راشد محمود
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2016
- پیغامات
- 216
- ری ایکشن اسکور
- 22
- پوائنٹ
- 35
بسم الله الرحمن الرحیم
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں جس نے بالکل واضح شریعت نازل فرمائی !
اما بعد !
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں جس نے بالکل واضح شریعت نازل فرمائی !
اما بعد !
__________________________
سورة المائدة آیت ١٥ کی تفسیر
__________________________
سورة المائدة آیت ١٥ کی تفسیر
__________________________
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَاۗءَكُمْ رَسُوْلُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيْرًا مِّمَّا كُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْكِتٰبِ وَيَعْفُوْا عَنْ كَثِيْرٍ ڛ قَدْ جَاۗءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّكِتٰبٌ مُّبِيْنٌ
اے اہل کتاب! یقینا آیاہے تمہارے پاس ہمارا رسول (جو) بیان کرتا ہے تمہارے لیے بہت کچھ اس سے جو تم چھپاتے تھے کتاب میں سے اور وہ درگزر کرتا ہے بہت (سی باتوں) سے یقینا تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور یعنی واضح کتاب آچکی ہے۔
)المائدہ -15(
تفسیر :۔ اس آیت میں "نور "سے مراد الله تعالٰی کی کتاب ہے اور" کتاب مبین " اس کی تشریح ہے۔
١۔ اس آیت کی ابتدا میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ذکر پہلے ہی آ چکا ہے۔ یہ آیت یوں شروع ہوتی ہے۔ (يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَاۗءَكُمْ رَسُوْلُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيْرًا مِّمَّا كُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْكِتٰبِ وَيَعْفُوْا عَنْ كَثِيْرٍ ڛ قَدْ جَاۗءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّكِتٰبٌ مُّبِيْنٌ 15ۙ) 5۔ المآئدہ :15)
٢۔ اگر نور اور کتاب مبین دو الگ الگ چیزیں ہوتیں تو بعد والی آیت میں (یَھْدِی بِہِ اللّٰہُ) کے بجائے (یَھْدِیْ بِھِمَا اللّٰہُ) آنا چاہیے تھا۔
٣۔ قرآن میں قرآن اور دوسری آسمانی کتابوں کو ہی بہت سے مقامات پر نور کہا گیا ہے مثلاً
١۔ (وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكُمْ نُوْرًا مُّبِيْنًا ١٧٤۔) 4۔ النسآء :174) اور ہم نے تمہاری طرف نور مبین نازل کیا (قرآن کے لیے)
٢۔ ( اِنَّآ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىةَ فِيْهَا هُدًى وَّنُوْرٌ 44) 5۔ المآئدہ :44) ہم نے ہی تورات اتاری جس میں ہدایت اور نور تھا (تورات کے لیے)
٣۔ (وَاٰتَيْنٰهُ الْاِنْجِيْلَ فِيْهِ هُدًى وَّنُوْرٌ 46ۭ) 5۔ المآئدہ :46) اور ہم نے (سیدنا عیسیٰ) کو انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور نور تھا (انجیل کے لیے)
٤۔ (مَنْ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ الَّذِيْ جَاۗءَ بِهٖ مُوْسٰي نُوْرًا وَّهُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُوْنَهٗ قَرَاطِيْسَ تُبْدُوْنَهَا وَتُخْفُوْنَ كَثِيْرًا 91) 6۔ الانعام :91) وہ کتاب کس نے اتاری تھی جو موسیٰ لائے تھے جو لوگوں کے لیے نور اور ہدایت تھی (تورات کے لیے)
٥۔ ( وَاتَّبَعُوْا النُّوْرَ الَّذِیْ اَنْزَلَ مَعَہُ) (٧ : ١٥٧) اور اس نور کی پیروی کی جسے ہم نے آپ کے ساتھ اتارا ہے ۔
٦۔ (وَلٰکِنْ جَعَلْنٰہُ نُوْرًا نَّھْدِیْ بِہِ مَنْ نَشَاءُ) (٤٢ : ٥٢) لیکن ہم نے اس کو نور بنایا جس سے ہم جسے چاہیں ہدایت دیتے ہیں (قرآن کے لیے)
٧۔ (فَامَنِوُاْ باللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ وَالنُّوْرِ الَّذِیْ اَنْزَلْنَا) (٦٤ : ٨) تو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس نور پر بھی جسے ہم نے اتارا ہے۔
قارئین ! ان آیات پر غور کیجیے ۔مندرجہ بالا آیت میں واضح لکھا ہے کہ الله اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس نور پر جو اتارا گیا ۔یعنی قرآن ۔کیوں کہ نازل قرآن ہوا تھا ۔جب کہ رسول الله تو پیدا ہوۓ تھے جیسے باقی بشر ہوتے ہیں ۔تمام انبیاء کو ہر مقام پر بشر ہی کہا گیا ہے۔
قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوْحٰٓى اِلَيَّ اَنَّمَآ اِلٰـــهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ۚ فَمَنْ كَانَ يَرْجُوْا لِقَاۗءَ رَبِّهٖ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖٓ اَحَدًا
آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : میں تو تمہارے ہی جساٌ ایک انسان ہوں ۔ (ہاں یہ فرق ضرور ہے کہ) میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا الٰہ صرف ایک ہی الٰہ ہے۔ لہذا جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھتا ہے اسے چاہئے کہ وہ نیک عمل کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرے۔
سورت الکہف آیت 110
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے ،اس پر عمل کرنے اور پھر اسے آگے پھیلانے کی توفیق عطاء فرمائیں !
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین