سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا کردار صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی نظر میں
حافظ ابو یحیی نورپوری
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی شخصیت کو کیاسمجھتے تھے؟
کیا خلافت کا لالچی سمجھتے تھے ؟لوگوں کا مال کھانے والااور لوگوں کو نا حق قتل کرنے والا سمجھتےتھے؟
اس حوالے سے صحابہ کرام کی آراءملاحظہ فرمائیں؛
1:
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما (صحیح بخاری:3765)سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ایک وتر پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نےفرمایا:
أَصَابَ،إِنَّهُ فَقِيهٌ
انہوں نے جو بھی عمل کیاہے وہ درست ہےوہ تو فقیہ ہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ہیں،مخلص ساتھی ہیں آپ کے۔
2:
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ (تاریخ دمشق59/161)بیان کرتے ہیں:
ما رأيت أحدا بعد عثمان أقصى بحق من صاحب هذا الباب يعني معاوية
میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر حق کے مطابق فیصلہ کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔
3:
سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ (الفوائد المتقاۃللسمرقندی:67)فرماتے ہیں:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کرنبوی نماز پڑھنے والاکوئی نہیں دیکھا۔
4:
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا(الطبقات لابن ابی عروبہ الحرانی:41)فرماتی ہیں:
مَا زَالَ بِي مَا رَأَيْتُ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ فِي الْفِتْنَةِ، حَتَّى إِنِّي لَأَتَمَنَّى أَنْ يَزِيدَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُعَاوِيَةَ مِنْ عُمْرِي فِي عُمْرِهِ
فتنے کے دور میں ہمیشہ میری یہ تمنا تھی کہ اللہ تعالیٰ میری عمر،معاویہ کو لگا دے۔
عن هارون بن عبد الله أنه قال لأبي عبد الله – أحمد بن حنبل - : جاءني كتاب من " الرقة " أن قوماً قالوا : لا نقول معاوية خال المؤمنين ، فغضب ، وقال : ما اعتراضهم في هذا الموضع ؟ يُجْفَوْن حتى يتوبوا .
" السنَّة " للخلال ( 2 / 434 ) .
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جو کوئی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے خال المومنین ہونےپر کوئی اعتراض کرتا ہے یا کوئی مذاق کرتا ہے تو ایسے بدبختو ں کے پاس بیٹھنا بھی نہیں چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