• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سماع موتی پر دیوبندی حیاتی کا عقیدہ درکار ہے

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اہل علم سے گزارش ہے کہ مجھے اسکا جواب دیں کہ سماع موتی کے مسئلے پر دیوبندی حیاتی کا کیا عقیدہ بیان کیا گیا ہے انکی کتب میں

جزاک اللہ خیراً
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اہل علم سے گزارش ہے کہ مجھے اسکا جواب دیں کہ سماع موتی کے مسئلے پر دیوبندی حیاتی کا کیا عقیدہ بیان کیا گیا ہے انکی کتب میں

جزاک اللہ خیراً
الجواب حامداً ومصليا
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
مذکورہ مسئلہ کے بارے میں ایسی بحث و تمحیص جس سے مسلمانوں میں انتشار وافتراق کی صورت پیش آئے ہر گز مناسب نہیں ، بلکہ اس مسئلہ کے بارے میں اجمالی عقیدہ ہی کافی ہے ،خصوصاًعوام کے ذہنوں کو ان مسائل کی تفصیلات میں الجھانابالکل بھی مناسب نہیں ، جب کہ عوام کو اسلام کے ضروری احکام ،فرائض وواجبات اور حلال وحرام تک کی خبرنہیں ۔اس ضروری تمہید کے بعدمذکورہ سوال کا جواب مندرجہ ذیل ہے:
سماعِ موتیٰ یعنی مردےمرنے کے بعد سنتے ہیں یا نہیں ؟یہ مسئلہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانے سے مختلف فیہ ہے ،لیکن اکثر علمائے امت کا مسلک یہ ہے کہ سماعِ موتیٰ نہ بالکلیہ ثابت ہے اور نہ بالکلیہ اس کی نفی ہے بلکہ مردوں کا (قریب سے نہ کہ دور سے بھی )سننا فی الجملہ ثابت ہے،چنانچہ علامہ ابنِ کثیر نے اپنی تفسیر میں ،علامہ جلال الدین سیوطی نے شرح الصدور میں ،علامہ غزالی نے احیاءالعلوم میں اور امام شعرانی نے مختصر تذکرۃ القرطبی میں اسی کو ثابت کیا ہے،مفتیٔ اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
’’یہی حق ہے اور قابلِ قبول ہے،قرآن کریم کے الفاظ اور شانِ نزول سے اسی طرف اشارہ ہوتا ہے۔حضوراکرم ﷺاور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے اس سلسلے میں جو مختلف روایات منقول ہیں اس قول سے سب کی تصدیق ہوجاتی ہےاور ہمارے مشائخ(علمائےدیوبند)کا یہی مسلک ہے۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
أحكام القرآن للتهانوي ( 1/ 163 إدارة القرآن ) :
اعلم أن مسئلة سماع الموتى وعدمه من المسائل التي وقع الخلاف فيها بين الصحابة رضي الله عنهم فهذا عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يثبت السماع للموتى وهذه أم المؤمنين عائشة رضي الله عنها تنفيه وإلى كل مالت طائفة من علماء الصحابة والتابعين
واللہ اعلم بالصواب
لنک

2 (د) سماع موتی کا مسئلہ صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور سے مختلف فیہ ہے، جو حضرات سماع کے قائل ہیں ان کے نزدیک مردے سننے اور جواب دیتے نیز پہچانتے ہیں۔ حدیث میں ہے جو شخص بھی اپنے کسی جاننے والے (مسلمان) کی قبر پر گذرتا ہے اور اس کو سلام کرتا ہے وہ میت اس کو پہچان لیا ہے اور اس کو سلام کا جواب دیتا ہے۔ (بہشتی جوہر بحوالہ کنزالعمال)
 
Last edited:

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
(۱)کیا مردے سنتے ہیں؟ یہاں پر ایک فرقہ کہتاہے کہ مردے سنتے ہیں مگر دوسرا فرقہ ہے جو مفتی عزیزالرحمن صاحب کا فتوی دارالعلوم دیوبند کا حوالہ دیتاہے کہ مفتی صاحب نے جگہ جگہ پر بتایا ہے کہ مردے نہیں سنتے۔ برائے کرم سائل کو دلیل کے ساتھ وضاحت فرماویں۔
May 11,2009
Answer: 12120

فتوی: 691=691/م


یہ مسئلہ شروع سے اہل حق کے ما بین مختلف فیہ چلا آرہا ہے، سماع موتی کے قائلین اور عدم قائلین ہردو حضرات کے پاس دلائل و توجیہات ہیں، فیصلہ کن بات تحریر کرنا دشوار ہے، بہتر یہ ہے کہ اس بحث و تحقیق میں نہ پڑیں کیونکہ اس سے کوئی عمل متعلق نہیں۔

واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
بھائی ایک دیوبندی بھائی نے اپنا عقیدہ یوں بیان کیا کہ اللہ نے قرآن میں فرمایا کہ اللہ جسے چاہے سنا دیتا ہے اور جسے چاہے نہیں سناتا

اس آہت سے اس بھائی نے یہ استدلال کیا ہے کہ ہم مردوں کو پکارتے ہیں اب اللہ چاہے تو انھیں سنا دے اور نہ چاہے تو نہ سنائے


کیا ایسا عقیدہ درست ہے؟؟؟؟؟
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
بھائی ایک دیوبندی بھائی نے اپنا عقیدہ یوں بیان کیا کہ اللہ نے قرآن میں فرمایا کہ اللہ جسے چاہے سنا دیتا ہے اور جسے چاہے نہیں سناتا

اس آہت سے اس بھائی نے یہ استدلال کیا ہے کہ ہم مردوں کو پکارتے ہیں اب اللہ چاہے تو انھیں سنا دے اور نہ چاہے تو نہ سنائے


کیا ایسا عقیدہ درست ہے؟؟؟؟؟
کیا مردے سنتے ہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مردہ بے جان کو کہتے ہیں، اور بے جان میں سننے کی صلاحیت نہیں ہے، قرآن مجیدمیں ہے إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰآ مردوں کو نہیں سنا سکتے ہیں حدیث میں جہاں سننے کا ثبوت ملتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ جب اللہ تعالی چاہتا ہے ان کی روح کو سنا دیتا ہے

(اخبار اہلحدیث دہلی جلد نمبر ۹ شمارہ نمبر ۲۳ )


فتاوی علمائے حدیث
جلد 10 ص 49

محدث فتویٰ
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
اکابرین علماء دیوبند اور جمھور احناف کا مسلک عدم سماع موتٰی ہی ہے
اکابرین علماء دیوبند کا مصدقہ فتوی کشف المغالطات در مسئلہ سماع اموات
 

اٹیچمنٹس

شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
یہ بات جو کہی اور لکھی جاتی ہے کہ صحابہ کرام کے دور سے یہ مسئلہ اختلافی چلا آرہا ہے ۔ یہ بات بلا دلیل ہے
اس پوسٹ پر کوئی صاحب بطور دلیل سند صحیح کے ساتھ اُن صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے نام اور عبارت نقل کر دے جو قبروں میں دفن مردوں کے سننے کے قائل ہوں؟
 
Top