اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97
حدیث وسنت دین اسلام کا دوسرا بنیادی ماخذ ہے اس ماخذ کی دین میں کیا اہمیت ہے۔ اس کا اندازہ قرآن مجید کی آیات سے لگایا جاسکتا ہے جو کہ پیچھے ابواب میں ذکر کی گئی ہیں ۔ جن کا خلاصہ یہ ہے کہ حدیث اور سنت یہ بھی وحی ہے اور وحی کی اتباع تمام مسلمانوںپر فرض ہے ۔ محدثین کے نزدیک سنت اور حدیث میں کوئی فرق نہیں :
1) امام جدجانی ؒ فرماتے ہیں ’’السنۃ : تطلق علی قول الرسول وفعلہ وسکوتہ وعلی أقوال الصحابۃ واأفعالھم ‘‘ سنت کا اطلاق رسول اللہ ﷺ کے قول، فعل اور خاموشی پر ہوتا ہے اور صحابہ کے افعال اور اقوال پر ہوتا ہے ۔(التعریفات ص108-88)
2) نورالانوار میں ہے کہ: سنت کا اطلاق رسول اللہ ﷺ کے قول فعل اور خاموشی پر ہوتا ہے اور صحابہ کے افعال اور اقوال پر ۔(نورالانوارجلد1ص179)
3) امام ابن حزم فرماتے ہیں : ’’السنن تفتسم ثلاثۃ أقسام قول من النبی ﷺ وفعل منہ وشئی رآہ وعلمہ فأقرعلیہ ‘‘سنن کی تین اقسام ہیں : نبی ﷺ کا قول ، فعل اور (تقریر)جو چیز آپ ﷺ نے دیکھی اسے جانا اور برقراررکھا ۔
(الاحکام فی اصول الاحکام جلد1ص173)
4) امام صالح بن طاہر الجزائری کہتے ہیں : سنت کا اطلاق اکثر طور پر اس چیز پر ہوتا ہے جس کی نسبت آپ ﷺ کی طرف ہو ، خواہ قول ہو یا فعل ہو یا تقریر ہو۔ یہ علماء اصول کے نزدیک حدیث کے مترادف ہے ۔(توظیہ النظرجلد1ص3)
5)نواب صدیق حسن کان کہتے ہیں :سنت کا لفظ شرعاً ، قول، فعل اور تقریر نبی کریم ﷺ کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔(حصول المامول ص38)
6)متاخرین میں سے عجاج الخطیب نے سنت کے بارے میں یوں لکھا ہے کہ ’’سنت رسول ﷺ کے تمام اقوال وافعال وتقریرات اور صفات خلقیہ وخلقیہ محاسن وشمائل اور سیرت سب کے مجموع کا نام ہے ۔(السنۃ قبل التدوین ص16)
امام شوکانی ؒ نے زبردست بات کہی کہ :
’’اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ سنت احکام کے اثبات اور شریعت میں مستقل اصول ہے حلال وحرام کے احکام میں قرآن مجید کی مانند ہے ۔(ارشاد الفحول ص31)
(نوٹ)
سنت اور حدیث کے اصول کے لئے میری کتاب ’’اصول مبادی پر تحقیقی نظر مع دفاع اصول محدثین ‘‘کا مطالعہ مفید رہے گا ۔ انشا ء اللہ محمد حسین میمن (خادم حدیث )