اسلام کے تمام احکام وشرائع میں خوردونوش کے مسائل کو کافی اہمیت دی گئی ہے،کھانے پینے کےآداب ،حرام وحلال کی پوری تفصیل ، انہیں حاصل کرنے کےجائزوناجائزوسائل وذرائع کابيان اورخرچ کرنے کی راہيں، ان تمام چیزوں کابيان اوران کی پوری تفصیل قرآن وسنت اور کتب فقہ ميں بھری پڑی ہيں ۔" الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينا" (المائدہ3)
(آج میں نےتمہارےلئےتمہارےدين کومکمّل کرديااورتمہارےاوپراپنی نعمت کااتمام کرديا، اور تمہارے لئے ميں نےاسلام کو بطوردین کے پسند کرليا )
اور ظاہرہےکہ يہ قاعدہ کلیہ قیامت تک کےلئے،ہرزمانہ میں دنیا کےتمام گوشے اورخطےکے لئےہے،لہذا دنیاکےکسی بھی خطے اورزمانے ميں پائی جانے والی کوئی بھی چیز شریعت کےمتعین س اصول سے خارج نہیں ہے ، انہیں اشیاء ميں سےايک تمباکواوراس سےمشتق ديگر اشیاءمثلا:سگریٹ، بیڑی، چیلم، زردہ، کھینی، ہيروئن، افیون، بھنگ، گانجہ، ڈرگس اور نشہ آورانجکشن وغیرہ بھی ہيں، جنہیں قرآن وسنت کے نصوص اورشریعت کےتمام اصول وقواعد کے پیش نظرعلمائےکرام حرام قرار دتیے ہيں ، کيونکہ يہ حرام اشیاء اللہ کی حدود ہيں جن کی پاسداری ہرمومن پر فرض ہے، ارشاد فرماتا ہے:" وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ " ( الأعراف 157 )
’’ محمدﷺ ان کے لئےپاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اورگندی ناپاک چیزیں حرام بتاتے ہيں‘‘
چندحقائق :’’ وَمَن يَعْصِ اللّهَ وَ رَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَاراً خَالِداً فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ‘‘ (النساء 14)
اورجواللہ اوراسکے رسول کی نافرمانی کرےگااوراس کی مقرّرکردہ حدوں سےآگے نکلے گا ، اسےجہنّم کی آگ ميں ڈال ديگا جس ميں وہ ہمیشہ رہيگا اور اس کے لئے رسوا کن عذاب ہوگا۔
سچ ہے اللہ تعالی جسے ہدایت دینا چاہےصحيح سوچ وفکر سےنوازکرراہِ مستقیم پرگامزن کردیتا ہے اورجسےضلالت وگمراہی کےعمیق غا رميں دھکیل دےاسےدنیا کی کوئی طاقت اس سے نہیں نکال سکتی،کتنی کمزور اورلایعنی سی بات کوشیطان نےلوگوں کےسامنےمزین اورمضبوط بنا کر پیش کردياہے ، وہ ذات جو ہماری شہ رگ سے بھی زيادہ قريب ہے، اسےفطری طورپر پہچاننے کے باوجودمشرک اس کےلئے علامت اور ذريعہ بنانے پر تُلا ہوا ہے؟۔" ہم ان بےجان چیزوں کی عبادت ہرگزنہیں کرتےبلکہ ہم توصرف ايک ذات کی پوجا وعبادت کرتے ہيں ( حالانکہ خود ان کا عمل وعقیدہ ان کے قول کے خلاف ہے رشی منیوں کو یہ مشکل کشا اور حاجت روا سمجھتے ہیں تضاد بیانی تو کسی بھی باطل کاطرّہ امتیاز ہے۔) جوہمارا اوران بےجان چیزوں کاخالق ہے ، لیکن چونکہ ہمارا رب غیرمرئی ہے ،ہم نےياکسی نےبھی اسکوديکھانہیں ہے،صرف سناہے يافطرت کی آوازسے پہچاناہے،اورکسی بھی اَن دیکھے شئی کی عبادت ميں وہ روح پيدانہیں ہوسکتی جس کانفس مطالبہ کرتا ہے ، اسلئےہم ان بےجان چیزوں کوعلامت بناکراورمختلف نام ديکر اسکی پوجا کرتےہيں، تاکہ ہماری عبادتوں کےاندرزيادہ سے زيادہ عقیدت اور روحانیت پيداہو " !
