سید طہ عارف
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 18، 2016
- پیغامات
- 737
- ری ایکشن اسکور
- 141
- پوائنٹ
- 118
سنن ترمذی میں حسن صحیح
امام ترمذی کے ہاں حدیث حسن کی تین شرائط ہیں.
1. اس کی سند میں کوئی متھم بالکذب راوی نہ ہو.
2. حدیث شاذ نہ ہو
3. اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی مروی ہو
ان شرائط پر غور کریں تو معلوم ہوگا امام ترمذی کی حسن معروف حسن لغیرہ سے بھی عام ہے. اس کا راوی ثقہ بھی ہوسکتا صدوق بھی اور ایسا ضعیف بھی جس کا ضعف شدید نہ ہو (مثلا کمزور حافظہ کا ہو یا غلطی اور خطا سے موصوف ہو. مختلط راوی نے اختلاط کے بعد بیان کیا ہو, مدلس ہو اور عنعن سے روایت کرے, یا اسناد میں خفیف انقطاع ہو)
اب جب وہ حسن کے ساتھ صحیح لگا کر حسن صحیح کہتے ہیں تو مراد ہوتی ہے کہ اس حدیث صحیح جس کے روات ثقات ہیں میں ان کے نزدیک حسن کی شرائط بھی پوری ہوتی ہیں.
یہ شیخ طارق بن عوض اللہ کی توجیہ ہے جو انہوں نے شرح نخبۃ الفکر میں بیان کی ہے
امام ترمذی کے ہاں حدیث حسن کی تین شرائط ہیں.
1. اس کی سند میں کوئی متھم بالکذب راوی نہ ہو.
2. حدیث شاذ نہ ہو
3. اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی مروی ہو
ان شرائط پر غور کریں تو معلوم ہوگا امام ترمذی کی حسن معروف حسن لغیرہ سے بھی عام ہے. اس کا راوی ثقہ بھی ہوسکتا صدوق بھی اور ایسا ضعیف بھی جس کا ضعف شدید نہ ہو (مثلا کمزور حافظہ کا ہو یا غلطی اور خطا سے موصوف ہو. مختلط راوی نے اختلاط کے بعد بیان کیا ہو, مدلس ہو اور عنعن سے روایت کرے, یا اسناد میں خفیف انقطاع ہو)
اب جب وہ حسن کے ساتھ صحیح لگا کر حسن صحیح کہتے ہیں تو مراد ہوتی ہے کہ اس حدیث صحیح جس کے روات ثقات ہیں میں ان کے نزدیک حسن کی شرائط بھی پوری ہوتی ہیں.
یہ شیخ طارق بن عوض اللہ کی توجیہ ہے جو انہوں نے شرح نخبۃ الفکر میں بیان کی ہے