- شمولیت
- جون 21، 2019
- پیغامات
- 97
- ری ایکشن اسکور
- 2
- پوائنٹ
- 41
السؤال عن فضل دعاء ورد في سنن الترمذي.
نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص بچھونے پر یہ دعا تین مرتبہ پڑھ کر سوئے گا تو ﷲ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو بخش دے گا اگرچہ اس کے گناہ درختوں کے پتوں اور ٹیلوں کی ریت کی تعداد میں ہوں۔ (ترمذی جلد۲ ص۱۷۴)
اَسْتَغْفِرُاللہَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ (...
اس حدیث کا خلاصہ مطلوب ہے کہ کونسے گناہوں کی بخشش ہے
____________________________________________
الجواب:-
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْوَصَّافِيِّ ، عَنْ عَطِيَّةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَنْ قَالَ حِينَ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ : أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ، وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ وَرَقِ الشَّجَرِ ، وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ رَمْلِ عَالِجٍ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ أَيَّامِ الدُّنْيَا " . قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْوَصَّافِيِّ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ
پہلے تو یہ جان لینا چاہیے کہ وصافی اور عطیہ دونوں ہی ایسے راوی ہیں جن سے احتجاج نہیں کیا جاسکتا. دار قطنی وغیرہ نے تو وصافی کو متروک کہہ دیا ہے.
حدیث انتہائی ضعیف ہے. جبکہ اس کے بالمقابل بلا تحدید عدد کے، اسی دعاء کی فضیلت ترمذی کی ایک دوسری صحیح روایت میں وارد ہوئی ہے.
ملاحظہ فرمائیں.
من قال أستغفر الله العظيم الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه غفر له وإن كان فر من الزحف.
اس کے آخری ٹکڑے میں اس بات کی وضاحت بھی موجود ہے کہ اس دعاء کے ساتھ توبہ کرنے کی وجہ سے میدان جنگ سے فرار ہونے جیسے کبیرہ گناہ کی بخشش بھی ہو جاتی ہے. جبکہ یہ گناہ سات ہلاک کر دینے والے بڑے گناہ یا سبع موبقات میں داخل ہے.
معلوم ہوا کہ اس دعاء سے کبیرہ و صغیرہ دونوں قسم کے گناہ معاف ہوں گے.
-از محمد عبد الرحمن اڑیشوی
نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص بچھونے پر یہ دعا تین مرتبہ پڑھ کر سوئے گا تو ﷲ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو بخش دے گا اگرچہ اس کے گناہ درختوں کے پتوں اور ٹیلوں کی ریت کی تعداد میں ہوں۔ (ترمذی جلد۲ ص۱۷۴)
اَسْتَغْفِرُاللہَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ (...
اس حدیث کا خلاصہ مطلوب ہے کہ کونسے گناہوں کی بخشش ہے
____________________________________________
الجواب:-
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْوَصَّافِيِّ ، عَنْ عَطِيَّةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَنْ قَالَ حِينَ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ : أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ، وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ وَرَقِ الشَّجَرِ ، وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ رَمْلِ عَالِجٍ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ أَيَّامِ الدُّنْيَا " . قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْوَصَّافِيِّ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ
پہلے تو یہ جان لینا چاہیے کہ وصافی اور عطیہ دونوں ہی ایسے راوی ہیں جن سے احتجاج نہیں کیا جاسکتا. دار قطنی وغیرہ نے تو وصافی کو متروک کہہ دیا ہے.
حدیث انتہائی ضعیف ہے. جبکہ اس کے بالمقابل بلا تحدید عدد کے، اسی دعاء کی فضیلت ترمذی کی ایک دوسری صحیح روایت میں وارد ہوئی ہے.
ملاحظہ فرمائیں.
من قال أستغفر الله العظيم الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه غفر له وإن كان فر من الزحف.
اس کے آخری ٹکڑے میں اس بات کی وضاحت بھی موجود ہے کہ اس دعاء کے ساتھ توبہ کرنے کی وجہ سے میدان جنگ سے فرار ہونے جیسے کبیرہ گناہ کی بخشش بھی ہو جاتی ہے. جبکہ یہ گناہ سات ہلاک کر دینے والے بڑے گناہ یا سبع موبقات میں داخل ہے.
معلوم ہوا کہ اس دعاء سے کبیرہ و صغیرہ دونوں قسم کے گناہ معاف ہوں گے.
-از محمد عبد الرحمن اڑیشوی