• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی یزیدی ہو گئے!

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی یزیدی ہو گئے!
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

ہمارا رافضیت سے متعلقہ تین قسم کے فتنوں سے پالا پڑا ہے، ایک شیعہ روافض، دوسرے نیم روافض ،اور تیسرے متاثرین روافض، پہلے دو تو اپنے عقائد و نظریات کی بنا پر اہل سنت سے علیحدہ ہیں ان کا اور اہل سنت کا فرق واضح ہو گیا، تیسرا متاثرین روافض کا فتنہ یہ اہل سنت میں گھسا ہوا ہے، یہ لوگ اہل سنت کے تمام مکاتب فکر میں پائے جاتے ہیں، اور اہل حدیث ہونے کے بھی دعویٰ کرتے ہیں جیسے مولوی عمر صدیق، طاہر اسلام عسکری، عبدالباسط شیخوپوری اور ناصر مدنی وغیرہم یہ خود کو حسینی باور کراتے پھرتے ہیں اور دوسروں کو یزیدی کہتے ہیں، ان متاثرین روافض نام نہاد حسینیوں کے اصولوں سے صحابی رسول عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی یزیدی ہیں۔

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ یہ وہ صحابی ہے جنہوں نے ان نام نہاد حسینیوں کے مطابق یزید کے سیدنا حسین سمیت اہل بیت کو قتل کرنے، اہل مدینہ کو ڈرانے، مدینہ کو تین دن کے لیے حلال کرنے، اہل مدینہ کی عورتوں کی عصمت دری کرنے، ایک ہزار ناجائز بچے جننے، مسجد نبوی میں گھوڑے باندھنے، کعبہ کو جلانے، صحابہ کرام کو قتل کرنے والے کی بیعت کو اللہ اور اس کے رسول کی بیعت سے تعبیر کیا اور اس کی بیعت نہیں توڑی، الٹا بیعت توڑنے والو کو وعیدیں سنا دی، اس سے اندازہ لگا لیں نام نہاد حسینیوں کے نزدیک عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کتنے بڑے یزیدی تھے۔

سیدنا یزید رحمہ اللہ کے بارے میں عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف صحیح بخاری کے حوالے سے:

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَمَّا خَلَعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ حَشَمَهُ وَوَلَدَهُ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنِّي لَا أَعْلَمُ غَدْرًا أَعْظَمَ مِنْ أَنْ يُبَايَعَ رَجُلٌ عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُنْصَبُ لَهُ الْقِتَالُ وَإِنِّي لَا أَعْلَمُ أَحَدًا مِنْكُمْ خَلَعَهُ وَلَا بَايَعَ فِي هَذَا الْأَمْرِ إِلَّا كَانَتْ الْفَيْصَلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ

نافع روایت کرتے ہیں کہ جب اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت توڑ دی تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں اورب چوں کو اکٹھا کیا اور کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناکہ: ہر وعدہ توڑنے والے کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا، اور ہم اس (یزید رحمہ اللہ) کی بیعت اللہ اور اس کے رسول کے موافق کر چکے ہیں ، میں نہیں جانتا کہ اس سے بڑھ کر کوئی بے وفائی ہوسکتی ہے کہ ایک شخص کی بیعت اللہ اور اس کے رسول کے موافق ہوجائے پھر اس سے جنگ کی جائے ، تم میں سے جو شخص یزید کی بیعت توڑے گا ، اوراس کی اطاعت سے روگردانی کرے گا تو میرا اس سے کوئی رشتہ باقی نہیں رہے گا۔


[صحیح البخاری، حدیث نمبر: ۷۱۱۱]

اس کے علاوہ بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے دیگر روایات میں بیعت توڑنے والو کے بارے سخت الفاظ مروی ہیں،
اب نام نہاد حسینیوں کے آقاؤں کی کتاب کا سکین ملاحظہ فرمائیں :

اعترافات صحیح بخاری_0000.jpg

IMG_20230721_153016_389.jpg

IMG_20230721_151806_356.jpg


اس میں صحیح بخاری کی یہی مذکورہ بالا روایت نقل کرنے کے بعد اس سے نتیجہ نکالتے ہوئے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو وکیل یزید اور واضح الفاظ میں "یزیدی" قرار دے دیا، تو ثابت ہوا نام نہاد حسینیوں کے مطابق عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ یزیدی تھے۔

ہمارا چیلنج ہیں اہل سنت میں گھسے متاثرین روافض کو،
کوئی نام نہاد حسینی جو سیدنا یزید رحمہ اللہ کا دفاع کرنے والوں پر یزیدی ہونے کے فتوے لگاتے ہیں وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بھی دلائل کی بنیاد پر یزیدی ہونے کا رد کرکے دکھائے ، ہم نے ان کے آقاؤں رافضیو سے ثابت کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ یزید کی بیعت نہ توڑنے اور بیعت توڑنے والو کو غلط کہنے اور یزید کی وکالت کرنے کی وجہ سے پکے یزیدی تھے۔ اگر صحابی کو یزیدی کہا اور بنایا جا سکتا ہے تو ہم تو کسی کھاتے میں ہی نہیں!

یاد رہے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ وہ صحابی ہیں جن کے تعلق سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : نعم الرجل عبد الله عبداللہ بہت اچھے آدمی ہے۔ [صحيح البخاري، حدیث نمبر: ۳۷۳۹] ایک دوسری روایت میں اس طرح الفاظ آئے ہیں : "إن عبد الله رجل صالح" بیشک عبداللہ نیک آدمی ہے۔ [صحيح البخاري، حدیث نمبر: ۳۷۴۱]
 
Last edited:
Top