Rashid Nawaz
مبتدی
- شمولیت
- ستمبر 18، 2018
- پیغامات
- 13
- ری ایکشن اسکور
- 3
- پوائنٹ
- 13
السلام علیکم:
آج فیس بک پر ایک پوسٹ نظر سے گزری جس میں نوح علیہ السلام کے بیٹے اور ابراہیم علیہ السلام کے والد کو جہنمی کہا گیا اور نیچے لکھا گیا تھا کہ اللہ کو اس بات سے کوئی مطلب نہیں کون کسکا کیا لگتا ہے، اللہ کے نزدیک شرک سے پاک عقیدہ اہمیت کا حامل ہے۔
اس پوسٹ کے نیچے ایک صاحب نے بحث شروع کر دی کہ ابراہیم علیہ السلام کے والد کافر نہیں بلکہ مومن اور جنتی تھے اور قرآن میں جو آذر کا ذکر آیا ہے وہ اصل میں ابراہیم علیہ السلام کے چچا کا نام ہے اور عربی میں چچا کے لیے بھی ابیہ کا لفظ استعمال ہوجاتا ہے۔
اس پوسٹ پر بحث چل رہی ہے اور ان صاحب نے یہ حوالے دیے ہیں:
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد محترم کا نام حضرت تارخ علیہ السلام تھا۔
البداية والنهاية، جلد اول، ص 141
السيرة النبوية، ص 9
اسکے علاوہ یہ بھی:
میرے آباؤ اجدا میں کوئی کبھی بھی برائی پر جمع نہیں ہوااللہ تعالی مجھے ہمیشہ پاک پشتوں سے پاک رحموں کی طرف منتقل فرماتارہاپاک اور صاف فرماکر جہاں کہیں بھی دو شاخیں پھوٹیں وہاں اللہ تعالی نے مجھے اس شاخ میں منتقل کیا جو سب سے بہتر ہے۔
(السیرۃ النبویہ لابن کثیر جز۱ ص۶۹۱۔مختصر تاریخ دمشق جز۱ ص۰۲۱،البدایۃ والنھایۃ جز2
برائے مہربانی اسکے حوالے سے بتا دیں کہ ان روایات کی اسناد کیسی ہیں۔ اگر اس بحث کو پڑھنا چاہیں تو اس پوسٹ پر بحث جاری ہے: https://www.facebook.com/DunyaUrdu.Official/photos/a.130917127060181/1316693865149162/?type=3&theater
آج فیس بک پر ایک پوسٹ نظر سے گزری جس میں نوح علیہ السلام کے بیٹے اور ابراہیم علیہ السلام کے والد کو جہنمی کہا گیا اور نیچے لکھا گیا تھا کہ اللہ کو اس بات سے کوئی مطلب نہیں کون کسکا کیا لگتا ہے، اللہ کے نزدیک شرک سے پاک عقیدہ اہمیت کا حامل ہے۔
اس پوسٹ کے نیچے ایک صاحب نے بحث شروع کر دی کہ ابراہیم علیہ السلام کے والد کافر نہیں بلکہ مومن اور جنتی تھے اور قرآن میں جو آذر کا ذکر آیا ہے وہ اصل میں ابراہیم علیہ السلام کے چچا کا نام ہے اور عربی میں چچا کے لیے بھی ابیہ کا لفظ استعمال ہوجاتا ہے۔
اس پوسٹ پر بحث چل رہی ہے اور ان صاحب نے یہ حوالے دیے ہیں:
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد محترم کا نام حضرت تارخ علیہ السلام تھا۔
البداية والنهاية، جلد اول، ص 141
السيرة النبوية، ص 9
اسکے علاوہ یہ بھی:
میرے آباؤ اجدا میں کوئی کبھی بھی برائی پر جمع نہیں ہوااللہ تعالی مجھے ہمیشہ پاک پشتوں سے پاک رحموں کی طرف منتقل فرماتارہاپاک اور صاف فرماکر جہاں کہیں بھی دو شاخیں پھوٹیں وہاں اللہ تعالی نے مجھے اس شاخ میں منتقل کیا جو سب سے بہتر ہے۔
(السیرۃ النبویہ لابن کثیر جز۱ ص۶۹۱۔مختصر تاریخ دمشق جز۱ ص۰۲۱،البدایۃ والنھایۃ جز2
برائے مہربانی اسکے حوالے سے بتا دیں کہ ان روایات کی اسناد کیسی ہیں۔ اگر اس بحث کو پڑھنا چاہیں تو اس پوسٹ پر بحث جاری ہے: https://www.facebook.com/DunyaUrdu.Official/photos/a.130917127060181/1316693865149162/?type=3&theater