رسول ص کے ایک چچا کا نام اب لہب تھا وہ نبی ص کے شدید ؐمخالفین میں تھا آپ ص کسی بھی شخص سے بات کرتے ابو لہب فورا اس شخص سے پوچھتا کے آپ ص نے کیا کہا اور ہمیشہ آپ ص کے الٹ بات کرتا آپ ص دن کہتے تو اب لہب رات کہتا یعنی ہر بات کی مخالفت کرتا-
قرآن مجید میں سورہ لہب نازیل ہوٰی جس میں خدا نے کہا کے ابو لہب کو ہمیشہ کے لیے جہنم کی بھڑکتی ہوٰی آگ میں ڈالا جاۓ گا یعنی گویا بالواسطہ ظور پر یہ کہ دیا گیا کے ابو لہب کبھی ایمان نہیں لاۓ گا ہمیشہ کافر ہی رہے گا۔
یہ سورت ابو لہب کی موت سے کوٰی 10 سال پہلے نازل ہوٰی اس عرصہ میں ابو لہب کے بہت سے دوست مسلمان ہو گۓ اور چونکہ اب لہب ہر بات میں نبی ص کی ؐمخالفت کرتا تھا اور ہر بات کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتا تھا اسے صرف اتنا کرنا تھا کہ قرآن کی اس سورت کو غلط ثابت کرنے کے لیے اسلام قبول کرنے کا اعلان کر دیتا اسے مسلمان والی زندگی گزارنے کی بھی ضرورت نہ تھی بس اسلام لانے کا اعلان کرتا اور نبی ص اور سورہ لہب کو غلط آسانی سے ثابت کر دیتا وہ پہلے بھی جھوٹ سے کام لیتا تھا اسے صرف ایک اضافی جھوٹ ہی تو بولنا تھا،
یہ ایسا ہی تھا جیسے نبی ص اسے خود دعوت دے رہے ہوں کے تم میرے دشمن ہو مجھے غلط ثابت کرنا چاہتے ہو تو آؤ اسلام قبول کرنے کا اعلان کرو اور مجھے غلط ثابت کر دو یہ ابو لہب کے لیے بے انتہا آسان تھا لیکن وہ نہیں کر پایا۔
یہ بات یقینی ہے کوٰی بھی انسان اپنی کتاب میں ایسا دعوی کرنے کی جرات نہیں کر سکتا یہ یقینن کلام خداوندی ہے-
بحوالہ