واذا قرأ فأنصتوا آپ اسکو باسند صحیح ثابت نہ کرسکےتفسير ابن کثیر
§ اللہ تعالی نے وقتِ تلاوت خاموش رہنے کا حکم دیا قرآن کی عظمت و احترام کے لئے۔
§ ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام اسلئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے۔ جب وہ تکبیر کہے تکبیر کہو جب قراءت کرے خاموش رہو
المحاربی کا تعارف؟§ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے نماز پڑھی، لوگوں کو امام کے ساتھ قراءت کرتے سنا۔ جب سلام پھیرا تو فرمایا کہ کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ تم لوگ سمجھ سے کام لو کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ عقل سے کام لو جب قرآن پڑھا جائے توجہ سے سنو اور خاموش رہو یہی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔
§ ایک انصاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں قراءت کرتا تھا یہ آیت "وإذا قرئ القرآن فاستمعوا له وأنصتوا" اس بارے میں اتری
امام ذہری رح پر کلام ہے§ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم ایک جہری نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا کہ کیا تم میں سے کوئی میرے ساتھ قراءت کر رہا تھا؟ ایک شخص نے کہا جی ہاں يا رسول اللہ (یہ سن کر) رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے کہا میں بھی کہوں کہ قرآن مجھ سے کیوں چھینا جارہا ہے۔ راوی کہتاہے کہ لوگ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم کے ساتھ جہری نمازوں میں قراءت کرنے سے رک گئے