• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدنا یزید رحمہ اللہ کے متعلق قسطنطنیہ والی بشارت اور مرزا جہلمی کی مکاری

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
سیدنا یزید رحمہ اللہ کے متعلق قسطنطنیہ والی بشارت اور مرزا جہلمی کی مکاری

ارشاد باری تعالی ہے:

وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ
کسی قوم کی عدوات تمہیں عدل کرنے سے نہ روک پائے، عدل کیا کرو، یہ پرہیزگاری کے زیادہ قریب یے۔
(المائدہ: 8)

صحیح بخاری حدیث نمبر 2924 میں ہے:
«أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ مَدِينَةَ قَيْصَرَ مَغْفُورٌ لَهُمْ»
جو لشکر قسطنطنیہ پر پہلا حملہ کرے گا وہ بخشا ہوا ہے یعنی انکی مغفرت کر دی گئی ہے۔

فِيهِمْ أَبُو أَيُّوبَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَتِهِ الَّتِي تُوُفِّيَ فِيهَا وَيَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَلَيْهِمْ بِأَرْضِ الرُّومِ

وہاں صحابی حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ یہ روم کے اس جہاد کا ذکر ہے جس میں آپ کی موت واقع ہوئی تھی۔ لشکر کے امیر سیدنا یزید بن معاویہ رحمہ اللہ تھے۔
(صحیح بخاری:1186)

اب مرزا جہلمی اپنے پمفلٹ میں ابو داؤد حدیث نمبر 2512 کا حوالہ دیتا ہے اور کہتا ہے پہلا جو حملہ ہوا اس لشکر کے امیر عبدالرحمن بن خالد بن ولید رحمہ اللہ تھے اور اس میں بھی ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ شامل تھے

پھر مرزا جہلمی مغالطہ دیتا ہے کہ
اس تحقیق سے بلکل آسان سا نتیجہ نکلتا ہے کہ جب ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ فوت ہوئے اس وقت لشکر امیر یزید تھا اور ایک دوسرے لشکر میں جس میں آپ شامل تھے اس وقت لشکر امیر عبدالرحمن بن خالد بن ولید تھے

FB_IMG_1677051574610.jpg


☜ اصل میں بات یہ ہے کہ قسطنطنیہ پر جو پہلا حملہ ہوا
اس لشکر کے امیر سیدنا یزید رحمہ اللہ ہی تھے اور ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی اس میں شامل تھے اور فوت ہو گئے۔

☜ اب رہی بات یہ کہ پھر ابوداؤد 2512 میں جو ذکر ہے
جیسا کہ مرزا رافضی نے لکھا کہ لشکر امیر عبدالرحمن بن خالد تھے اور ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے
تو وہ مرزا جہلمی نے فریب کاری کرتے ہوئے اصل میں جماعت کے امیر کو لشکر کا امیر بنا دیا یے! عبدالرحمن بن خالد جماعت کے امیر تھے نہ کہ پورے لشکر کے امیر۔

مرزا جہلمی نے جماعت کے امیر کو امیر لشکر بنا کر یہ تاثر دیا کہ یہ دو حملے تھے ایک کے امیر لشکر یزید ایک کے امیر لشکر عبدالرحمن بن خالد

☜ آپ ابوداؤد 2512 حدیث اوپن کر لیں اس میں الفاظ ہیں جناب اسلم ابو عمران بیان کرتے ہیں:

غَزَوْنَا مِنَ الْمَدِينَةِ نُرِيدُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَى الْجَمَاعَةِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ
ہم لوگ مدینہ منورہ سے جہاد کے لیے روانہ ہوئے ، ہم قسطنطنیہ ( استنبول ) جانا چاہتے تھے اور جناب عبدالرحمن بن خالد بن ولید ہمارے امیر جماعت تھے۔


☜ اصل میں مدینہ سے جو جماعت قسطنطنیہ پر حملے کے لیے روانہ ہوئی تھی اس جماعت کے امیر عبدالرحمن بن خالد بن ولید تھے نہ کہ قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والی فوج کے امیر تھے، مرزے نے امیر جماعت کا ترجمہ امیر لشکر کر دیا۔

ظاہر ہے قسطنطنیہ پر حملے کے لیے جو جماعت مدینہ شہر سے نکلی تھی اسکا کوئی نہ کوئی امیر تو ہونا ہی تھا تو اسکے امیر تھے عبدالرحمن بن خالد بن ولید رحمہ اللہ اور صرف یہی نہیں اس وقت ہر ہر شہر سے جو جماعت نکلی تھی ان سب کے ساتھ ایک ایک ایک امیر جماعت تھا۔

مثال کے طور پر اس حدیث کے دیگر طرق بھی ساتھ پڑھیں
امام نسائی رحمہ اللہ کہتے ہیں
جناب اسلم ابوعمران بیان کرتے ہیں اوپر ابو داؤد کی روایت میں بھی جناب اسلم ابو عمران ہی بیان کرتے ہیں

حدثنا ابو اسلم عمران قال: "کنا باالْقُسْطَنْطِينِيَّةَ و علی اھل مصر عقبہ بن عامر، و علی اھل شام فضالہ بن عبید"
ہم قسطنطنیہ میں تھے اہل مصر کے امیر عقبہ بن عامر تھے جبکہ اہل شام کے امیر فضالہ بن عبید انصاری تھے۔

(السنن الکبری للنسائی 10/28 سندہ صحیح)

اس روایت پر غور کریں جس طرح شام کی جماعت کے امیر عقبہ بن عامر تھے، مصر کی جماعت کے امیر فضالہ بن عبید انصاری تھے بلکل اسی طرح جو جماعت مدینہ سے نکلی تھی جسکا ابو داؤد میں ذکر یے اس مدینہ کی جماعت کے امیر عبدالرحمن بن خالد تھے۔ ورنہ کیا ہم یہ مان لیں ایک لشکر کے تین تین امیر تھے؟

ابو داؤد میں الفاظ بھی یہی ہیں کہ جب ہم جہاد کے لیے مدینہ شہر سے نکلے وَعَلَى الْجَمَاعَةِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، جماعت کے امیر عبدالرحمن بن خالد تھے یعنی مدینہ شہر سے نکلنے والی جماعت کے جس طرح شام سے نکلنے والی جماعت کے امیر تھے مصر سے نکلنے والی جماعت کے امیر تھے لیکن جو مکمل فوج کے سردار یعنی امیر جیش تھے وہ امیر المومنین سیدنا یزید رحمہ اللہ ہی تھے۔ جیسا کہ مسند احمد کی روایت میں واضح الفاظ ہیں : أَنَّ یَزِیدَ بْنَ مُعَاوِیَۃَ کَانَ أَمِیرًا عَلَی الْجَیْشِ یعنی یزید بن معاویہ رحمہ اللہ اس لشکر کے امیر تھے۔ [مسند امام احمد، حدیث: ۱۱۹۰۱]
 
Last edited:
Top