ذراتلخ مگرسچ :" لا يؤمن أحدكم حتى يكون هواه تبعاً لماجئت به" (رواه البغوى فى شرح السنۃ (1/213) والنووى فى الأربعین (41) بسندصحيح )
"تم ميں سے کوئی بھی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہشات ميری لائی ہوئی شریعت کے تابع نہ ہوجائیں "
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نےکہا :’’ اتَّخَذُواْ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَاباً مِّن دُونِ اللّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ‘‘ ( التوبة 31)
ان لوگوں نے اپنےعلماء کو اللہ کےسوا رب مان ليا اورمريم کےبیٹے مسیح کورب بناليا
2۔اسےعقل کی خرابی کہيں يا خواہشات کی غلامی کہ ايسےحضرات مذکورہ قسم کےمولويوں کےبرےاورغلط اعمال کوآئیڈیل اورقابلِ تقلیدبناتےہيں اوراچھےعلماءکے نیک اوراچھےاعمال جوکتاب وسنت کے مطابق ہوتے ہيں ان سے روگردانی کرتےہيں،بلاشبہ علماءان لوگوں کے لئےجو کتاب و سنت کے علوم سے نابلد ہوتے ہيں قابلِ اتّباع ہيں ، دین کی معرفت، حلال وحرام کی تمیز ، عبادات کی صحيح ادائیگی اوردین کے ديگر امورميں عام آدمی علماء کا محتاج ہوتاہے ، لیکن علماء کی اس حیثیت سے پہلوتہی کرکےچندخودساختہ طرزِعمل والےمولويوں کےکسی عمل کو گلے لگانا شریعت کے مزاج کے یکسر خلاف ہے ۔" انہوں نےان (علماء) کومعبود تو نہیں بنايا تھا؟ " تو اللہ کے رسولصلی اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : " ہاں لیکن انہوں نےان کے لئے حلال کو حرام اور حرام کوحلال کرديا تھااور ان لوگوں نے اس ميں ان کی اتّباع
کی يہی ان کی عبادت ہے " (تفسیرابن کثیر، دیکھئے : المصباح المنیر( ص 563 – 564 )۔
مذکورہ حدیث نبویﷺ ميں ايک قاعدہ کلیہ بيان کرديا گياہے، جس کی رو سے ہر وہ چیز جس کے اندرنشہ ہو ياجوعقل ميں خرابی ونشہ کا سبب بنے حرام ہے، اس کانام چرس، گانجہ، بھنگ ، افیون ، ہيروئن، کوکین، نشہ آور انجکشن، زردہ، تمباکو، بیڑی ، سگریٹ ، گٹکھا يا کچھ بھی رکھ ليں کيوں کہ ان تمام کے اندرنشہ ہے ۔" كل مسكرخمروكل مسكرحرام " مسلم (3/1587 )
"ہرنشہ آورچیز شراب ہے(یعنی شراب کےحکم ميں ہے) اورہرنشہ آورچیز حرام ہے "
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہےکہ : اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا:" ماأسكر كثيره فقليله حرام " أبوداؤد : رقم ( 3681) صحيح سنن أبى داود رقم (3128)
"جس(نشہ آور) چیز کی زيادہ مقدارنشہ دے اس کی تھوڑی مقداربھی حرام ہے"
يہاں پرايک روایت بيان کردینا زيادہ مناسب ہےجس کے اندر کبھی کبھار نشہ کرنےوالے کے لئے وعيدشديد سنائی گئی ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم نےارشادفرمايا :" كل مسكرحرام وما أسكر منه الفرق فملأ الكف منه حرام" أبوداؤد : رقم ( 3687 ) ترمذى : رقم ( 1866 ) وأحمد ( 6 /71, 131 ) شیخ البانى نے غایة المرام : رقم (59) میں اس کی تصحیح کی ہے .
" ہرنشہ آور چیز حرام ہے اورجوچیز ايک پيالہ کی مقدار ميں نشہ دیتی ہو اس کا ايک چلو بھی حرام ہے "
"من شرب الخمروسكرلم تقبل له صلاةٌأربعينَ صباحاً فإن مات دخل النّار,فإن تاب تاب الله عليه وإن عادفشرب وسكرلم تقبل له صلاةٌ أربعينَ صباحاً,فإن مات دخل النّار,فإن تاب تاب الله عليه, وإن عادكان حقاً على الله أن يسقيه من ردغةالخبال يوم القيامة " قالوا:يارسول الله! و ماردغة الخبال؟ قال: "عصارة أهل النار" ( ابن ماجة : رقم (3377 ) صحيح الجامع الصغیر للعلاّمة الألبانى : رقم ( 6313 ) اس معنی کی روایت جابر رضی اللہ عنہ سے مختصراً صحیح مسلم کے اندرہے ، دیکھئے : ( 3/1587)
" جس نےشراب پی اوراسےنشہ آگيا اس کی چاليس دن کی نمازقبول نہیں ہوگی، اگرمرگيا تو جہنّم ميں داخل ہوگا، اور اگر(مرنے سے پہلے)سچّی توبہ کرلی تواس کی توبہ اللہ رب العزّت قبول فرمالےگا اوراگراس نےدوبارہ شراب پی اوراسےنشہ آگيا تو اس کی چاليس دن کی نمازقبول نہیں ہوگی، اگرمرگيا توواصلِ جہنّم ہوگا، اوراگر (مرنے سے پہلے) سچّی توبہ کرلی تو اس کی توبہ اللہ رب العزت قبول فرمالے گا اوراگر اس نے پھردوبارہ يہی کيا تو اللہ تعالی کے ذمّے يہ برحق وعدہ ہےکہ اسے "ردغة الخبال"سے پلائے گا ،صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نےعرض کيا : اے اللہ کےرسولﷺ ! "ردغة الخبال" کياہے؟ آپﷺ نے فرمايا:"وہ جہنمیوں کےجسم سےخارج ہونےوالا گندہ مواد ( خون، پسینہ ، پيپ وغیرہ ) ہے "
اللہ تعالیٰ ايک دوسری جگہ ارشاد فرماتے ہیں:’’ وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيماً وَ مَن يَفْعَلْ ذَلِكَ عُدْوَاناً وَ ظُلْماً فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَاراً وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللّهِ يَسِيراً ‘‘ (النساء 29 ـ30)
اپنےآپ کوقتل نہ کرویقینا اللہ تعالی تم پر نہایت مہربان ہےاورجوشخص يہ( نافرمانیاں ) سرکشی اورظلم سےکرےگا تو عنقريب ہم اس کوآگ ميں داخل کريں گے اور يہ اللہ پرآسان ہے۔
ابوہريرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمايا :’’ لاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ‘‘ (البقرة 195)
ا پنے آپ کو ہلاکت ميں مت ڈالو۔
مذکورہ نصوصِ قرآن وسنت کے اندرواضح طورپر بيان کرديا گيا ہےکہ کسی بھی چیز کو استعمال کرکےاپنے آپ کو ہلاک کرنا اللہ تعالی کےنزديک مبغوض اور ناپسنديدہ عمل ہے،جس کےارتکاب پرسخت وعيد سنائی گئی ہے ،اسی لئے اللہ تعالی نےانہیں اشیاء کوکھانے پینے کاحکم دياہے جو پاک اورطیّب وطاہر ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی جسم وجاں کے لئے صحت بخش اورمفید ہوں، ارشاد فرماتاہے :" من تردى من جبل فقتل نفسه فهوفى نارجهنّم يتردى فيه خالداً مخلداً فيها أبداً ومن تحسى سمّاً فقتل نفسه فسمّه فى يده يتحسّاه فى نارجهنّم خالداً مخلداً فيها أبداً و من قتل نفسه بحديدة فحديدته فى يده يجأ بها فى بطنه فى نارجهنّم خالداً مخلداً فيها أبداً " (مسلم, الإيمان ( 175 / 109)
"جس کسی نےپہاڑ سےکود کر اپنی جان ديدی وہ جہنّم کی آگ ميں ہوگا اس کے اندرہمیشہ اپنےآپ کوگراتا رہےگا ،اورجس نےزہرکا گھونٹ ليکرخودکشی کی اس کا زہرجہنّم ميں اس کےہاتھ ميں ہوگا اوروہ ہمیشہ اس سےگھونٹ لیتا رہےگا ،اورجس نےدھاردارآلہ سےخود کوہلاک کيا تو اس کا آلہ جہنم ميں اس کےہاتھـ ميں ہوگا اور وہ ہمیشہ اس سے اپنے پیٹ ميں مارتارہےگا "
