مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,427
- ری ایکشن اسکور
- 411
- پوائنٹ
- 190
سو سو طرح سے کاش میں ذکرِ خدا کروں
تا عمر صرف اس کی ہی حمد و ثنا کروں
کرتا پھروں نہ شکر کے سجدے جو ہر جگہ
کہیے پھر اپنے قالبِ خاکی کا کیا کروں
اپنا کِیا دھرا تھا کہ جس نے کِیا ہے خوار
اپنی خرابیوں کا میں کس سے گلا کروں
ہو جائے میرے دل کی برائی کا خاتمہ
تا میں بھی اس جہان سے ہنس کر ملا کروں
سوؤں تو اس کے نام کی تسبیح پھیر پھیر
سوؤں تو اس کے نام کی تسبیح پھیر پھیر
اٹھوں تو اس کے نام کی مالا جپا کروں
جب لغزشوں کی وجہ سے پتھرائے میرا دل
اس وقت چاہیے ہے مجھے، رو لیا کروں
مجھ کو نہیں ہے خوف جفاؤں کا اس کے ہاں
مجھ کو نہیں ہے خوف جفاؤں کا اس کے ہاں
خدشہ یہ ہے کہ دیکھیے کب تک وفا کروں
اب جب کہ مجھ کو دیکھتے ہیں وہ نفیس لوگ
اب جب کہ مجھ کو دیکھتے ہیں وہ نفیس لوگ
پھر چاہیے عظیم کہ ستھرا رہا کروں