اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97
سورۃ البقرہ کا تعارف
اس سورت میں آگے چل کر گائے کا واقعہ بیان ہوا ہے اس لیے اس کو بقرہ (گائے کے واقعہ والی سورت کہا جاتا ہے)۔بقرہ کے معنی گاۓکے ہیں۔
یہ مدنی صورت ہے ۔اس کے 40 چالیس رکوع ہیں۔اس میں پڑھنے کی جو تر تیب ہے ۔پہلے رکوع میں ایمان والوں کے جو اوصاف اور دوسرے رکوع میں کافروں اور منافقوں کے بارے میں جو اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے ۔ 3 تیسرے رکوع میں دو موت اور دو زندگی کی حقیقت ۔4 چوتھے رکوع میں قصہ آدمؑ ہے۔ 5 پانچھویں سے لیکر 15 پندرہ رکوع میں بنی اسرائیل سے خطاب کیا گیا ہے ۔اس میں ان کے واقعات ،حالات معملات ،ان پر نازل کئے گئے انعامات ،اور سر کشی ،نافرمانی کی وجہ سے ان پر عذابات کا متصل ذکر کیا ہے۔رکوع 16 سولہ میں ملت ابراہیم کا بیان ہے ۔17 سترہ اور 18 آٹھارہ رکوع میں تحویل قبلہ کا بیان ہے۔
19 انیس سے 40 چالیس تک جو کہ 22 بائیس رکوع ہیں۔ ان میں امت مسلمہ کو احکامات بتائے گئے ہیں۔ جس میں معاشرتی زندگی کے بارے میں،انفرادی زندگی کے بارے میں،ازدواجی زندگی کے بارے میں،عبادات کے مطالق ،نماز ،روزہ ۔۔ان تمام چیزوں کے بارے میں احکا مات بیان کئے گئے ہیں۔۔
سورۃ البقرہ کی فضیلت:-
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تم اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ کیونکہ شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس گھر میں سورت البقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے۔صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1818
﷽آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ قرآن مجید پڑھا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا اور دو روشن سورتوں کو پڑھا کرو سورت البقرہ اور سورت آل عمران کیونکہ یہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے کہ دو بادل ہوں یا دو سائبان ہوں یا دو اڑتے ہوئے پرندوں کی قطاریں ہوں اور وہ اپنے پڑھنے والوں کے بارے میں جھگڑا کریں گی، سورت البقرہ پڑھا کرو کیونکہ اس کا پڑھنا باعث برکت ہے اور اس کا چھوڑنا باعث حسرت ہے اور جادوگر اس کو حاصل کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1868