ايک دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے :’’ يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ‘‘ (المائدة 4)
( اے محمدﷺ ) يہ لوگ آپ سےدريافت کرتے ہيں کہ کيا کچھ ان کےلئے حلال ہے ؟ توآپ بتا دیجئے کہ تمام پاک چیزیں تمہارےلئے حلال کی گئی ہيں "
اورايک مقام پر نبی اکرم صلی اللہ عليہ وسلم کاوصف بيان کرتے ہوئے فرماتاہے:’’ يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي الأَرْضِ حَلاَلاًطَيِّباً ‘‘ (البقرة 168)
لوگو ! زمیں ميں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہيں انہیں کھاؤ
ابوھريرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا :’’ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ ‘‘ ( الأعراف 157)
وہ ان کونیک باتوں کاحکم فرماتےہيں اوربری باتوں سےمنع فرماتےہيں،اور پاکیزہ چیزوں کوحلال بتاتے، ہيں اورگندی چیزوں کو ان پرحرام فرماتے ہيں۔
بیڑی ،سگریٹ ،تمباکو، ہيروئن، کوکین، افیون، گانجہ، چرس اوران جيسی ديگر اشیاء کيا انہیں چیزوں ميں سے نہیں جن سے انسانی جان کا زياں ہوتا ہے ؟" إن الله تعالى طيب لايقبل إلاّ طيباً , وإن الله أمر المؤمنين بما أمربه المرسلين فقال تعالى :’’ يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحاً ‘‘ (المؤمنون 51) وقال تعالى: ’’ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ‘‘ (البقرة 172) ثم ذكرالرجل أشعث أغبر يمد يديه إلى السماء, يا رب! يا رب! ومطعمه حرام و مشربه حرام وملبسه حرام و غذى بالحرام فأنى يستجاب له" (مسلم رقم (1015)
"اللہ تعالی پاک ہے اورصرف پاک ہی کوپسندکرتاہے،اس نےجن چیزوں کا حکم انبیاء کرام(عليھم السلام) کوديا انہیں چیزوں کاحکم مومنوں کو بھی ديا ،فرمايا : ( اے رسولو ! تم لوگ پاک چیزوں ميں سےکھا ؤ اورنیک اعمال انجام دو) اور (مومنوں کوحکم دیتے ہوئے ) فرمايا : (مومنو! جوکچھ ميں نےتم کو دياہے ان میں سے پاک چیزیں کھاؤ ) پھرآپ صلی اللہ عليہ وسلم نے ايسے آدمی کا ذکرکي اجولمبےسفرپر ہوتا ہے پراگندہ بال اورگرد آلود ہوتا ہے پھر آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاکردعاء کرتاہے : يارب! يارب! جبکہ اس کاکھانا حرام ہے، پینا حرام ہے،پہننا حرام ہے، اور اس کی پرورش حرام ميں ہوئی ہےتو پھراس کی دعاء کہاں قبول کی جائےگی ؟ ) ۔
سگریٹ نوشی اورديگرنشہ آور اشیاء کی خريدوفروخت ميں استعمال شدہ دولت بھی اسے غیر ضروری اورحرام جگہوں ميں خرچ کرناہے، جب اللہ تعالی بروزِ محشر سگریٹ نوشوں اور ديگرنشہ آور چیزوں کے استعمال کرنے والوں سے سوال کرے گا کہ انہوں نے اپنی مال ودولت کا ايک بڑا حصّہ کہاں خرچ کيا؟ تو کيا وہ اللہ تعالی کےسامنے يہ کہہ سکتے ہیں کہ حلال ومباح اشیاء کی خريداری ميں صرف کياہے، جوان کے اورمعاشرے کےلئے نفع بخش تھا ؟ دنیا کے چند لمحوں کی آسودگی ( اوروہ بھی سراسرنقصان دہ ) حاصل کر کے اپنی آخرت خراب کرنا کہاں کی دانشمندی ہے ؟"من أين اكتسبه وفيم أنفقه" ( ترمذى : صفۃ القیامۃ رقم (2417) دارمى (1 / 131 ) شیخ البانی نے سلسلہ صحیحہ رقم (946) میں اس کوصحیح قراردیا ہے)
" اس نے اس کو کہاں سے کمايا اورکن چیزوں ميں خرچ کيا ؟ "
