• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

*سیدنا حضرت عثمان بن عفان غنی رضی اللہ عنہ کے امتیازات:* *کاش ہم آپ کے زندگی سے سبق لیتے*

afrozgulri

مبتدی
شمولیت
جون 23، 2019
پیغامات
32
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
17
*(قسط دوم/٢)**(جاری)*

*تحریر: افروز عالم ذکراللہ،گلری،ممبئی*


*صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ نفوس قدسیہ ہیں کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد کوئی بھی ان کے مقام ومرتبہ میں ان کا سہیم وشریک نہیں،اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے انہیں خیرامت قرار دیتے فرمایا ہے:*
*آیات کریمہ:-*
*" كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ"(30) تم سب سے بہتر امت ہو جنہیں لوگوں کی ہدایت کے لیے پیدا کیا گیاہے۔*
*حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے وہ تمام فضائل و مناقب ثابت ہیں جو قرآن کریم اور سنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لیے عمومی طور پر وارد ہوئے ہیں۔*

*کتاب اللہ میں بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مدح وستائش بصراحت آئی ہے۔*
*مثلاً:"* *وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ " (31)*

*وہ مہاجرین وانصار جنہوں نے سب سے پہلے ایمان لانے میں سبقت کی اور وہ لوگ جنہوں نے احسن انداز میں ان کا اتباع کیا،اللہ تعالیٰ ان سب سے راضی ہو اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہوئے ،اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کررکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں،وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے،یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔*
*اور "لَٰكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۚ وَأُولَٰئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ ۖوَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (32)*
*لیکن رسول اور ان لوگوں نے جو اس کے ساتھ ایمان لائے انھوں نے اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ذریعے دفاع کیا۔*
*انہیں لوگوں کے لیے ساری بھلائیاں ہیں،جن میں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں یہی بہت بڑی کامیابی ہے"*_
*اور سورۃ" الفتح"میں ہے:" لَّقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا "(33)*

*تحقیق کہ اللہ تعالیٰ راضی ہوگیا مومنوں سے جب کہ وہ آپ سے اس درخت کے نیچے بیعت کرہے تھے ،پس ان کے خلوص کو جان لیا جو ان کے دلوں میں تھا،اس نے ان پر اطمینان نازل کیا،اور بدلے میں انہیں جلد ہی فتح دے دی"-*

*احادیث نبویہ*:

*"عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بن مسعود رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ( خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ،"(34)*

*" کہ میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جو میرے زمانے کے ہیں،پہر وہ جو ان کے بعد ہیں ،پہر وہ جو ان کے بعد ہیں۔*

*حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک صاحب نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ أی الناس خیر"(35)*
*اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کون سے لوگ بہتر ہیں ؟"آپ نے فرمایا: " القرن الذی انا فیہ" اس زمانے کے لوگ بہتر ہیں جس میں میں ہوں۔*

*حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" لا تسبوا أصحابي لا تسبوا أصحابي فوالذي نفسي بيده لو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما أدرك مد أحدهم ولا نصيفة"(36)*
*میرے صحابہ کو برا نہ کہو تم میں سے اگر کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کرے تو ان کے ایک مد صدقہ کیے ہوئے بلکہ اس کے نصف کو بھی نہیں پہونچ سکتا"*۔

*ان فضائل و مناقب کے علاوہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب میں خصوصی طور پر متعدد حدیثیں وارد ہوئی ہیں،جنہیں محدثین کرام رحمہم اللہ نے احادیث کی کتابوں میں مستقل باب باندھ کر بیان کیا ہے۔*
*آپ کے فضائل و مناقب کا باب وسیع ہے،آنے والے صفحات میں ہم " حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے امتیازات" اور ان کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کے فکر کی کجی اور زیغ کو بھی تشت از بام کرنے کی کوشش کریں گے۔*

*اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں آپ رضی اللہ عنہ کے مقام ومرتبہ کے دفاع میں ہماری اس حقیر کوشش کو شرف قبولیت سے نوازے اور ہمارے لیے راستے کو ہموار کردے آمین۔*


*حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے امتیازات: خصوصی طور پر*


*(1) اسلام قبول کرنے کے اعتبار سے آپ سابقین اولین میں سے ہیں۔*

*(2)آپ نے جاہلیت اور اسلام دونوں میں کبھی شراب کو ہاتھ نہیں لگایا۔*
*(3) آپ نے کبھی جوا نہیں کھیلا۔*

*(4)آپ رضی اللہ عنہ نے ذی النورین دوہری دامادی کا شرف حاصل کیا۔*
*(5) اس امت کے پہلے شخص ہیں جنہوں نے اپنی اہل کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کا شرف پہلی اور دوسری مرتبہ حاصل کی۔*
*(6)آپ شکل و شمائل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ مشابہ تھے۔*
*(7)دنیا ہی میں متعدد موقعوں پر رسالت مآب کی زبانی جنت کی بشارتیں ملیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری وقت تک ان سے راضی رہے۔*
*(8)ان اغنیاء میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مال و دولت سے نوازا تھا،اسلامی حکومت کی تعمیر میں کافی اقتصادی تعاون کیا۔*
*(9)سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ اگر بطہائے مکہ میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے زیادہ کوئی اور معزز ہوتا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کی جگہ اسے بھیجتے،اور پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کی جگہ اسے بھیجتے،اور پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: یہ عثمان رضی اللہ عنہ کا ہاتھ ہے۔(37)*

*(10) اسلام میں پہلا سفیر ہونے کی سعادت حاصل کی۔*

*(11)شرم و حیا کے پیکر تھے،امت میں سب سے زیادہ حیادار شخص تھے۔*

*(12) غزوۂ ذات الرقاع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے اندر اپنا نائب مقرر کیا۔*

*(13)آپ پہلے خلیفہ ہیں کہ اپنی ماں کی زندگی ہی میں خلعتِ خلافت سے سرفراز ہوئے۔*

*(14)آپ حد درجہ سخی اور فیاض تھے۔*

*(15)آپ نے جاہلیت ہی میں لکھنا پڑھنا سیکھ لیا تھا،شرافت آپ کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری تھی۔*

*(16)ہر جمعہ کے دن ایک غلام آزاد کرتے تھے۔*

*(17) عشرہ مبشرہ میں آپ کا شمار ہوتا ہے جن کو دنیا ہی میں جنت کی خوشخبری سنائی گئی تھی۔*

*(18)آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل بیت سے آپ کے خوشگوار تعلقات تھے۔*

*(19)آپ کی اولاد و احفاد کی متعدد رشتہ داریاں اہل بیت و بنو ہاشم میں تہیں۔*

*(20)امت مسلمہ کو ایسا تحفہ دیا جو رہتی دنیا تک سب کے لیے کام آتا رہے گا۔*

*(21)آپ نے عالم اسلام کو ایک ہی مصحف وقراءت پر اکٹھا کردیا،قرآن کریم کو اختلافات وتحریف سے محفوظ کردیا اور اس کو افق عالم میں پھیلا دیا۔*

*(22)یہ آپ کے عظیم ترین مفاخر میں سے ہے کہ آپ اپنے عہد میں "جامع القرآن" کے لقب سے ملقب کیے گئے ۔*

*(23) عبدالرحمن بن مہدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: کہ دو خصلتیں آپ کے اندر ایسی تھیں جو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کے اندر بھی نہ تھیں،آپ نے اپنی ذات کے خاطر دیگر مسلمانوں کے خون بہانے کی اجازت نہ دی،اور صبر کے ساتھ جام شہادت نوش کر لیا۔(38)*

*(24)بحالت روزہ و بحالت تلاوت آپ نے جام شہادت نوش کیا۔*

*(25) آپ رضی اللہ عنہ ان عظیم شخصیات میں سے ہیں جن کے بارے میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ ان چھ ٦/اشخاص میں سے کسی ایک کو اپنا امیر منتخب کرلینا،یہ چھ عظیم شخصیات: عثمان بن عفان،علی بن ابی طالب،زبیر بن العوام،طلحہ بن عبیداللہ،سعد بن ابی وقاص اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم تھے۔*

