اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97
(محمد حسین میمن)
امام بخاری رحمہ اللہ صحیح بخاری میں حدیث ذکر فرماتے ہیں:
''عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ قال: حفظت من رسول اللہ وعاءین فاما احدھما فبثثتہ، واما الاٰخر فلو فبثثتہ قطع ھذا لبلعوم''(رواہ البخاری، کتاب العلم، رقم الحدیث: ۱۴۰)
''ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے دو برتن یاد رکھے ہیں۔ ایک کو تو میں نے لوگوں میں پھیلا دیا اور اگر دوسرے کو میں پھیلاؤں تو یہ حلق کاٹ دیا جائے گا۔''
بخاری کی اس حدیث سے اعتراض کرنے والوں نے بغیر فہم کے اعتراض کو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ذمے لگا دیا کہ وہ دوسرا جس برتن کا ذکر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کیا اسے بغیر بتائے دنیا سے چلے گئے ۔ گویا کتمانِ حدیث کا الزام ان پر عائد کیا جا رہا ہے جو کہ صرف الزام اور تعصب کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کبھی بھی کسی حدیث کو نہیں چھپایا۔ بلکہ انہوں نے جو کچھ رسول اللہ ﷺ سے سنا بعین امت تک پہنچا دیا۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ امت میں کسی فتنے اور شر و فساد کی صورت کو برداشت نہیں کرتے تھے ، اور انہیں اس بات کا بھی ڈر لا حق تھا کہ اگر میں اس راز کو فاش کرتا ہوں تو میری بات کو کوئی تسلیم نہ کرے گا۔ لہٰذا اس فتنے سے بچنے کے لیے انہوں نے اس حدیث کے ایک ٹکڑے کو حکمت کے تحت لوگوں کو نہ سنایا۔ لیکن مبہم الفاظوں میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان الفاظ کو حکمتوں کے ساتھ واضح بھی کر دیا۔ کیونکہ عقل مند کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول نقل فرماتے ہوئے راقم ہیں:
''اعوذباللہ من راٴس الستین وامارة الصبیان یشیر الی خلافة یزید بن معاویة لانھا کانت ستین من الھجرة، استجاب اللہ دعاء ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ فما قبلھا بسنة'' (فتح الباری، ج:۱، ص:۱۹۷)
''ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنا ساٹھ ہجری اور چھوکروں کی امارت سے یہ اشارہ ہے یزید بن معاویہ کی خلافت کا جو کہ ساٹھ ہجری میں قائم ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی دعا کو قبول فرمایا کہ وہ ایک سال قبل ہی دینا سے رخصت ہوگئے۔''
یہ اس مسئلے پر واضح دلیل ہے کہ وہ پیالہ جس کے بارے میں انہوں نے انکشاف سے کنارہ کشی کی وہ کچھ چھوکروں کی خلافت کی تھی کہ وہ اگر حکمت کو نہ استعمال کرتے تو انہیں قتل کر دیا جاتا۔
انور شاہ کشمیری فیض الباری میں رقمطراز ہیں:
''۔۔۔ والعلم اخر انما لم یبثہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ لانہ لان یتعلق بالفتن واسماء امراء الجور۔'' (فیض الباری، ج:۱، ص۳۰۷)
''اور دوسری قسم کا جو علم تھا اس کا تعلق فتنوں اور ظالم حکمرانوں سے تعلق رکھتا ہے۔''
یعنی اس علم کا تعلق کسی شرعی احکام سے متمسک نہیں تھا بلکہ کچھ لوگوں کے نام تھے اور اس کا تعلق سیاست ارو امراء کے ناموں کے ساتھ خاص تھا۔