عبداللہ بن مسعود اورعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما " تبذير" کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہيں :’’ وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِيراً إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُواْ إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَ كَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُوراً ‘‘ ( الإسراء 26ـ 27)
رشتہ داروں کااورمسکینوں اورمسافروں کاحق اداکرتے رہو اور اسراف اوربیجا خرچ سے بچو بیجا خرچ کرنے والے شیطان کے بھائی ہيں اورشیطان اپنے پروردگارکا بڑا ہی ناشکراہے۔
علمائےکرام کی مذکورہ توضیحات سےواضح ہوجاتا ہےکہ مال ودولت کو کسی بھی ناجائز اورناحق امرميں خرچ کرنا تبذيراور اسراف کہلاتا ہے ، جو اللہ تعالی کےنزديک مبغوض وناپسنديدہ اورشیطانی عمل ہے، اور بیڑی، سگریٹ ، تمباکو اور ان جيسی ديگر اشیاء میں مال کوخرچ کرنا بھی اسی ميں داخل ہے ۔"التبذير: الإنفاق فى غيرحق " " تبذير : ناجائز امور ميں خرچ کرنےکا نام ہے
" مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہيں :
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہيں :" لوأنفق الرجل ماله كله فى حق ماكان مُبذرًاولو أنفق مُدّاً فى غيرحق كان مُبذراً "
" اگرآدمی اپنی پوری دولت حق کی راہ ميں صرف کردیتا ہے تو مبذّرنہیں کہلائے گا اور ايک مُدّبھی ناجائز اور ناحق کاموں ميں خرچ کرتاہےتو وہ مبذّرہے"امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہيں:" التبذير: إنفاق المال فى غيرحقه "
ناحق کاموں میں دولت کو خرچ کردینا تبذیر کہلاتاہے "
امام زجاج رحمہ اللہ فرماتے ہيں:"التبذي:هوأخذالمال من حقه ووضعه فى غيرحقه"
" مال کواس کےجائزمقام سےلیکرناجائز جگہ ميں خرچ کردینے کانام تبذيرہے""التبذير:النفقةفى غير طاعة الله "
" اللہ کی اطاعت کے علاوہ ميں مال خرچ کرناتبذيرہے" (دیکھئے : تفسیرابن کثیر(5/66) زادالمسیر لإبن الجوزى ( 5/27ـ 28) و الجامع لأحكام القرآن للقرطبى (10/247)
نیوزی لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق کے دوران سردرد اورسگریٹ نوشی کےعمل کے درمیان گہراتعلق دیکھاگیاہے، ماہرین نےاپنی تحقیق میں (980 ) مردوں اورعورتوں کوشامل کیا جنہوں نے بتایاکہ انہیں(11)سے (13) سال کی عمر میں سردرد شروع ہوا اوروہ اسی عمرسےسگریٹ نوشی بھی کررہے ہیں ۔1- ان کے استعمال سے نظامِ ہضم بےاعتدالی کا شکار ہو جاتا ہے، اور گیسٹک جیسی بيماری وجودميں آتی ہے۔
2- ان کااستعمال دل کےنظامِ عمل پراثراندازہوکراس کے اندر بے ترتیبی پيداکردیتا ہےجس کی وجہ سے بلڈ پریشر اور دل کےمختلف امراض جنم لیتے ہيں اور نتیجۃً ہارٹ اٹیک کا خمیازہ بھگتنا پڑتاہے ۔
3 - ہونے والے بچےّ پر اس کا نہایت ہی برا اثر پڑتاہے، بچہ جسمانی اور دماغی اعتبارسے غیر مستحکم ہوتاہے ،حمل کےدوران سگریٹ نوشی سے جنین کے نمو میں کمی آجاتی ہے، اور ولادت کے دوران اسکےمرنے کے زیادہ چانسز ہوتے ہیں ، ایک رپورٹ میں کہا گیاہےکہ ترقی پذیر ممالک میں کہیں زیادہ عورتیں اوربچّے اپنے گھروں میں اسموکنگ کےمنفی اثرات کا شکارہوتے ہیں اور بہت ساری عورتوں نےاس کاتجربہ کیاہےجس سےان کےاور ان کے ہونے والے بچوں کاکینسر، دل کی بیماری اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہونے کا احتمال بڑھ جاتاہے، اور یہ تجربہ نوملکوں کے دس مقامات پرکئے گئے ہیں جن میں ارجنٹینا ،اوروگوای، اکواڈور، برازیل ، جیوتیمالا( لاطینی امریکہ ) زامبیا، کونگو (افریقہ) بھارت (دوجگہوں پر) اور پاکستان شامل ہیں ۔سائنس دانوں کےمطابق سگریٹ پینےسےخون میں لوتھڑا بننے کا امکان بڑھ جاتاہےجس سے ہارٹ اٹیک یافالج ہونے سے زندگی ختم ہونے کاخطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ (رپورٹ: bbcurdu.com)