*(26)آپ نے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی توسیع گراں قیمت پر مسجد کے گرد و نواح کے مکانات خرید کر مسجد نبوی میں شامل کیا۔*

*(27) اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لئے ملکی نظام احتساب کو چست رکھا۔*

*(28)آپ کا شمار کتاب وسنت کے کے اکابر علماء میں سے ہوتا ہے۔*

*(29) وضو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنا پسند کرتے تھے۔*

*(30) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کی وجہ سے غزوۂ بدر الکبری سے پیچھے لیکن اس کے باوجود آپ کا شمار بالاتفاق بدری صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں ہوتا ہے۔(39)*

*(31)اہل بدر کے ساتھ مال غنیمت،فضیلت اور اجر و ثواب میں برابر شریک رہے۔(40)*

*(32) اللہ اور یوم آخرت پر عظیم ایمان ،علم شرعی،اللہ تعالیٰ پر اعتماد و یقین،قدوہ و اسوۃ،صدق و صفا،کمال و شجاعت،مروءت و زھد،حب نصیحت،تواضع،قبول نصیحت،حلم و بردباری،صبر،علو ہمت،حزم و دور اندیشی،قوی ارادہ،عدل،مشکلات کو حل کرنے کی قدرت و صلاحیت،تعلیم اور قائدین کو تیار کرنے کی صلاحیت وقدرت،وغیرہ آپ میں بدرجہ اتم موجود تھیں۔(41)*

*(33) حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ پہلے خلیفہ ہیں جنہوں نے بیت المال سے مؤذنین کا وظیفہ مقرر کیا۔(42)*

*اللہ تعالیٰ آپ کو اسلام اور محب اسلام کی طرف سے بہترین بدلہ عطا فرمائے،اور ہمیں جنت الفردوس میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمع کردے (آمین یارب العالمین)*


*afrozgulri@gmail.com*
*08/04/2020*
*______________________________________________*

*حوالہ جات :*
*(30)سورۃ آل عمران،آیت نمبر:110,*
*(31)سورۃ توبہ،آیت نمبر:100,*
*(32)سورۃ توبہ،آیت نمبر:89,88,*
*(33)سورۃ الفتح،آیت نمبر:18,*
*(34)رواہ البخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم،باب فضائل اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم ومن صحب أو رأہ من المسلمین فہو من أصحابہ،حدیث نمبر:3650, اور امام مسلم رحمہ نے اسے روایت کیا،کتاب فضائل الصحابہ،باب فضل الصحابہ ثم الذین یلونھم۔۔۔حدیث نمبر:2533,/*
*(35)رواہ مسلم،کتاب فضائل الصحابہ،باب فضل الصحابہ ثم الذین یلونھم۔۔۔حدیث نمبر:2533,/*
*(36)رواہ البخاری،کتاب الشھادات،باب لا یشھد علی شھادۃ جور اذا شھد،حدیث نمبر:2652,/و مسلم،کتاب فضائل الصحابہ،باب تحریم سب الصحابۃ،حدیث نمبر:6541/,*
*(37) صحیح البخاری،حدیث نمبر:3699,/ تفسیر ابن جریر 47/26,سیرۃ ابن ہشام 38/3,مرویات غزوۃ الحدیبیۃ،ص:42,/ فتح الباری47/04,/ تحفۃ الأحوذی 26/10,/*
*(38) تاریخ الخلفاء،ص:135,/*
*(39)عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ لصادق عرجون،ص:45,/*
*(40)کتاب الامامۃ والرد علی الرافضۃ لأبی نعیم الأصفھانی،ص:302)*
*(41)عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ علی محمد الصلابی،ص:173,/*
*(42)موسوعۃ فقہ عثمان بن عفان للدکتور محمد رواس قلعجی،ص:140,/*

Sent from my Redmi Note 7S using Tapatalk
 
Top