• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سمندر میں تجارت

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقال مطر لا بأس به وما ذكره الله في القرآن إلا بحق ثم تلا ‏ {‏ وترى الفلك مواخر فيه ولتبتغوا من فضله‏}‏ والفلك السفن،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ الواحد والجمع سواء‏.‏ وقال مجاهد تمخر السفن الريح ولا تمخر الريح من السفن إلا الفلك العظام‏.‏
اور مطروراق نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور قرآن مجید میں اس کا ذکر ہے وہ بہرحال حق ہے۔ اس کے بعد انہوں نے (سورۃ النحل کی یہ) آیت پڑھی ”اور تم دیکھتے ہو کشتیوں کو کہ اس میں چلتی ہیں پانی کو چیرتی ہوئی تاکہ تم تلاش کرو اس کے فضل سے۔ اس آیت میں لفظ فلک کشتی کے معنی میں ہے، واحد اور جمع دونوں کے لیے یہ لفظ اسی طرح استعمال ہوتا ہے۔ مجاہد رحمہ اللہ نے (اس آیت کی تفسیر میں) کہا کہ کشتیاں ہوا کو چیرتی چلتی ہیں اور ہوا کو وہی کشتیاں (دیکھنے میں صاف طور پر) چیرتی چلتی ہیں جو بڑی ہوتی ہیں۔


حدیث نمبر: 2063
وقال الليث حدثني جعفر بن ربيعة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عبد الرحمن بن هرمز،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه ذكر رجلا من بني إسرائيل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ خرج في البحر فقضى حاجته‏.‏ وساق الحديث‏.‏‏

لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرایئل کے ایک شخص کا ذکر کیا۔ جس نے سمندر کا سفر کیا تھا اور اپنی ضرورت پوری کی تھی۔ پھر پوری حدیث بیان کی (جو کتاب الکفالۃ میں آئے گی)


کتاب البیوع صحیح بخاری
 
Top