4 ـ گلے اور خون کی مختلف بيمارياں جنم لیتی ہيں، اور ان حسّاس مقامات ميں تھوڑاسا انفکشن بھی کینسر ( Cancer) جيسے موذی مرض کا سبب بنتاہے، بلکہ نوّے فیصد سےزائد کینسر ميں مبتلا افرادانہیں نشہ آوراشیاء کےدستِ بردکا شکار ہيں،(1974 میں جینوا میں ایک کانفرنس ہوئی تھی جس میں عالمی صحت کے اداروں اور طب وصحت کے ماہرین کی ایک معتدبہ تعداد نے شرکت کی تھی، کانفرنس اس نتیجے پرپہنچی کہ زیادہ ترپھیپھڑے،گلے ، زبان، پٹھوں اورمثانہ وغیرہ کے کینسر اور پٹھوں اور پھیپھڑوں میں ورم اور سوزش ( T.B.) اوردمہ کا سبب اسموکنگ ہی ہے ,برطانیہ کےایک طبّی کالج کی رپورٹ کےمطابق (27500) برطانوی سالانہ اسموکنگ کےشکارہوتے ہیں جن کی عمر 34 سے 65 سال کےدرمیان ہوتی ہے، اور(80) اسّی کی دہائی میں تقریباً (155) ہزار برطانوی اسی کی وجہ سےموت کےشکارہوئے ہیں ۔5 ـ جسمانی نظام تباہ و برباد ہوجاتاہے ، اورچہرے کی رنگت ہیئت ماند پڑ جاتی ہے ، يہی وجہ ہےکہ زيادہ ترنشہ خوروں کاجسم بدہیئت اور چہرہ بے نور ہو جاتاہے ۔4 /فروری 2008 ء کو دنیا بھر میں عالمی سرطان دن منایا گیا اس موقع سےاقوامِ متحدہ کے" ادارۂصحت "نےجورپورٹ پیش کی اسکے مطابق سگریٹ نوشی کوکینسرکابنیادی سبب قرار دیا گیا ، تنظیم کے مطابق سگریٹ نوشی کاموجودہ طریقہ جاری رہاتواس صدی کے پہلے 25 سال میں اس سے 15کروڑ افرادکی اموات کاخدشہ ہے ۔
6 ـ تمباکو کے اندر موجود زہريلے مواد ميں سب سےمشہور اورضرر رساں " نیکوٹین " ( Nicotine ) ہوتاہے، بعض اطبّاء کا کہناہےکہ ايک سگریٹ میں اس کااتنا مادّہ پاياجاتاہےکہ اگرانجکشن کے ذريعہ کسی آدمی کے نس ( رگ ) ميں داخل کردياجائے تو اس کی موت کے لئے کافی ہے ، اوريہ بات مشہور ہےکہ " نیکوٹین "جيسے زہريلے مادّے کی دوبوند اگر کسی کتّے کے منہ ميں ڈال دی جائے تو وہ فوراً مرجائےگا اور اس کےپانچ قطرے ايک اونٹ کوقتل کرنے کے لئے کافی ہیں ۔
7 – اس سے دماغ پرکافی اثرپڑتا ہے نیز بالوں کےجھڑنے اورگنجے پن کا خطرہ بڑھا دیتاہے،سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق سگریٹ پینے سے کچھ لوگوں کےگنجا ہوجانے کاخطرہ بڑھ جاتاہے،تحقیق کاروں کاکہنا ہےکہ وہ
ایشیائی مرد جو سگریٹ نوشی نہ کرتے ہوں،مغربی مردوں کی نسبت ان کےگنجا ہوجانے کا امکان کم ہوتاہے لیکن یہی اگر ایشیائی مرد سگریٹ نوش ہوں تو زیادہ امکان ہے کہ وہ گنجے ہوجائیں گے. یہ تحقیق " آرچیوزآف ڈرما ٹولوجی" (Archives of Dermatology) (امریکن میڈیکل ایسوسیشن سےشائع ہونےوالا معروف ماہنامہ طبّی میگزین۔) میں شائع ہوئی ہے اور اس میں اوسطاً 65 برس کی عمر کے سات سو چالیس تائیوانی مردوں نےحصہ لیاہے ، اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کوئی مرد روزانہ بیس سگریٹ پیئے تواس کےگنجا ہونے کا امکان بڑھ جاتاہےسائنس دانوں کا خیال ہےکہ سگریٹ نوشی سےبال پیداکرنےوالےخلیوں کونقصان پہنچتاہے.
