ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے برید بن عبداللہ نے ، ان سے ابوبردہ نے ، ان سے ابوموسیٰ اشعری ؓ نے کہ ایک دفعہ سورج گرہن ہوا تو نبی کریم ﷺ بہت گھبرا کر اٹھے اس ڈر سے کہ کہیں قیامت نہ قائم ہو جائے ۔ آپ ﷺ نے مسجد میں آ کر بہت ہی لمبا قیام ، لمبا رکوع اور لمبے سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی ۔ میں نے کبھی آپ ﷺ کو اس طرح کرتے نہیں دیکھا تھا ۔ آپ ﷺ نے نماز کے بعد فرمایا کہ یہ نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں آتیں بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اس لیے جب تم اس طرح کی کوئی چیز دیکھو تو فوراً اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس سے استغفار کی طرف لپکو ۔ .(بخاری)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو خود قیامت کی بڑی بڑی نشانیاں بتائیں ہیں کہ ان سے پہلے قیامت نہیں آئے گی۔ان میں کہیں بھی سورج گرہن کو قیامت کی نشانی نہیں کہا گیا ہے ۔ اس حدیث میں یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ نبی کریم گھبرا کر یہ کیوں کہتے ہوئے اٹھے کہ کہیں قیامت قائم نہ ہوجائے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تو قوی یقین ہوگا کہ ابھی قیامت نہیں آئے گی۔
برائے مہربانی اس کی واضح تشریح کردیں۔
@اسحاق سلفی
@خضر حیات