- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
سُوۡرَةُ النُّور
ٱلۡخَبِيثَـٰتُ لِلۡخَبِيثِينَ وَٱلۡخَبِيثُونَ لِلۡخَبِيثَـٰتِۖ وَٱلطَّيِّبَـٰتُ لِلطَّيِّبِينَ وَٱلطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَـٰتِۚ (٢٦)
اشرف تھانوی: (اور یہ قاعدہ کلیہ ہے کہ) گندی عورتیں گندے لوگوں کے لائق ہوتی ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں کے لائق ہوتے ہیں اور ستھری عورتیں ستھرے مردوں کے لائق ہوتی ہیں اور ستھرے مرد ستھری عورتوں کے لائق ہوتے ہیں
احمد علی: ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لیے ہیں اور ناپاک مرد ناپاک عورتو ں کے لیے ہیں او رپاک عورتیں پاک مردوں کے لیے ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے ہیں ۔
مولانا مودودی: خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لئے ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لئے ہیں ۔ پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ہیں۔
ڈاکٹر محسن: Bad statements are for bad people (or bad women for bad men) and bad people for bad statements (or bad men for bad women). Good statements are for good people (or good women for good men) and good people for good statements (or good men for good women),
مفتی تقی عثمانی: Vile women are for vile men, and vile men are for vile women; and good women are for good men, and good men are for good women.
پکٹھال: Vile women are for vile men, and vile men for vile women. Good women are for good men, and good men for good women;
یوسف علی : Women impure are for men impure and men impure are for women impure; and women of purity are for men of purity, and men of purity are for women of purity:
شاکر: Unclean things are for unclean ones and unclean ones are for unclean things, and the good things are for good ones and the good ones are for good things.
Qari Hanif Dar
بکواسات از ملحدین !
ایک چھوٹی سی مثال آپ کے سامنے رکھتا ہوں
ناپاک عورتیں نا پاک مردوں کے لیئے اور نا پاک مرد نا پاک عورتوں کے لیئے , اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیئے.اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیئے.
(سورت النور)
قرآن کی اس آیت میں اللہ میاں کہہ رھے ھیں کہ جیسے مرد انکے لیئے ویسی ھی عورتیں اور جیسی عورتیں انکے لیئے ویسے مرد.
قرآن کی آیات میں لکھا ہے کہ
فرعون برا تھا لیکن اسکی بیوی آسیہ اچھی تھی نوح اور لوط اچھے تھے لیکن انکی بیویاں بری تھیں، یوسف اچھا تھا لیکن اس کی بیوی اپنی نفسانی خواہشات کی غلام تھی اور یوسف کو ورغلاتی رہتی تھی
جوابات از ربانیین !
عورتیں کا لفظ اللہ پاک نے استعمال نہیں فرمایا لفظ طیبہ استعمال فرمایا ھے ،، نیکیاں نیک لوگوں کی دسترس میں ھوتی ھیں اور نیک لوگ نیکیوں کی تلاش میں ھوتے ھیں ( کوئی گلہ نہیں کر سکتا کہ وہ تو نیکی کرنا چاھتا تھا مگر نیکی کی جگہ نہیں ملی ) بدیاں برے لوگوں کی دسترس میں ھوتی ھیں اور برے لوگ بدیوں کی تلاش میں ھوتے ھیں ( یہ مواقع اس لئے دیئے جاتے ھیں تا کہ نیک و بد کا امتحان ھو ،جب تک موقع نہ ملے سارے نیک ھی ھوتے ھیں مواقع انسان کو ننگا کرتے ھیں ) حضرت ابوبکر صدیق نے اپنی بیٹی پر الزام لگانے والوں کا خرچہ اللہ پاک کے ارشاد کے بعد دگنا کر دیا ،، حالانکہ سوچا تھا بند کر دونگا مگر اللہ پاک نے فرمایا کہ نیک تو نیکی کے لئے بنائے گئے ھیں پھر نیکی سے رکنے کا کیا مطلب ؟ کیا آپ کی نیکی میں کوئی عیب تھا جو اسے سزا دینے لگے ھیں ،،،،،( بظاھر تمام لوگ جہاد کے لئے نکلے تھے مگر جن کو خبیثات کی تلاش تھی ان کو جہاد میں بھی خباثت کا موقع مل گیا ،، حضرت صفوان بن معطلؓ کی ڈیوٹی لشکر کے پیچھے رہ جانے والی گری پڑی چیز کو اٹھانے کی لگائی گئ تھی ، ان کے مقدر میں ام المومنینؓ کی مدد تھی وہ اس نیکی تک پہنچے ،، خبیث لوگوں نے اس واقعے کو بھی اپنی خباثت کے اظھار کا ذریعہ بنا لیا ،الغرض کھاتی شھد کی مکھی بھی ھے اور گندھگی کی مکھی بھی ھے ،ایک کا کھانا بیماریاں پھیلاتا ھے تو دوسری کا کھانا شفا بخش مواد پیدا کرتا ھے )
پس نوشت: اہل علم سے مندرجہ بالا آیات کے درست ترجمہ اور تفہیم کی درخواست ہے کہ ان آیات میں آیا نیک و بد مردوں اور عورتوں کا ذکر ہے یا نہیں
ٱلۡخَبِيثَـٰتُ لِلۡخَبِيثِينَ وَٱلۡخَبِيثُونَ لِلۡخَبِيثَـٰتِۖ وَٱلطَّيِّبَـٰتُ لِلطَّيِّبِينَ وَٱلطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَـٰتِۚ (٢٦)
اشرف تھانوی: (اور یہ قاعدہ کلیہ ہے کہ) گندی عورتیں گندے لوگوں کے لائق ہوتی ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں کے لائق ہوتے ہیں اور ستھری عورتیں ستھرے مردوں کے لائق ہوتی ہیں اور ستھرے مرد ستھری عورتوں کے لائق ہوتے ہیں
احمد علی: ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لیے ہیں اور ناپاک مرد ناپاک عورتو ں کے لیے ہیں او رپاک عورتیں پاک مردوں کے لیے ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے ہیں ۔
مولانا مودودی: خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لئے ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لئے ہیں ۔ پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ہیں۔
ڈاکٹر محسن: Bad statements are for bad people (or bad women for bad men) and bad people for bad statements (or bad men for bad women). Good statements are for good people (or good women for good men) and good people for good statements (or good men for good women),
مفتی تقی عثمانی: Vile women are for vile men, and vile men are for vile women; and good women are for good men, and good men are for good women.
پکٹھال: Vile women are for vile men, and vile men for vile women. Good women are for good men, and good men for good women;
یوسف علی : Women impure are for men impure and men impure are for women impure; and women of purity are for men of purity, and men of purity are for women of purity:
شاکر: Unclean things are for unclean ones and unclean ones are for unclean things, and the good things are for good ones and the good ones are for good things.
Qari Hanif Dar
بکواسات از ملحدین !
ایک چھوٹی سی مثال آپ کے سامنے رکھتا ہوں
ناپاک عورتیں نا پاک مردوں کے لیئے اور نا پاک مرد نا پاک عورتوں کے لیئے , اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیئے.اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیئے.
(سورت النور)
قرآن کی اس آیت میں اللہ میاں کہہ رھے ھیں کہ جیسے مرد انکے لیئے ویسی ھی عورتیں اور جیسی عورتیں انکے لیئے ویسے مرد.
قرآن کی آیات میں لکھا ہے کہ
فرعون برا تھا لیکن اسکی بیوی آسیہ اچھی تھی نوح اور لوط اچھے تھے لیکن انکی بیویاں بری تھیں، یوسف اچھا تھا لیکن اس کی بیوی اپنی نفسانی خواہشات کی غلام تھی اور یوسف کو ورغلاتی رہتی تھی
جوابات از ربانیین !
عورتیں کا لفظ اللہ پاک نے استعمال نہیں فرمایا لفظ طیبہ استعمال فرمایا ھے ،، نیکیاں نیک لوگوں کی دسترس میں ھوتی ھیں اور نیک لوگ نیکیوں کی تلاش میں ھوتے ھیں ( کوئی گلہ نہیں کر سکتا کہ وہ تو نیکی کرنا چاھتا تھا مگر نیکی کی جگہ نہیں ملی ) بدیاں برے لوگوں کی دسترس میں ھوتی ھیں اور برے لوگ بدیوں کی تلاش میں ھوتے ھیں ( یہ مواقع اس لئے دیئے جاتے ھیں تا کہ نیک و بد کا امتحان ھو ،جب تک موقع نہ ملے سارے نیک ھی ھوتے ھیں مواقع انسان کو ننگا کرتے ھیں ) حضرت ابوبکر صدیق نے اپنی بیٹی پر الزام لگانے والوں کا خرچہ اللہ پاک کے ارشاد کے بعد دگنا کر دیا ،، حالانکہ سوچا تھا بند کر دونگا مگر اللہ پاک نے فرمایا کہ نیک تو نیکی کے لئے بنائے گئے ھیں پھر نیکی سے رکنے کا کیا مطلب ؟ کیا آپ کی نیکی میں کوئی عیب تھا جو اسے سزا دینے لگے ھیں ،،،،،( بظاھر تمام لوگ جہاد کے لئے نکلے تھے مگر جن کو خبیثات کی تلاش تھی ان کو جہاد میں بھی خباثت کا موقع مل گیا ،، حضرت صفوان بن معطلؓ کی ڈیوٹی لشکر کے پیچھے رہ جانے والی گری پڑی چیز کو اٹھانے کی لگائی گئ تھی ، ان کے مقدر میں ام المومنینؓ کی مدد تھی وہ اس نیکی تک پہنچے ،، خبیث لوگوں نے اس واقعے کو بھی اپنی خباثت کے اظھار کا ذریعہ بنا لیا ،الغرض کھاتی شھد کی مکھی بھی ھے اور گندھگی کی مکھی بھی ھے ،ایک کا کھانا بیماریاں پھیلاتا ھے تو دوسری کا کھانا شفا بخش مواد پیدا کرتا ھے )
پس نوشت: اہل علم سے مندرجہ بالا آیات کے درست ترجمہ اور تفہیم کی درخواست ہے کہ ان آیات میں آیا نیک و بد مردوں اور عورتوں کا ذکر ہے یا نہیں