• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سورۃ الرحمن کی آیت نمبر33 کی تفسیر !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سورۃ الرحمن کی آیت نمبر33 کی تفسیر !!!

میری آپ سے گزارش ہے کہ سورۃ الرحمن کی آیت نمبر33 کی تفسیر میں تعاون کریں کیونکہ میں عربی نہیں جانتا اللہ آپ کوجزاۓ خیر عطا فرماۓ ۔

الحمد للہ

اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

{ اے انسانوں اورجنوں کی جماعت ! اگرتم میں آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکلنے کی طاقت ہے تو نکل بھاگو ! بغیر غلبہ اورطاقت کے تم نہیں نکل سکتے }
الرحمن 33

اللہ تعالی کی طرف سےاپنے بندوں کو یہ چیلنج اس دن ہوگا جس دن تمام جن وانس میدان محشر میں جمع ہونگے اورآسمان پھٹ جائيں گے اور ہرآسمان سے فرشتے اترکر اہل محشر کو گھیر لیں گے تواللہ تعالی انہیں بھاگنے کا چیلنج دیں گے تو وہ اس کی طاقت نہیں رکھیں گے ۔


اور یہ کیسے کرسکتے ہیں کیونکہ انہیں تو کوئ طاقت ہی حاصل نہیں اور پھرفرشتے انہیں ہرجانب سےگھیرے ہوۓ ہيں ۔

ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی کاقول ہے :

یعنی وہ اللہ تعالی کے حکم اوراس کی تقدیر سے نہیں بھاگ سکیں گے بلکہ وہ اللہ تعالی تمہیں گھیرے ہوۓ ہے تم اس کے حکم سے انحراف نہیں کر سکتے اور نہ ہی اس کے حکم سے نکل سکتے ہو تم جہاں بھی جاؤ گھیرے ہوۓ ہو ، اور یہ سب کچھ میدان محشر میں ہوگا اورفرشتے مخلوق کوہرجانب سے سات لائنوں میں گھیرے ہوۓ ہوں گے توکوئ بھی کہیں جانے کی طاقت نہیں رکھ سکے گا مگر یہ " الا بسلطان " اللہ تعالی کے حکم سے ، انسان اس دن یہ کہےگا کہ آج بھاگنے کی جگہ کہاں ہے ؟ نہیں نہیں کوئ پناہ گاہ نہیں آج تو تیرے توتیرے رب کی طرف ہی قرارگاہ ہے ۔

واللہ تعالی اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد

http://islamqa.info/ur/1028

 
Top