• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سودی بینک کاری پر اسلامی جگاڑ

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
بادشاہ ننگا تھا
سودی بینک کاری پر "اسلامی جگاڑ" یا ملمع سازی کے خلاف بات کرنے پر بہت سے دوستوں کی طرف سے یہ کہا جا رہا ہے کہ جو تنقید کرے وہی متبادل اور حل بھی پیش کرے۔
تو جناب حل پیش خدمت ہے، حل ہے:
انصاف کا نظام
جب تک انصاف کا نظام قائم نہ ہو گا تب تک بدمعاش عناصر قابض رہیں گے اور پھلتے پھولتے رہیں گے۔
جب تک بدمعاش عناصر قابض رہیں گے تب تک انصاف کا نظام قائم نہیں ہو گا۔
کنویں میں کتا مرا پڑا ہو، اور کوئی شخص اٹھ کر اس کتے کی لاش پر اعتراض کر دے تو ایسے شخص سے ہی مطالبہ شروع کر دینا کہ بھئی تم اسی کنویں میں سے پاک صاف پانی کے بوکے نکال کر دو۔ تو وہ یہی جواب دے گا کہ پہلے اس کتے کو نکالیں۔

عوام کا یہ حال ہے کہ وہ مجبوری کا نام شکریہ کے مصداق ایسا گندا اور بدبودار پانی پینے کے لئے جواز تلاش کر رہے ہیں اور اپنی مجبوریوں کو وجہ قرار دے رہے ہیں۔
کوئی اس نظام پر بات نہیں کرتا جو لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں ایسے فقیر اور محتاج پیدا کر رہا ہے جو اسی متعفن کنویں سے پانی لے کر پی رہے ہیں۔
سودی نظام کی انوکھی بات یہ بھی کہ اس متعفن کنویں سے جتنا گندا پانی لیا جائے اس سے زیادہ واپس کرنا ہوتا ہے، جو کہ ان ہی محتاجوں کا خون نچوڑ کر پورا کیا جاتا ہے۔
میڈیا پر طاغوت غالب ہے، تو یہ بھی عدم انصاف کی وجہ سے ہے
سودی نظام ہے تو یہ بھی عدم انصاف کی وجہ سے ہے۔

ہمارا دین اسلام ہمیں واحد حتمی اور واحد دیرپا انصاف کا نظام دیتا ہے۔ لیکن جس معاشرے میں موجود ناقص قوانین بھی نافذ نہ ہوں بلکہ کمزوروں کے خلاف اور طاقتور کے حق میں بطور ہتھیار استعمال ہوں وہاں یہ بات بھی پس منظر میں چلی جاتی ہے کہ قوانین عین اسلامی ہیں یا غیر اسلامی ہیں۔ جب قانون پر عمل ہی نہیں تو زبانی جمع خرچ جتنا مرضی کر لیں۔
یہی وجہ ہے کہ کفار کے قوانین کی روح باطل ہونے کے باوجود وہ دنیاوی لحاظ سے ترقی کرتے جاتے ہیں کیونکہ وہ جو بھی ناقص قانون بھی بنا لیں اس کا نفاذ کمزور اور طاقتور سب پر کرتے ہیں بلکہ کمزور کے تحفظ کے لئے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح وہ ان قوانین کے غیر اسلامی اور باطل ہونے کی بنا پر آخروی لحاظ سے تو ناکام ہی ہوتے ہیں لیکن دنیاوی لحاظ سے ان کو دوام ملتا رہتا ہے، اور ساتھ میں بہت سے قوانین ایسے بھی ہوتے ہیں جو اسلامی اصولوں کی روح کے مطابق بھی ہوتے ہیں، تو ان کو اس کے فوائد بھی ملتے رہتے ہیں ۔

کفار کے ترقی یافتہ ممالک میں اسلامی لحاظ سے ناقص قوانین ہیں، لیکن نفاذ کو یقینی بنایا جاتا ہے
ہمارے پاس ناقص قوانین، لیکن قوانین کا نفاذ صرف کمزوروں کے خلاف ہوتا ہے۔

ہمارا پہلا مقصد: قوانین کا نفاذ
ہماری حتمی منزل: اسلامی قوانین کا نفاذ

اس کی مثال اس طرح سمجھ لیں کہ:

کفار کے ہاں مالی کرپشن پر چند سال جیل کی سزا
اسلام میں کرپشن پر ہاتھ کاٹنے کی سزا
مسلمانوں کے معاشرے میں: مطالبہ ہاتھ کاٹنے کا، لیکن عملی طور پر طاقتور کو سو خون معاف، جبکہ کمزور کو ان جرائم پر بھی سزا جو اس نے کیے بھی نہ ہوں

ایسے حکمرانوں پر اللہ کی لعنت جو طاقتوروں کو چھوڑ دیں بلکہ ان کو مزید نوازیں ۔۔۔ لیکن کمزوروں کو سبق سکھائیں اور سزائیں دیں۔

تحریر: عثمان اے ایم
 
Top