محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
سندھ اسمبلی میں اسلام کے خلاف بل کی منظوری –
عبدالرحمٰن
20/11/2016
اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلام سے متصادم قوانین سازی زوروں پر ہے. پاکستان بنے ہوئے تقریباً 68 سال ہوچکے ہیں، اس کی آزادی میں بزرگوں نے بے شمار قربانیاں دی تھیں، اسے اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا. آئین کے مطابق کوئی بھی قانون اسلام سے متصادم بنانے کی اجازت بالکل نہیں مگر ماضی قریب سے وفاق اور صوبوں میں بالخصوص پنجاب اور سندھ میں حکومتوں نے مختلف قوانین بنائے جو قرآن وحديث کے صریح خلاف اور آئین سے متصادم ہیں.
گذشتہ روز سندھ اسمبلی نے ایک ایسا کالا و شرمناک قانون منظور کیا جو اسلامی تعلیمات اور احکامات کے مکمل منافی ہے. سندھ اسمبلی میں منظور کیے گئے بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر افراد کا قبول اسلام معتبر نہیں ہے جبکہ 18 سال سے زائد عمر کا شخص 21 روز تک قبول اسلام کا اعلان نہیں کرسکتا. جبری اسلام قبول کرانے والے یعنی کلمہ پڑھانے والے اور نکاح خواں کے لیے کم از کم 5 سال یا عمر قید کی سزا مقرر کی گئی ہے، کلمہ اور نکاح پڑھانے والے شخص کی مذکورہ مقدمہ میں ضمانت بھی نہیں ہو سکے گی۔
اس بل کی اکثر شقیں ایسی ہیں جو واضح طور پر شریعت سے متصادم ہیں. ایک اسلامی ریاست کو ہرگز اجازت نہیں کہ وہ اللہ تعالی کے بنائے ہوئے قوانین کے خلاف قانون سازی کرے. اس طرح کا قانون امریکہ، یورپ حتی کہ انڈیا میں بھی نہیں ہوگا جو سندھ حکومت نے منظور کرلیا.
ایسے قوانین کا مقصد صرف اسلام کی ترویج و اشاعت روکنے کی کوشش کرنا ہے کیونکہ اس وقت اسلام واحد مذہب ہے جو تیزی سے دنیا بھر میں پھیل رہا ہے. بڑی تعداد میں اسلام کی حقانیت سےغیر مسلم متاثر ہو کر اسلام قبول کر رہے ہیں، جس سے غیر مسلم طاقتوں کو کافی تکلیف لاحق ہے، ان خوفزدہ طاقتوں، این جی اوز اور سندھ اسمبلی میں بیٹھے ہوئے غیر مسلم خصوصاً ہندو ارکان نے نومسملوں کے ساتھ تعاون اور ان کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے اداروں اور علماء کو ڈرانے کےلیے مذکورہ قانون پاس کیا ہے۔
اگر ہم دوسرے اسلامی ممالک خصوصاً عرب ممالک کو دیکھیں تو وہاں پر اسلام کی تبلیغ اوراسلام قبول کرنے والوں کی راہنمائی اورتحفظ کے لیے باقاعدہ ادارے قائم ہیں، اگر سندھ گورنمنٹ یہ کام نہیں کرسکتی تو کم از کم اسلامی تعلیمات اور آئین پاکستان کا خیال تو رکھے اور اسلام قبول کرنے والوں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی نہ کرے.
عبدالرحمٰن
20/11/2016
اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلام سے متصادم قوانین سازی زوروں پر ہے. پاکستان بنے ہوئے تقریباً 68 سال ہوچکے ہیں، اس کی آزادی میں بزرگوں نے بے شمار قربانیاں دی تھیں، اسے اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا. آئین کے مطابق کوئی بھی قانون اسلام سے متصادم بنانے کی اجازت بالکل نہیں مگر ماضی قریب سے وفاق اور صوبوں میں بالخصوص پنجاب اور سندھ میں حکومتوں نے مختلف قوانین بنائے جو قرآن وحديث کے صریح خلاف اور آئین سے متصادم ہیں.
گذشتہ روز سندھ اسمبلی نے ایک ایسا کالا و شرمناک قانون منظور کیا جو اسلامی تعلیمات اور احکامات کے مکمل منافی ہے. سندھ اسمبلی میں منظور کیے گئے بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر افراد کا قبول اسلام معتبر نہیں ہے جبکہ 18 سال سے زائد عمر کا شخص 21 روز تک قبول اسلام کا اعلان نہیں کرسکتا. جبری اسلام قبول کرانے والے یعنی کلمہ پڑھانے والے اور نکاح خواں کے لیے کم از کم 5 سال یا عمر قید کی سزا مقرر کی گئی ہے، کلمہ اور نکاح پڑھانے والے شخص کی مذکورہ مقدمہ میں ضمانت بھی نہیں ہو سکے گی۔
اس بل کی اکثر شقیں ایسی ہیں جو واضح طور پر شریعت سے متصادم ہیں. ایک اسلامی ریاست کو ہرگز اجازت نہیں کہ وہ اللہ تعالی کے بنائے ہوئے قوانین کے خلاف قانون سازی کرے. اس طرح کا قانون امریکہ، یورپ حتی کہ انڈیا میں بھی نہیں ہوگا جو سندھ حکومت نے منظور کرلیا.
ایسے قوانین کا مقصد صرف اسلام کی ترویج و اشاعت روکنے کی کوشش کرنا ہے کیونکہ اس وقت اسلام واحد مذہب ہے جو تیزی سے دنیا بھر میں پھیل رہا ہے. بڑی تعداد میں اسلام کی حقانیت سےغیر مسلم متاثر ہو کر اسلام قبول کر رہے ہیں، جس سے غیر مسلم طاقتوں کو کافی تکلیف لاحق ہے، ان خوفزدہ طاقتوں، این جی اوز اور سندھ اسمبلی میں بیٹھے ہوئے غیر مسلم خصوصاً ہندو ارکان نے نومسملوں کے ساتھ تعاون اور ان کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے اداروں اور علماء کو ڈرانے کےلیے مذکورہ قانون پاس کیا ہے۔
اگر ہم دوسرے اسلامی ممالک خصوصاً عرب ممالک کو دیکھیں تو وہاں پر اسلام کی تبلیغ اوراسلام قبول کرنے والوں کی راہنمائی اورتحفظ کے لیے باقاعدہ ادارے قائم ہیں، اگر سندھ گورنمنٹ یہ کام نہیں کرسکتی تو کم از کم اسلامی تعلیمات اور آئین پاکستان کا خیال تو رکھے اور اسلام قبول کرنے والوں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی نہ کرے.