محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
"سنت صحیحہ سے لا علمی بدعت کا ایک سبب"
رسول اکرم ﷺ کے احکامات پر عمل کرنا چونکہ ہر مسلمان کا فرض ہے اس لئے بیشتر لوگ رسول اکرم ﷺ کے نام سے منسوب کی گئی ہر بات کو سنت سمجھ کر اس پر عمل شروع کر دیتے ہیں ،بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اس بات کی تحقیق کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ کے نام سے منسوب کی گئی بات آپ ﷺ ہی کی ہے یا آپ ﷺ کے نام سے غلط طور پر منسوب کی گئی ہے ؟عوام الناس کی اس کمزوری یا لاعلمی کے باعث بہت سی بدعات اور رسومات رائج ہو گئی ہیں جنہیں بعض لوگ نیک نیتی سے دین سمجھ کر کرتے چلے آ رہے ہیں ۔ہمارے علم میں بہت سے ایسے افراد ہیں جنہوں نے صحیح اور ضعیف احادیث کا فرق واضح ہو جانے کے بعد غیر مسنون افعال کو ترک کرنے اور مسنون افعال پر عمل کرنے میں لمحہ بھر تامل نہیں کیا۔صحیح اور ضعیف احادیث کا شعور رکھنے والے حضرات پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کو اس فرق سے آگاہ کریں اور انہیں بدعات کی اس دلدل سے نکالنے کے لئے بھر پور جدوجہد کریں۔یہاں ہم اپنے ان بھائیوں کو بھی احساس ذمہ داری دلانا چاہتے ہیں جو دعوت دین کا فریضہ بڑی محنت اور خلوص سے سر انجام دے ررہے ہیں ،لیکن صحیح تحقیق نہ ہونے کے باوجود اپنی گفتگو میں "حدیث میں آیا ہے " یا " رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے " جیسے الفاظ کثرت سے استعمال کرتے ہیں ۔یاد رکھئے ! رسول اکرم ﷺ کی طرف کوئی قول منسوب کرنا بہت بڑی ذمہ داری کی بات ہے۔نبی اکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے
پس عوام کی رہنمائی کرنے والوں کا فرض یہ ہے کہ وہ رسول اکرم ﷺ کے نام سے منسوب کردہ ہر بات کو سنت سمجھ کر اس وقت تک نہ اپنائیں جب تک اس بات کا مکمل اطمینان نہ کر لیں کہ آپ ﷺ کے نام سے منسوب کردہ بات فی الواقع آپ ﷺ ہی کا فرمان ہے۔جس نے جان بوجھ کر میری طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کی وہ اپنی جگہ جہنم میں بنا لے ۔(بحوالہ صحیح مسلم)
(اتباع سنت کے مسائل از محمد اقبال کیلانی ،صفحہ نمبر 26،27)