- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,592
- پوائنٹ
- 791
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہالسلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
امید کرتا ہو شیخ ء محترم خیریت سے ہوگے۔
شیخ ء محترم ہم منتظر ہے اپکے جواب کے،
معجل نہ سمجھے، ہمے کسی کو اس بارے مے جواب دینا ھے۔
جزاک اللہ خیرا و احسنل جزاء
جی تفسیر ستاری دیکھ لی ہے ، لیکن آج چونکہ جمعہ ہے تو اس لئے مکمل جواب ان شاء اللہ آئندہ دو ایک روز میں لکھتا ہوں ،
ابتدایئے کے طور پر عرض ہے کہ مصنف تفسیر ستاری مولانا ابو محمد عبدالستار صاحب رحمہ اللہ نے سورہ فاتحہ کی تفسیر میں وضوء کے شروع میں بسملہ کی بحث میں سنن ابوداود کی حدیث لکھی ہے کہ :
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا وُضُوءَ لَهُ، وَلَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ تَعَالَى عَلَيْهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی نماز نہیں جس کا وضو نہیں، اور اس شخص کا وضو نہیں جس نے وضو کے شروع میں «بسم الله» نہیں کہا“۔
اس حدیث کو چونکہ امام نووی نے ضعیف کہا ہے ، اس کے رد میں مولانا ابو محمد عبدالستار صاحب نے ضعیف احادیث کے قابل عمل ہونے اور حجیت ضعیف پر تفصیل سے لکھا ہے ، لکھتے ہیں :
’’ گو امام بیہقی نے اس کو ضعیف کہا ہے مگر کسی حدیث کو مطلق ضعیف کہہ دینے سے اس کا متروک العمل ہونا لازم نہیں آتا ‘‘
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؛؛؛؛؛