محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,785
- پوائنٹ
- 1,069
سورتہ الاخلاص
''اللہ''
الہ العالمین کا تعارف، تفسیر اور اس کی فضیلت :
''اللہ''
الہ العالمین کا تعارف، تفسیر اور اس کی فضیلت :
صحیح بخاری میں ہے کہ حضورﷺنے ایک لشکر کو کہیں بھیجا جس وقت وہ پلٹے تو انہوں نے آپ ﷺ سے کہا کہ آپ نے ہم پر جسے سردار بنایا تھا وہ ہر نماز کی قرات کے خاتمہ پر سورۃ قل ھواللہ پڑھا کرتے تھے، آپ نے فرمایا ان سے پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟ پوچھنے پر انہوں نے کہا یہ سورۃ اللہ کی صفت ہے مجھے اس کا پڑھنا بہت ہی پسند ہے ،حضورﷺنے فرمایا انہیں خبر دو کہ خدابھی اس سے محبت رکھتا ہے۔
اور اسی طر ح ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایک انصاری مسجد قبا کے امام تھے،ان کی عادت تھی کہ الحمد ختم کرکے پھر اس سورۃ کو پڑھتے، پھر جونسی سورۃ پڑھنی ہوتی یا جہاں سے چاہتے قرآن پڑھتے۔ایک دن مقتدیوں نے کہا آپ اس سورۃ کو پڑھتے ہیں پھر دوسری سورۃ ملاتے ہیں یہ کیا ہے؟ یاتو آپ صرف اسی کو پڑھئے یا چھوڑ دیجئے دوسری سورۃ ہی پڑھ لیاکریں ،انہوں نے جواب دیا کہ میں تو جس طرح کرتا ہوں کرتا رہوں گا تم چاہو مجھے امام رکھو، کہو تو میں تمہاری امامت چھوڑ دوں..۔ ایک دن حضورﷺان کے پاس تشریف لائے تو ان لوگوں نے آپ سے یہ واقعہ بیان کیا۔ آپ نے امام صاحب سے کہا تم کیوں اپنے ساتھیوں کی بات نہیں مانتے اور ہر رکعت میں اس سورت کو کیوں پڑھتے ہو؟ وہ کہنے لگے یا رسول اللہﷺمجھے اس سورت سے بڑی محبت ہے۔آپ نے فرمایا اس کی محبت نے تجھے جنت میں پہنچا دیا۔
اور یہ سورت ایک تہائی قرآن کی تلاوت کے برابر ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم سے فرمایا کیا تم سے یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ لو... تو صحابہ کہنے لگے بھلا اتنی طاقت تو ہر ایک میں نہیں آپ نے فرمایا قل ھو اللہ احد تہائی قرآن ہے۔
اور اسی طرح جامع ترمذی میں ہے کہ رسول مقبول ﷺنے صحابہ سے فرمایا جمع ہو جاؤ میں تمہیں آج تہائی قرآن سناؤں گا، لوگ جمع ہو کر بیٹھ گئے آپ گھر سے آئے سورۃ قل اللہ احد پڑھی اور پھر گھر چلے گئے اب صحابہ میں باتیں ہونے لگیں کہ وعدہ تو حضورﷺکا یہ تھا کہ تہائی قرآن سنائیں گے شاید آسمان سے کوئی وحی آگئی ہو اتنے میں آپ پھر واپس آئے اور فرمایا میں نے تم سے تہائی قرآن سنانے کا وعدہ کیا تھا، سنو یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔
سورۂ اخلاص کی تفسیر متعدد علماء نے کی ہے ان میں سب سے عمدہ تفسیرشیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی تفسیر سورۃ اخلاص ہے۔زیر نظر کتاب ''تفسیر سورہ اخلاص'' مولانا جلال الدین قاسمی کی تصنیف ہے مولانا نے انوکھے اور اچھوتے انداز میں میں آیات کےہر ٹکڑےکی علمی وفکر ی تشریح کی ہے موصوف نےبہت سی تفاسیرکے اہم اجزاء کو اس میں جمع کردیا ہے اور اس کتاب کو ترتیب دینے میں بہت محنت کی ہے اللہ تعالی مصنف ومعاونین ومحسنین کے حسنات کو قبول فرمائے (آمین)
اس کتاب تفسیر سورۃ الاخلاص کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
سورة الإخلاص
(سورة الإخلاص ۔ سورہ نمبر ۱۱۲ ۔ تعداد آیات ٤)
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
"*یہ مختصر سی سورت بڑی فضیلت کی حامل ہے، اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ثلث (ایک تہائی ۱/۳) قرآن قرار دیا ہے اور اسے رات کو پڑھنے کی ترغیب دی ہے۔(بخاری) بعض صحابہ رضی اللہ ہر رکعت میں دیگر سورتوں کے ساتھ اسے بھی ضرور پڑھتے تھے، جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا"تمہاری اس کے ساتھ محبت تمہیں جنت میں داخل کردے گی"(بخاری) اس کا سبب نزول یہ بیان کیا گیا ہے کہ مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اپنے رب کا نسب بیان کرو۔(مسند احمد)
قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾
آپ کہہ دیجئے کہ وہ اللہ تعالٰی ایک (ہی) ہے
اللَّـهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾
اللہ تعالٰی بےنیاز ہے (١)
٢۔١ یعنی سب اس کے محتاج ہیں، وہ کسی کا محتاج نہیں۔
لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾
نہ اس سے کوئی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا (١)
۳۔۱یعنی نہ کوئی چیز اس سے نکلی ہے نہ وہ کسی چیز سے نکلا ہے۔
وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤﴾
اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے۔ (١)
٤۔۱اس کی ذات میں اس کی صفات میں اور نہ اس کے افعال میں۔(لیس کمثلہ شئی) حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے"انسان مجھے گالی دیتا ہے یعنی میرے لیے اولاد ثابت کرتا ہے، حالانکہ میں ایک ہوں بےنیاز ہوں، میں نے کسی کو جنا ہے نہ کسی سے پیدا ہوا ہوں اور نہ کوئی میرا ہمسر ہے (صحیح بخاری) اس سورت میں ان کا بھی رد ہو گیا جو متعدد خداؤں کے قائل ہیں اور جو اللہ کے لیے اولاد ثابت کرتے ہیں اور جو اس کو دوسروں کا شریک گردانتے ہیں اور ان کا بھی جو سرے سے وجود باری تعالٰی ہی کے قائل نہیں۔
Last edited: