• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سورۃ فاتحہ

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
میرے جسم میں درد ہو تو میں سورۃ فاتحہ پڑھ کر اپنے اوپر دم کر دیتا ہوں یعنی کثرت سے ۔کیونکہ قرآن مومنوں کے لیے شفا ہے۔تو کیاکثرت سے ایسا کرنا جائز ہے؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
کوئی حرج نہیں ہے، کیا جا سکتا ہے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے قیام میں صبح تک ایک ہی آیت کا تکرار کیا یا کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے سورۃ اخلاص کا رات بھر تکرار کیا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کو برقرار رکھا۔

روى النسائي (1010) وابن ماجه (1350) عن أَبي ذَرٍّ رضي الله عنه قال : قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآيَةٍ حَتَّى أَصْبَحَ يُرَدِّدُهَا ، وَالآيَةُ : ( إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ) حسنه الألباني في صحيح النسائي .

وروى البخاري (5014) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَجُلا سَمِعَ رَجُلا يَقْرَأُ : ( قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ) يُرَدِّدُهَا ، فَلَمَّا أَصْبَحَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ ، وَكَأَنَّ الرَّجُلَ يَتَقَالُّهَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ ) .

 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
مقصود یہ تھا کہ قرآنی آیات کا تکرار جائز ہے۔ پس شفا کے لیے بھی تکرار کیا جا سکتا ہے جیسا کہ حفظ قرآن کے لیے حفاظ تکرار کرتے ہیں یعنی ایک ہی آیت کو بار بار دہراتے ہیں۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اس کی دلیل کے طور پر صحیح بخاری کی وہ روایت نقل کی جاتی ہے کہ جس میں یہ مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں معوذتین پڑھ کر اپنے ہاتھوں میں پھونک مارتے اور اپنے جسم پر مل لیتے تھے۔
شیخ صالح المنجد ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:

أنا شاب مسلم مصاب بنوع من أنواع السحر ؛ فيما يخص الرقية بالقرآن فهل بإمكاني قراءة الآيات القرآنية بنفسي على الماء , وهل يجب التجرد من كل الملابس عند الاغتسال , وأخيرا هل يجوز تسخين الماء قليلا لبرودة الجو ؟

الحمد لله
أولا :
نسأل الله تعالى أن يشفيك ويعافيك ويصرف عنك ما تجد .
ثانيا :
يجوز أن تقرأ على الماء ، وتشرب منه وتغتسل ، وقد سبق بيان هذا وبيان ما يقرأ لعلاج السحر في الجواب رقم (12918)
وما أشرت إليه من القراءة بنفسك على الماء ، وفي صحيح البخاري (5735) ومسلم (2192) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْفُثُ عَلَى نَفْسِهِ فِي الْمَرَضِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ ، فَلَمَّا ثَقُلَ كُنْتُ أَنْفِثُ عَلَيْهِ بِهِنَّ وَأَمْسَحُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِبَرَكَتِهَا .
[ قال معمر ] فَسَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ كَيْفَ يَنْفِثُ قَالَ كَانَ يَنْفِثُ عَلَى يَدَيْهِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ .
قال الحافظ ابن حجر رحمه الله : وقوله : " في المرض الذي مات فيه " ، ليس قيدا في ذلك ؛ وإنما أشارت عائشة إلى أن ذلك وقع في آخر حياته ، وأن ذلك لم ينسخ . اهـ
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
دم کر کے پھونک مارنے کی دلیل ہے، کہنے کا مطلب یہ ہے کہ دلیل صرف جسم کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ جسم کے ساتھ پانی پر بھی دم کر کے پھونک ماری جا سکتی ہے۔
 
Top