ہیں۔ ان میں سے مشرک وہ ہیں جو اللہ کو چھوڑ کر فوت شدگان کو پکارتے اور قبروں سے فریاد کرتے ہیں۔ اپنے مشائخ کو پکارتے ہیں اور یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ یہ نفع ونقصان پہنچا سکتے ہیں اور یہ کائنات میں تصرف فرماتے ہیں۔