8 ـ صحت کے عالمی ادارہ ( W.H.O) نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انتباہ کیا ہےکہ تمباکوکے بڑھتے استعمال پر اگر روک نہیں لگی تواکیسویں صدی میں اس کےخطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں، اگراس کااستعمال اسی طرح سے ہوتا رہا تواکیسویں صدی میں اس کے چلتے ایک ارب جانیں جاسکتی ہیں ، واضح رہےکہ بیسویں صدی میں اس سے دس کروڑ لوگ موت کےمنہ میں جاچکے ہیں ۔
9 ـ سگریٹ کےدھوئیں کےاندرایک مادہ " پولی سائکلک ایرومیٹک ہائیڈروکاربنس " ( Polycyclic Aromatic Hydrocarbons) نامی ہوتاہے جو بعض کیمیائی تعمّلات کے ذریعہ ٹیومر بننے کا سبب بنتاہے جس سے کینسر جیسا موذی مرض جنم لیتاہے ،معلوم ہوا کہ سگریٹ صرف پینے والوں ہی کےلئےنقصان دہ نہیں ہے بلکہ اس سے نکلنے والا دھواں دوسروں کےلئے بھی حد درجہ نقصان دہ ہے (اس موضوع پر ماہنامہ محدث بنارس ( فروری 2008 ء ) میں ایک نہایت ہی قیمتی اورمعلوماتی مضمون شائع ہوچکاہے۔)
10– اب تک کی تحقیق کےمطابق تمباکوکے اندر چھ ہزار( 6000 ) سے زائد نقصان دہ مادّے پائے جاتے ہیں جن میں سے (43) کینسرکا سبب بنتے ہیں ۔
11 - انگلینڈ سےشائع ہونے والےایک معروف طبّی میگزین " لینسٹ " (Lancet) کے اندر یہ وضاحت کی گئی ہےکہ اسموکنگ کوئی لت اور عادت نہیں، بلکہ بجائے خود ایک بیماری ہےجس کے اندر خاندان کے بیشتر افراد مبتلا ہوتے ہیں، اوریہ ایک ایساعمل ہےجو انسان کی کرامت و عزت کو پامال کردیتا ہے اورعام موت اورٹریفک حادثات کےمقابلے اسموکنگ کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد کئی گنازیادہ ہوتی ہے ۔
12- " ٹورنٹو "(Toronto) میں ایک عالمی کانفرنس میں یہ تحقیق پیش کی گئی کہ دوسروں کی اسموکنگ سے" آسٹیوپوروسس" جیسی بیماری ہوسکتی ہے،اس بیماری سےہڈیاں کمزورہوجاتی ہیں اوران کےجلدی ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہوجاتاہے ۔
13 – "برٹش میڈیکل جرنل" میں چھپنے والی ایک تحقیق کےمطابق وہ افراد جوتمباکونوشی نہیں کرتے اورتمباکو نوشی کرنےوالوں کےساتھ رہتے ہیں ان میں موت کا خطرہ پندرہ فیصد (٪ 15) بڑھ جاتاہے ۔
14- "برٹش جرنل آف اوپھتھلمالوجی"(British Journal of Ophthalmology ) (آنکھ اوراس سے متعلق امور پر برطانیہ سے شائع ہونے والا ایک معروف طبیّ میگزین) کےمطابق سگریٹ کادھواں آدمی کی نظر پر اثرانداز ہوکر نظرخراب ہونے کاخطرہ بڑھادیتاہے ۔
15۔ جدید طبّی تحقیق کے مطابق سر میں مسلسل درد کی ایک اہم وجہ سگریٹ نوشی بھی ہوسکتی ہے ۔