• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان

1 ۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے سامنے سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ذکر آیا تو انہوں نے کہا عبداللہ بن مسعود ایسے شخص ہیں جن سے میں محبت کرتا ہوں جب سے میں نے رسول اللہﷺ سے یہ سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فر ماتے تھے قرآن چار آدمیوں سے پڑھو عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، پہلے ان کا نام لیا اور سالم رضی اللہ عنہ سے جو ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کا غلام ہے اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے ،مسروق (یا عبداللہ) نے کہا مجھے یاد نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ابی رضی اللہ عنہ کا نام لیا یا پہلے معاذ رضی اللہ عنہ کا۔
صحیح بخاری كتاب فضائل الصحابة

2 ۔ اسود بن یزید رحمہ اللہ نے کہتے ہیں میں نے ابو موسٰی اشعری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے میں اور میرا بھائی دونوں یمن سے آپﷺ کے پاس آئے ہم دیر تک سمجھے رہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبیﷺ کے اہل بیت میں سے کوئی شخص ہیں کیونکہ وہ اور ان کی والدہ برابر آپﷺکے پاس آتے جاتے رہتے۔
صحیح بخاری
کتاب فضائل الصحابة
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان


3 ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں،ایک بار رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے سیدنا عبداﷲ بن مسعود کو پیلو کے درخت پر چڑھ کراس کی مسواک اتارنے کو کہا۔ تیزہوا سے ان کی ٹانگوں سے کپڑا ہٹ گیا، لوگ ان کی سوکھی پنڈلیاں دیکھ کر ہنسنے لگے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا،تمھیں کس بات کی ہنسی آرہی ہے؟ جواب دیا، پتلی اور کم زور ٹانگیں دیکھ کر۔ فرمایا، میزان اعمال میں یہ احد پہاڑ سے زیادہ وزن کی حامل ہوں گی۔
حسن إسناده الألباني في شرح الطحاوية برقم 571 ص 418 .

4 ۔ شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ نے کہا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہم کو خطبہ سُنایا تو کہنے لگے ۔اللہ کی قسم!میں نے قرآن کی ستر پر کئ سورتیں خود رسول اللہﷺ کے مُنہ(مبارک) سے سیکھیں۔(تو میں سیدناعثمان رضی اللہ عنہ کے کہنے پر عمل نہیں کر سکتا۔کہ میں اپنا مصحف جلا ڈالوں اور اُن کے مصحف کی ترتیب کے موافق پڑھا کروں)اللہ کی قسم نبیﷺ کے اصحاب کو یہ معلوم ہے کہ میں اُن سب سے زیادہ اللہ کی کتاب کا علم رکھتا ہوں۔لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔کہ میں اُن سب سے افضل نہیں ہوں۔ شقیق نے کہا ۔میں لوگو ں کے حلقوں میں بیٹھا ۔(یعنی کوفہ میں ) ان میں کسی نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول پر اعتراض نہیں کیا ۔
صحیح بخاری كتاب فضائل القرآن

5 ۔ مسروق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے قسم پروردگار کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں قرآن شریف کی کوئی سورت ایسی نہیں اتری جس کی نسبت میں یہ نہ جانتا ہوں کہ وہ کہاں اتری (مکہ میں یا مدینہ میں یا راستہ میں اتری) اور قرآن کی کوئی سورت ایسی نہیں اتری جس کی نسبت میں یہ نہ جانتا ہوں کہ وہ
(کس باب میں) کس شخص کے حق میں اتری۔ اگر مجھ کو یہ معلوم ہو جائے کہ اللہ تعالٰی کی یہ کتاب مجھ سے زیادہ کوئی جاننے والا ہے اور اونٹ وہاں تک جا سکتے ہوں تو میں فورا سوار ہو کر (علم حاصل کرنے کے لئے) اس کے پاس جاؤں گا۔
صحیح بخاری كتاب فضائل القرآن

6 ۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ سےروایت ہے
انہوں نے کہا نبیﷺ نے مجھ سے فرمایا : ذرا تو قرآن تو مجھ کو سنا۔
میں نے کہا یا رسول اللہﷺ! بھلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا سناؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تو قرآن اترا ہی ہے(آپ سے بہتر کون پڑھ سکتا ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں سنا۔ میں نے سورۃ النساء شروع کی۔
جب اس آیت پر پہنچا فکیف اذا جئنا من کل امة بشھید آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس کر بس۔ میں نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔
صحیح بخاری کتاب فضائل القرآن

7 ۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : (ترجمہ ) جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے ان پر اس چیز میں کوئی گناہ نہیں ہے جو انہوں نے پرہیز گاری کے ساتھ کھایا ، (پوری آیت تک) تو رسول اللہﷺنے مجھ سے فرمایا: مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ تم ان لوگوں میں سے ہو۔
صحیح مسلم
كتاب فضائل الصحابة رضي الله عنهم
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی فضیلت کابیان


8 ۔ ابو الاحوص رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس وقت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فوت ہوئے میں اس وقت سیدنا ابو موسیٰ اور سیدنا ابو مسعود رضی اللہ عنھماکے پاس گیا ، اس وقت ان میں سے ایک نے دوسرے سے پوچھا : کیا تمہارے خیال میں (سیدنا) ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) کے بعد کوئی آدمی ان جیسا ہے ؟
دوسرے نے کہا: اگر تم یہ پوچھتے ہو تو ان کی یہ شان تھی کہ جب تمہیں بارگاہ رسالت میں بار یابی نہیں ہوتی تھی تو
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو اس وقت بھی اجازت ہوتی تھی اور جس وقت ہم غائب ہوتےتھے
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس وقت بھی حاضر ہوتے تھے ۔
صحیح مسلم
كتاب فضائل الصحابة رضي الله عنهم
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی فضیلت کابیان
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
4 ۔ شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ نے کہا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہم کو خطبہ سُنایا تو کہنے لگے ۔اللہ کی قسم!میں نے قرآن کی ستر پر کئ سورتیں خود رسول اللہﷺ کے مُنہ(مبارک) سے سیکھیں۔(تو میں سیدناعثمان رضی اللہ عنہ کے کہنے پر عمل نہیں کر سکتا۔کہ میں اپنا مصحف جلا ڈالوں اور اُن کے مصحف کی ترتیب کے موافق پڑھا کروں)اللہ کی قسم نبیﷺ کے اصحاب کو یہ معلوم ہے کہ میں اُن سب سے زیادہ اللہ کی کتاب کا علم رکھتا ہوں۔لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔کہ میں اُن سب سے افضل نہیں ہوں۔ شقیق نے کہا ۔میں لوگو ں کے حلقوں میں بیٹھا ۔(یعنی کوفہ میں ) ان میں کسی نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول پر اعتراض نہیں کیا ۔
صحیح بخاری كتاب فضائل القرآن
ہائی لائٹ کردہ جملے کا کیا مطلب ہے ؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
’’السنن الکبریٰ‘‘ میں بیہقی نے اور ’’تنقیح‘‘ میں ابن عبد الہادی نے حضرت ابن مسعود کے کمزور حافظے کا ذکر کیا ہے۔ اہل حدیث علما نے اس نکتہ کو خوب اٹھایا ہے، ان کا خیال ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود سوء حفظ کی وجہ سے اپنی روایات میں رفع یدین کا ذکر کرنا بھول گئے ہیں۔ ’’فقیہ امت‘‘ پر اس الزام کا غلط ہونا اس قدر واضح ہے کہ کسی تردید کی ضرورت نہیں۔
لنک
 
Top