• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سورۃ البقرہ کا تعارف اور فضیلت

شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97



سورۃ البقرہ کا تعارف

اس سورت میں آگے چل کر گائے کا واقعہ بیان ہوا ہے اس لیے اس کو بقرہ (گائے کے واقعہ والی سورت کہا جاتا ہے)۔بقرہ کے معنی گاۓکے ہیں۔
یہ مدنی صورت ہے ۔اس کے 40 چالیس رکوع ہیں۔اس میں پڑھنے کی جو تر تیب ہے ۔پہلے رکوع میں ایمان والوں کے جو اوصاف اور دوسرے رکوع میں کافروں اور منافقوں کے بارے میں جو اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے ۔ 3 تیسرے رکوع میں دو موت اور دو زندگی کی حقیقت ۔4 چوتھے رکوع میں قصہ آدمؑ ہے۔ 5 پانچھویں سے لیکر 15 پندرہ رکوع میں بنی اسرائیل سے خطاب کیا گیا ہے ۔اس میں ان کے واقعات ،حالات معملات ،ان پر نازل کئے گئے انعامات ،اور سر کشی ،نافرمانی کی وجہ سے ان پر عذابات کا متصل ذکر کیا ہے۔رکوع 16 سولہ میں ملت ابراہیم کا بیان ہے ۔17 سترہ اور 18 آٹھارہ رکوع میں تحویل قبلہ کا بیان ہے۔
19 انیس سے 40 چالیس تک جو کہ 22 بائیس رکوع ہیں۔ ان میں امت مسلمہ کو احکامات بتائے گئے ہیں۔ جس میں معاشرتی زندگی کے بارے میں،انفرادی زندگی کے بارے میں،ازدواجی زندگی کے بارے میں،عبادات کے مطالق ،نماز ،روزہ ۔۔ان تمام چیزوں کے بارے میں احکا مات بیان کئے گئے ہیں۔۔
سورۃ البقرہ کی فضیلت:-

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تم اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ کیونکہ شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس گھر میں سورت البقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے۔صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1818
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ قرآن مجید پڑھا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا اور دو روشن سورتوں کو پڑھا کرو سورت البقرہ اور سورت آل عمران کیونکہ یہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے کہ دو بادل ہوں یا دو سائبان ہوں یا دو اڑتے ہوئے پرندوں کی قطاریں ہوں اور وہ اپنے پڑھنے والوں کے بارے میں جھگڑا کریں گی، سورت البقرہ پڑھا کرو کیونکہ اس کا پڑھنا باعث برکت ہے اور اس کا چھوڑنا باعث حسرت ہے اور جادوگر اس کو حاصل کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1868
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127



سورۃ البقرہ کا تعارف

اس سورت میں آگے چل کر گائے کا واقعہ بیان ہوا ہے اس لیے اس کو بقرہ (گائے کے واقعہ والی سورت کہا جاتا ہے)۔بقرہ کے معنی گاۓکے ہیں۔
یہ مدنی صورت ہے ۔اس کے 40 چالیس رکوع ہیں۔اس میں پڑھنے کی جو تر تیب ہے ۔پہلے رکوع میں ایمان والوں کے جو اوصاف اور دوسرے رکوع میں کافروں اور منافقوں کے بارے میں جو اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے ۔ 3 تیسرے رکوع میں دو موت اور دو زندگی کی حقیقت ۔4 چوتھے رکوع میں قصہ آدمؑ ہے۔ 5 پانچھویں سے لیکر 15 پندرہ رکوع میں بنی اسرائیل سے خطاب کیا گیا ہے ۔اس میں ان کے واقعات ،حالات معملات ،ان پر نازل کئے گئے انعامات ،اور سر کشی ،نافرمانی کی وجہ سے ان پر عذابات کا متصل ذکر کیا ہے۔رکوع 16 سولہ میں ملت ابراہیم کا بیان ہے ۔17 سترہ اور 18 آٹھارہ رکوع میں تحویل قبلہ کا بیان ہے۔
19 انیس سے 40 چالیس تک جو کہ 22 بائیس رکوع ہیں۔ ان میں امت مسلمہ کو احکامات بتائے گئے ہیں۔ جس میں معاشرتی زندگی کے بارے میں،انفرادی زندگی کے بارے میں،ازدواجی زندگی کے بارے میں،عبادات کے مطالق ،نماز ،روزہ ۔۔ان تمام چیزوں کے بارے میں احکا مات بیان کئے گئے ہیں۔۔
سورۃ البقرہ کی فضیلت:-

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تم اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ کیونکہ شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس گھر میں سورت البقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے۔صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1818
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ قرآن مجید پڑھا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا اور دو روشن سورتوں کو پڑھا کرو سورت البقرہ اور سورت آل عمران کیونکہ یہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے کہ دو بادل ہوں یا دو سائبان ہوں یا دو اڑتے ہوئے پرندوں کی قطاریں ہوں اور وہ اپنے پڑھنے والوں کے بارے میں جھگڑا کریں گی، سورت البقرہ پڑھا کرو کیونکہ اس کا پڑھنا باعث برکت ہے اور اس کا چھوڑنا باعث حسرت ہے اور جادوگر اس کو حاصل کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1868
جن رکوعات میں بنی اسرئیل سے خطاب ان میں درحقیقت ان اصولوں اورخرابیوں کابیان ہےجن کی وجہ سے ایک قوم زوال کا شکارہوجاتی ہے۔
اسی طرح حضرت ابراہیم اورامت مسلمہ کےحوالے سے جو خطاب کیا گیا ہےاس میں درحقیقت اس بات کا اعلان ہےکہ آئندہ امامت وپیشوائیت کا منصب امت مسلمہ کو دیاجارہااور اس منصب کےمطابق جو فرائض اداکرنےہیں ان کابیان ہے۔
 
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97
جزاک اللہ بھائی میں اس میں اب یہ بحی ضرور شامل کر رہی ہوں کیونکہ یہ معلومات بھی بہت اچھی ہے ۔۔۔ علم جہاں تک پہنچے اچھا ہے ۔۔ وہ بھی دین اسلام کا ۔۔
 
Top