• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی فراست اور دودھ بیچنے والی ایک دیانت دار لڑکی

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
619
ری ایکشن اسکور
193
پوائنٹ
77
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی فراست اور دودھ بیچنے والی ایک دیانت دار لڑکی

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، فِي كِتَابِهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الْآجُرِّيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَصَّاصُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ بْنِ أَعْيُنٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَسْلَمَ

قَالَ: بَيْنَا أَنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَهُوَ يَعُسُّ الْمَدِينَةَ إِذْ أُعْيِيَ فَاتَّكَأَ عَلَى جَانِبِ جِدَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ

اسلم کہتے ہیں: میں ایک رات امیر المؤمنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، وہ مدینہ میں پہرہ دے رہے تھے، یہاں تک کہ تھکن محسوس ہوئی تو رات کے وقت ایک دیوار کے سہارے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔

فَإِذَا امْرَأَةٌ تَقُولُ لِابْنَتِهَا: قُومِي إِلَى ذَلِكَ اللَّبَنِ فَامْزِقِيهِ بِالْمَاءِ

اتنے میں ایک عورت کی آواز سنائی دی، جو اپنی بیٹی سے کہہ رہی تھی: "بیٹی! اٹھو اور اس دودھ میں پانی ملا دو۔"

فَقَالَتْ: يَا أُمَّتَاهُ: أَوَمَا عَلِمْتِ مَا كَانَ مِنْ عَزْمَةِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ الْيَوْمَ؟

بیٹی نے کہا: "امی! کیا آپ کو معلوم نہیں کہ امیر المؤمنین نے آج کیا حکم دیا ہے؟"

قَالَتْ: وَمَا كَانَ مِنْ عَزْمَتِهِ؟
ماں نے پوچھا: "کیا حکم دیا ہے؟"

قَالَتْ: إِنَّهُ أَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى: أَلَّا يُشَابَ اللَّبَنُ بِالْمَاءِ

بیٹی نے کہا: "انہوں نے منادی کو حکم دیا کہ اعلان کرے کہ دودھ میں پانی نہ ملایا جائے۔"

فَقَالَتْ لَهَا: يَا ابْنَتَاهُ قُومِي إِلَى اللَّبَنِ فَامْزِقِيهِ بِالْمَاءِ، فَإِنَّكَ بِمَوْضِعٍ لَا يَرَاكِ عُمَرُ وَلَا مُنَادِي عُمَرَ

ماں نے کہا: "بیٹی! اٹھو اور دودھ میں پانی ملا دو، یہاں تمہیں نہ عمر دیکھ رہے ہیں اور نہ ان کا منادی!"

فَقَالَتِ الصَّبِيَّةُ: وَاللَّهِ مَا كُنْتُ لِأُطِيعَهُ فِي الْمَلَأِ وَأَعْصِيَهُ فِي الْخَلاءِ

بیٹی نے جواب دیا: "واللہ! میں یہ کیسے کر سکتی ہوں کہ لوگوں کے سامنے تو ان کی اطاعت کروں اور تنہائی میں ان کی نافرمانی کر دوں؟"

وَعُمَرُ يَسْمَعُ كُلَّ ذَلِكَ، فَقَالَ: يَا أَسْلَمُ، عَلِّمِ الْبَابَ وَاعْرِفِ الْمَوْضِعَ

حضرت عمر رضی اللہ عنہ یہ ساری گفتگو سن رہے تھے، تو انہوں نے اسلم سے کہا: "دروازے کو نشان زد کر دو اور اس جگہ کو اچھی طرح پہچان لو۔"

ثُمَّ مَضَى فِي عَسَسِهِ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ: يَا أَسْلَمُ، امْضِ إِلَى الْمَوْضِعِ فَانْظُرْ مَنِ الْقَائِلَةُ وَمَنِ الْمَقُولُ لَهَا، وَهَلْ لَهُمْ مِنْ بَعْلٍ

پھر آپ گشت کرتے ہوئے آگے بڑھ گئے، اور جب صبح ہوئی تو فرمایا: "اے اسلم! اس جگہ جاؤ اور معلوم کرو کہ بات کرنے والی کون تھی، جس سے بات کی گئی وہ کون تھی، اور کیا ان کا کوئی شوہر بھی ہے؟"

فَأَتَيْتُ الْمَوْضِعَ فَإِذَا الْجَارِيَةُ أَيِّمٌ لَا بَعْلَ لَهَا وَإِذَا تِيكَ أُمُّهَا، وَإِذَا لَيْسَ لَهُمْ رَجُلٌ

اسلم کہتے ہیں: میں اس جگہ گیا تو دیکھا کہ وہ لڑکی غیر شادی شدہ ہے، اس کی ماں وہاں ہے، اور ان کے ہاں کوئی مرد نہیں ہے۔

فَأَتَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَأَخْبَرْتُهُ، فَدَعَا عُمَرُ وَلَدَهُ فَجَمَعَهُمْ فَقَالَ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ يَحْتَاجُ إِلَى امْرَأَةٍ أُزَوِّجُهُ؟ وَلَوْ كَانَ بِأَبِيكُمْ حَرَكَةٌ إِلَى النِّسَاءِ مَا سَبَقَهُ مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَى هَذِهِ الْجَارِيَةِ

میں نے واپس آ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خبر دی، تو آپ نے اپنے بیٹوں کو بلایا اور ان سے کہا: "کیا تم میں سے کوئی شادی کا خواہشمند ہے تاکہ میں اس کی شادی کر دوں؟ اگر تمہارے والد کو اس عمر میں عورتوں کی طرف رغبت ہوتی، تو تم میں سے کوئی اس لڑکی سے نکاح کرنے میں مجھ پر سبقت نہ لے جاتا۔"

فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لِي زَوْجَةٌ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: لِي زَوْجَةٌ، وَقَالَ عَاصِمٌ: يَا أَبَتَاهُ، لَا زَوْجَةَ لِي فَزَوِّجْنِي

عبداللہ نے کہا: "میری بیوی موجود ہے۔" عبدالرحمن نے کہا: "میری بھی بیوی ہے۔" عاصم نے عرض کیا: "ابا جان! میری کوئی بیوی نہیں ہے، آپ میرا نکاح کر دیں۔"

فَبَعَثَ إِلَى الْجَارِيَةِ فَزَوَّجَهَا مِنْ عَاصِمٍ، فَوَلَدَتْ لِعَاصِمٍ بِنْتًا، وَوَلَدَتِ الِابْنَةُ بِنْتًا، وَوَلَدَتِ الِابْنَةُ عُمَرَ بْنَ عَبْدَ الْعَزِيزِ رَحِمَهُ اللَّهُ.

تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس لڑکی کو پیغام بھیجا اور اس کا نکاح عاصم سے کر دیا، جس سے عاصم رحمہ اللہ کو بیٹی پیدا ہوئی ، پھر اس بیٹی کے یہاں بھی بیٹی پیدا ہوئی ، آگے اس بیٹی نے امیر المومنین عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کو جنم دیا۔


[سير السلف الصالحين لإسماعيل بن محمد الأصبهاني، ج : ٣، ص : ٨٥٢-٨٥٣]
 
Top