• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیاست کا شرعی مفہوم

salfisalfi123456

مبتدی
شمولیت
اگست 13، 2015
پیغامات
84
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
6
کانت بنو اسرائیل یسوسھم لانبیاء ،، یہ حدیث کس کتاب میں ہے اور اس میں سیاست سے کیا مراد ہے؟
اور کیا اقامت دین یا حاکمیت کے علمبردار حضرات کا اس حدیث سے سیاست یا حکومت تراشنا صحیح ہے؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
"كانت بنو إسرائيل تسوسهم الأنبياء"

یہ حدیث کس کتاب میں ہے اور اس میں سیاست سے کیا مراد ہے؟
اور کیا اقامت دین یا حاکمیت کے علمبردار حضرات کا اس حدیث سے سیاست یا حکومت تراشنا صحیح ہے؟
3268 حدثني محمد بن بشار حدثنا محمد بن جعفر حدثنا شعبة عن فرات القزاز قال سمعت أبا حازم قال قاعدت أبا هريرة خمس سنين فسمعته يحدث
عن النبي صلى الله عليه وسلم قال كانت بنو إسرائيل تسوسهم الأنبياء كلما هلك نبي خلفه نبي وإنه لا نبي بعدي وسيكون خلفاء فيكثرون قالوا فما تأمرنا قال فوا ببيعة الأول فالأول - ص 1274 - أعطوهم حقهم فإن الله سائلهم عما استرعاهم


ح

الموسوعة الشاملة
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

آپکی طرف سے پیش کی گئی عبارت میں غلطی تھی اس لئے درستگی کے لئے اسے پیش کیا ھے، اہل علم اس پر جواب عنایت فرمائیں گے۔

والسلام
 

salfisalfi123456

مبتدی
شمولیت
اگست 13، 2015
پیغامات
84
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
6
اسحاق سلفی بھائی
ابن داؤد بھائی
خضر حیات بھائی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
کانت بنو اسرائیل یسوسھم لانبیاء ،، یہ حدیث کس کتاب میں ہے اور اس میں سیاست سے کیا مراد ہے؟
لیں جناب حدیث ترجمہ اور حوالہ کے ساتھ :

صحيح البخاري
باب ما ذكر عن بني إسرائيل:
باب: بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان

حدثني محمد بن بشار حدثنا محمد بن جعفر حدثنا شعبة عن فرات القزاز قال:‏‏‏‏ سمعت ابا حازم قال:‏‏‏‏ قاعدت ابا هريرة خمس سنين فسمعته يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏"كانت بنو إسرائيل تسوسهم الانبياء كلما هلك نبي خلفه نبي وإنه لا نبي بعدي وسيكون خلفاء فيكثرون قالوا:‏‏‏‏ فما تامرنا قال:‏‏‏‏ فوا ببيعة الاول فالاول اعطوهم حقهم فإن الله سائلهم عما استرعاهم".(حدیث نمبر: 3455)

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے فرات قزار نے بیان کیا، انہوں نے ابوحازم سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں پانچ سال تک بیٹھا ہوں۔ میں نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کرتے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بنی اسرائیل کے انبیاء ان کی سیاسی رہنمائی بھی کیا کرتے تھے، جب بھی ان کا کوئی نبی ہلاک ہو جاتا تو دوسرے ان کی جگہ آ موجود ہوتے، لیکن یاد رکھو میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ ہاں میرے نائب ہوں گے اور بہت ہوں گے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ان کے متعلق آپ کا ہمیں کیا حکم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے پہلے جس سے بیعت کر لو، بس اسی کی وفاداری پر قائم رہو اور ان کا جو حق ہے اس کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ ان سے قیامت کے دن ان کی رعایا کے بارے میں سوال کرے گا۔“

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The Israelis used to be ruled and guided by prophets: Whenever a prophet died, another would take over his place. There will be no prophet after me, but there will be Caliphs who will increase in number." The people asked, "O Allah's Apostle! What do you order us (to do)?" He said, "Obey the one who will be given the pledge of allegiance first. Fulfil their (i.e. the Caliphs) rights, for Allah will ask them about (any shortcoming) in ruling those Allah has put under their guardianship."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 661
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تسوسهم الانبياء.gif
 
Last edited:

فلک شیر

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2013
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
100
پوائنٹ
81
کیا صرف مندرجہ بالا حدیث کا متن درکا ررتھا یا کوئی بات آگے بھی چلے گی؟
 

salfisalfi123456

مبتدی
شمولیت
اگست 13، 2015
پیغامات
84
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
6
جی بالکل میں چاہتا ہوں کہ اہل علم اس بات کی وضاحت کریں کہ اقامت دین یا حاکمیت کا تصور اس حدیث کی روشنی میں کیا ہے؟
 
Top